اسلام آباد ۔ 13 دسمبر (اے پی پی)وزیراعظم عمران خان نے کاروباری برادری کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں نمایاں تبدیلی اور سرمایہ کار دوست کلچر دیکھنے کو ملے گا، غربت کے خاتمے اور خود انحصاری کے لئے کاروبار میں آسانی پیدا کرنے اور سرمایہ کاری کے فروغ کی ضرورت ہے، میرا وژن ہے کہ ملک خود انحصار ہو اور غربت کا خاتمہ ہو، جائز طریقے سے پیسہ کمانے میں کوئی برائی نہیں، سرمایہ کاری سے ہی ملک ترقی کرتے ہیں، موجودہ حکومت تخفیف غربت کے لئے مربوط پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ وہ جمعرات کو وزیراعظم آفس میں پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام پاکستان اکنامک فورم سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جائز طریقوں سے پیسہ بنانا میں کوئی برائی نہیں ہے، اگر کوئی ملک پیسہ نہیں بناتا تو ترقی نہیں کر سکتا، میرے سیاست میں آنے کے دو وژن تھے، ان میں سے ایک یہ تھا کہ پاکستان خود دار ملک بنے اور دوسرا ملک سے غربت کا خاتمہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی پہلی نسل تھے، ہمارے والدین ایک غلام ملک میں پیدا ہوئے تھے اور ہمیں پاکستان میں آزادی پر بڑا فخر تھا لیکن بدقسمتی سے شروع سے ہی ہمیں دوسروں پر انحصار کی عادت پڑ گئی اور یہ کہا جاتا رہا کہ اگر ہمیں امداد نہیں ملے گی تو ملک کی بقاءخطرے میں پڑ جائے گی، اس سے ہم نے اپنے وقار اور آزادی پر سمجھوتہ کیا۔ اقوام کی ترقی کے لئے خود انحصاری اور عزت و وقار کی بہت اہمیت ہوتی ہے اور قومیں اپنے فیصلے کرتی ہیں اور ملک خود مختار بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ ملک ہونا چاہیے تھا اور 60 کی دہائی میں ایسا ملک بننے جا رہا تھا کہ ہم غریب ملکوں کو امداد دیتے لیکن ملک میں 22 خاندانوں کے خلاف ایک مہم چلی جس سے ایک رکاوٹ پیدا ہو گئی، اس کے بعد اداروں کو قومیانے کی پالیسی اختیار کی گئی، اس وقت میں نے تقریروں میں اپنے کانوں سے سنا کہ سرمایہ کار ہی برا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی ملک میں پیسہ بنانے کو ایک سزا بنا اور بری چیز بنا دیں گے اور سرمایہ کار سے ایک مجرم کی طرح سلوک ہو تو ایسے معاشرے کبھی بھی آگے نہیں بڑھتے اور ایسا ملک اپنے پاﺅں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، اگر آپ کے پاس پیسہ ہی نہیں ہے اور اس میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو ملک کو ہاتھ پھیلانا پڑے گا اور وہ ترقی نہیں کر سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں سیاست میں آیا تو میں چاہتا تھا کہ پاکستان میں غربت ختم ہو اور جب تک ملک میں پیسہ ہی نہ بنایا جا سکے تو غربت کیسے ختم ہو گی۔ انہوں نے اس ضمن میں غربت میں کمی کے لئے چین کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پیسہ کمانے اور لوگوں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کر کے 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا گیا۔ وزیراعظم غربت کو کم کرنے کے لئے ملک میں کاروبار کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ جائز طریقے سے پیسہ کمانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع دستیاب ہوں، ٹیکس چوری اور ناجائز طریقے سے پیسہ کمانا غلط ہے، موجودہ حکومت جائز ذرائع سے پیسہ کمانے کے کلچر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کاروباری طبقے کی ترقی اور ان کے لئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ایک نیا کلچر متعارف کرا رہی ہے، جائز طریقے سے دولت کمانا بری بات نہیں ہے، خواہش ہے کہ پاکستان ایک خود دار اور خود انحصار ملک بنے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تخفیف غربت کے لئے مربوط کوششیں بروئے کار لا رہی ہے اور اس ضمن میں متعلقہ اداروں کو یکجا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پاکستان میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے حوالے سے آج ہی ایک طویل اجلاس کی صدارت کی جس میں کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے اور ٹیکس نظام میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ وہ ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے حوالے سے ہر ماہ اجلاس کی صدارت کریں گے اور وزیراعظم آفس میں اس کا دفتر ہو گا جس کا مقصد یہ ہو گا کہ کاروبار میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سے یہ سن کر خوشی ہوئی کہ پیسہ کمانے کے حوالے سے سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اسی سمت آگے بڑھنا ہے اور کاروبار کے لئے آسانی پیدا کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے برآمدات کو بڑھانا ہے، چھ کروڑ لوگوں پر محیط ملک ملائیشیاءکی ایکسپورٹ 220 ارب ڈالر اور سنگاپور کی برآمدات 330 ارب ڈالر ہیں، اگر 60 کی دہائی کی