اسلام آباد ۔ 12 جون (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو وزیراعظم آفس میں کمیشن آف انکوائری سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں کمیشن آف انکوائری کے ٹی او آرز کے مسودہ پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء کے تحت آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلی جنس، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، آڈیٹر جنرل آفس، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے سینئر افسران پر مشتمل کمیشن آف انکوائری تشکیل دے گی۔ کمیشن گذشتہ 10 سال کے دوران ملک پر چڑھنے والے قرضہ کی تحقیقات کرے گا جس میں 2008ءسے 2018ءکے دوران 24 ہزار ارب روپے اضافہ ہوا جبکہ کوئی میگا پراجیکٹ بھی شروع نہیں کیا گیا۔ کمیشن متعلقہ وزیروں سمیت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو بھی دیکھے گا کہ انہوں نے سرکاری رقم کہاں خرچ کی اور فنڈز میں خوردبرد کی۔ کمیشن اس رقم کو واپس قومی خزانہ میں جمع کرانے کیلئے بھی کام کرے گا۔ کمیشن غیر ملکی سفر، بیرون ملک علاج پر اخراجات، اعلیٰ افسران کیلئے کیمپ آفس قرار دیئے گئے نجی گھروں کیلئے سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر سمیت ذاتی استعمال اور فائدہ کیلئے قومی خزانہ کے غلط استعمال کا بھی جائزہ لے گا۔