وزیراعظم عمران خان کا یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب

241

مظفر آباد ۔ 5 اگست (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دنیا کے ہر فورم پر اٹھائیں گے، مودی کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا متکبرانہ فیصلہ کرکے بری طرح پھنس چکا ہے، اس کا یہ اقدام کشمیر کی آزادی پر اختتام پذیر ہو گا، عالمی میڈیا اور مغرب سمیت ساری دنیا اب کشمیر پر بات کرتی ہے، کشمیر کے مسئلہ کو 5 اگست کے بعد جس طرح اٹھایا تھا دھرنے اور کووڈ 19 کی وجہ سے 6 ماہ سے یہ مسئلہ پیچھے چلا گیا، اب اس کو پھر سے بھرپور انداز میں اٹھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، سیّد علی گیلانی کو ان کی ثابت قدمی پر 14 اگست کو نشان پاکستان دیا جائے گا۔ بدھ کو یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ میں نے بڑی دلچسپی سے آپ سب کی بات سنی، پاکستان میں جو پوٹینشل ہے دنیا میں شاید ہی کہیں ہو، اس کا خود پاکستانیوں کو اندازہ نہیں، ہمیں اس کا علم ہے یہ کدھر جا سکتا ہے، 60ءکی دہائی میں دنیا پاکستان کی مثال دیا کرتی تھی، اس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ ایشیاءکا کیلیفورنیا بننے جا رہا ہے، پھر یہ بدقسمتی ہوئی کہ پاکستان پیچھے چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ ہے کہ جو بھی اپنی منزل سے ہٹ جائے وہ پیچھے چلا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے، وزیراعظم آزاد کشمیر کی باتوں سے مجھے مایوسی محسوس ہوئی، ان کی باتوں سے لگا کہ وہ اندر سے ہارے ہوئے ہیں تاہم میری سوچ اس سے ہٹ کر ہے، کشمیریوں کو اﷲ پاک ایسے دور سے گزار رہا ہے کہ اب کشمیری آزاد ہوں گے، 5 اگست 2019ءکا مودی کا اقدام بہت بڑی غلطی ہے، مودی کے 5 اگست کے فیصلے کے پیچھے کئی محرکات ہیں، وہ پاکستان کے خلاف نفرت پھیلا رہا تھا، پلوامہ کے واقعہ کو اچھال کر پاکستان کو سبق سکھانے کی بات کی، کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ مودی کے منشور میں شامل تھا، انتخابات میں ملنے والی بھاری اکثریت کی وجہ سے مودی نے 5 اگست کا اقدام اٹھایا، اس کے اس اقدام کو ہندو کمیونٹی میں پذیرائی بھی ملی، مودی کو توقع تھی کہ اس اقدام پر پاکستان خاموش رہے گا کیونکہ ہم نے انہیں کہا تھا کہ اگر وہ ایک قدم آگے بڑھائیں گے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے، دونوں ممالک کی خوشحالی کیلئے کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کی ہم نے بات کی، کشمیر میں مظالم پہلے سے ہی تھے وہاں پیلٹ گنز کا استعمال ہو رہا تھا تاہم مو¿ثر آواز نہ اٹھانے کی وجہ سے دنیا اس سے آگاہ نہیں تھی، 5 اگست کا بھارتی اقدام متکبرانہ تھا، وہ سمجھتا تھا کہ بھارت بڑی مارکیٹ ہے اس لئے دنیا خاموش بیٹھی رہے گی، مغرب چین کے مقابلہ میں بھارت کو استعمال کرنا چاہتی ہے، بھارت کی یہ سوچ بھی تھی کہ 8 لاکھ مسلح افواج کے مظالم کشمیری قیادت کی نظربندی اور نوجوانوں کو لاپتہ کرکے کشمیر میں دہشت پھیل جائے گی اور وہ آسانی سے وہاں کی ڈیمو گرافی تبدیل کر دیں گے، آر ایس ایس کے لوگوں کو یہاں آباد کریں گے تو کشمیری ہاتھ کھڑے کر دیں گے تاہم بھارت نے سٹرٹیجک غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بڑی قومیں تکبر میں فیصلے کرکے تباہ ہوئیں، ہٹلر اور نپولین یورپ فتح کرنے کے بعد اپنے متکبرانہ فیصلوں کی وجہ سے سوویت یونین پر حملہ آور ہوئے اور تباہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے مودی کے اقدام کے بعد پاکستان خاموش نہیں رہا، اس نے ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھایا، یہی وجہ ہے کہ تین بار سلامتی کونسل میں کشمیر پر بات ہوئی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے کشمیر پر بھارتی مظالم پر دو رپورٹیں جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ٹرمپ سمیت عالمی رہنماﺅں کو کشمیر کا مسئلہ سمجھایا، انہیں مودی کے اس اقدام کے حوالہ سے آگاہ کیا، آہستہ آہستہ ان کو اس کی سمجھ آئی، نیویارک ٹائمز نے 5 اگست کے اقدام کے حوالہ سے شروع میں میرا مضمون نہیں چھاپا، جب ان کو سمجھایا کہ وہ آر ایس ایس کے بانیوں کی تاریخ پڑھ لیں ،وہ ہٹلر اور نازیوں سے متاثر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بنگلہ دیش بننے کے بعد مغربی میڈیا