طرح ترقی کا ہمارا سفر جاری رہتا تو پاکستان ان ممالک سے آگے نکل چکا ہوتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشرے سے غربت ختم کرنے کے لئے ہر سطح پر اقدامات اٹھا رہی ہے، پاکستان میں غذائی قلت کے باعث 43 فیصد بچوں کی ذہنی نشو و نما نہیں ہو پا رہی، ماں اور بچے کے لئے اتنی خوراک میسر نہیں ہے کہ جسے استعمال میں لا کر بچوں کی ذہنی نشو و نما میں بہتری لائی جا سکے، پہلی دفعہ پاکستان میں غربت کے خاتمے کے مربوط پروگرام لا رہے ہیں اور اس کا دفتر وزیراعظم آفس میں ہو گا تاکہ غربت سے متعلقہ تمام ادارے یکجا ہو کر ایک جگہ سے فعال ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 21 کروڑ لوگوں پر مشتمل پاکستان کی برآمدات 24 ارب ڈالر ہیں، ہماری کوشش ہے کہ برآمدات کو بڑھانے کے لئے پرکشش ماحول فراہم کیا جائے اور کاروباری طبقے کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور آسانیاں فراہم کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور سمگلنگ سے موثر طور پر ایک ہی طریقے سے نمٹنے کے لئے پالیسی بنائی جا رہی ہے، سمگلنگ کے اثرات براہ راست ہماری صنعتوں پر پڑ رہے ہیں، تمام اداروں اور متعلقہ ایجنسیوں کو اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کو روکا جا سکے، اسی طرح موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیز کی ترسیلات زر کو قانونی طریقے سے پاکستان لانے کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیوسٹریٹجک محل وقوع، سی پیک اور ہمارے 30 سے 35 سال کے 12 کروڑ نوجوان ہماری ترقی کا موجب بنیں گے، نوجوان اس لئے ہمارے ساتھ ہیں کہ حکومت کرپشن پر قابو پانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک ذخائر کو بھی دیکھا گیا ہے، بلوچستان میں تانبا کے بہت ذخائر ہیں جبکہ تھر میں بھی کوئلہ کے بہت ذخائر موجود ہیں، ہم نے صرف سرمایہ کاروں کی مدد کرنی ہے اور آسانیاں پیدا کرنی ہیں، یہی ہماری ترقی کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ٹیکس وصولی اور ٹیکس پالیسی کو الگ الگ کر دیا ہے کیونکہ صرف ٹیکس وصولی پر زور دیتے ہوئے اپنی صنعت کو ہی تباہ کر دیا گیا ہے، حکومت ایک الگ پالیسی لا رہی ہے، جس میں ہماری ترجیح ہو گی کہ صنعتی پیداوار کو بڑھائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ بزنس کونسل سے ملاقات کریں گے اور مسلسل رابطے میں رہ کر ان کی تجاویز لیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ جائز طریقے سے پیسہ نہ کمائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب وہ 20 سال قبل پہلی مرتبہ مہاتیر محمد سے ملے تھے تو انہوں نے یہی بات کی تھی اور حال ہی میں دبئی کے شیخ محمد نے بھی یہی بات کی کہ میرے والد نے مجھے چیز سکھائی تھی کہ لوگوں کو پیسہ بنانے دو، جب لوگ پیسہ بناتے ہیں تو اور لوگ بھی پیسہ بنانے کے لئے آتے ہیں، بنیادی چیز یہ ہے کہ جب تک کسی معاشرے میں جائز طریقے سے پیسہ بنانے میں آسانی نہ ہو تو وہ معاشرہ ترقی نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ آپ آنے والے دنوں میں پاکستان میں بہت فرق محسوس کریں گے، یہاں مختلف کلچر دیکھیں گے، میرا اصل مقصد یہ ہے کہ غربت کے خاتمے کے لئے ہمیں جائز طریقے سے پیسہ کمانے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے خطاب میں پاکستان کی معاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انسانی وسائل اور صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ سہولت پیدا کرنا ہوتا ہے، کاروباری برادری مسابقت کے ماحول میں پھلتی پھولتی ہے اور ملک ترقی کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان بزنس کونسل کی طرف سے ملک میں مینوفیکچرنگ، ٹیکس نظام اور تجاویز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے 100 روز کی پالیسیوں میں ان کا احاطہ کیا گیا ہے، تاہم اس ضمن میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں نئی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں، پاکستان بزنس کونسل پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان میں کاروبار لائے اور اس کو فروغ دے، حکومت اس ضمن میں ہر ممکنہ سہولیات فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے بے پناہ مواقع ہیں، ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، ملک میں باصلاحیت کاروباری افراد اور تکنیکی مہارت کی حامل شخصیات پائی جاتی ہیں جن سے استفادہ کر کے ملک کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور کاروباری برادری اشتراک کار سے معیشت کو مستحکم بنا سکتے ہیں اور ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے پریقین لہجے میں کہا کہ اگلی دہائی میں پاکستان دنیا میں ترقی کے حوالے سے نمایاں مقام حاصل کرے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=125941