بھارت کے حق میں اور پاکستان کا مخالف ہو گیا، 5 اگست کے بعد پہلی بار اتنے آرٹیکلز لکھے گئے، ان کو علم ہو گیا کہ مودی کا نظریہ نازی سے متاثرہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں دو قسم کے لیڈر ہیں ان میں سے ایک نبی کریم جو رحمت اللعالمین ہیں، قائداعظم نے قوم کو متحد کیا، نیلسن منڈیلا نے کالے اور گورے کی تمیز دور کرکے انسانوں کو اکٹھا کیا، دوسرا لیڈر وہ ہوتا ہے جو نفرتیں پھیلاتا ہے اور مودی ایسا ہی لیڈر ہے، اس نے گجرات میں نفرت پھیلائی اور قتل عام ہوا، یہ بلیک لسٹ تھا، بیرون ممالک نہیں جا سکتا تھا، واجپائی بھی ان کی جماعت سے تعلق رکھتا تھا لیکن وہ اقتدار میں آ کر تبدیل ہو گیا تاہم مودی جو اندر سے تھا وہ باہر آگیا، آج مودی ہماری کوششوں سے دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے، وہ ظلم کرکے کشمیریوں کو خاموش کرنا چاہتا تھا تاہم دنیا اب کشمیر پر بات کر رہی ہے، یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں اس پر بات ہوئی، تارکین وطن نے بھرپور انداز میں یہ مسئلہ اجاگر کیا، میڈیا بھی فعال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے باوجود جرمن چانسلر نے دورہ بھارت کے دوران کشمیر پر بات کی، امریکی صدر نے ثالثی کی پیشکش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اپنے منصوبہ میں کامیاب نہیں ہو سکا، ہماری حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے عالمی سطح پر یہ مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھایا جس کی وجہ سے بھارت کامیاب نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیریوں کو ظلم و جبر کے باوجود پاکستان کا پرچم اٹھانے اور جرا¿ت سے کھڑے رہنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد اب کوئی پرو انڈیا کشمیری لیڈر کامیاب نہیں ہو سکتا، فاروق عبداﷲ ہمیشہ پرو انڈیا رہے تاہم اب وہ یہ کہنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ قائداعظم درست تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان کے دل سے خوف نکل چکا ہے اور وہ مضبوط ہو چکا ہے، مودی تمام مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ کو توڑ نہیں سکا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں اب حالات مزید بگڑتے جائیں گے، ہندوستان بند گلی میں پھنس چکا ہے، وہ اگر پیچھے ہٹتا ہے تو کشمیر آزاد ہو گا ، وہ کتنا عرصہ وہاں رہ سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 5 اگست کے بعد ہم نے بھرپور انداز میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تاہم ایک جماعت کے دھرنے کی وجہ سے ایک ماہ یہ مسئلہ پیچھے چلا گیا اور اب کورونا کی وجہ سے 5 ماہ سے کشمیر کے مسئلہ کو اس طرح نہیں اٹھایا جا سکا تاہم اب ہماری پوری منصوبہ بندی ہے، آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیری عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے سیاسی نقشہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے اہم تھا، دنیا کی تاریخ ہے کہ ایک نظریہ ہی کامیابی کا زینہ ہوتا ہے، اس نقشہ سے ہمارے بچوں کو کشمیر کے مسئلہ کا اندازہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی ہونا چاہئے، ہم نے اس نقشہ میں بھی یہ واضح لکھا ہے کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ہونا ہے، بھارت نے اس سے قبل اپنا نقشہ بنایا اور آزاد کشمیر گلگت بلتستان کو اپنا حصہ دکھایا، یہ متنازعہ علاقہ ہے اس کا توڑ کرنا ضروری تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 14 اگست کو بزرگ حریت رہنما سیّد علی گیلانی کو نشان پاکستان دیں گے، وہ نہ صرف کشمیر بلکہ دنیا کے بڑے لیڈر ہیں جو اپنے مو¿قف پربے خوف کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو انسان ہار نہیں مانتا اسے ہار نہیں ہرا سکتی، قائداعظم اس کی مثال ہیں، پاکستان بننے سے کچھ عرصہ قبل تک لوگ یہ کہتے تھے کہ یہ دیوانے کا خواب ہے، نیلسن منڈیلا وہ تبدیلی لائے جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، وہاں تمام وسائل اور افواج گوروں کے پاس تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مایوسی مسلمان کیلئے گناہ ہے، مودی 5 اگست کا اقدام اٹھا کر پھنس گیا ہے اور اس کا ایک ہی نتیجہ نکلے گا اور کشمیر آزاد ہو گا۔