وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بیرونی سازش ہے جو ناکام ہو گی، عمران خان آخری گیند تک ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، اراکین قومی اسمبلی بیرونی سازش میں اپوزیشن کے آلہ کار نہیں بنیں گے،معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل کی پریس کانفرنس

110

اسلام آباد۔9مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بیرونی سازش ہے جو ناکام ہو گی، عمران خان آخری گیند تک ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، اراکین قومی اسمبلی بیرونی سازش میں اپوزیشن کے آلہ کار نہیں بنیں گے، تحریک عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کا سیاسی وجود ختم کر دیں گے، چوروں کو آزاد نہیں پھرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے تین بڑوں نے ایک پریس کانفرنس کی، یہ اس سے پہلے ایک دوسرے کو چور کہتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انہیں تکلیف ہے، کچھ عالمی قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں، 21 جون 2021ء میں وزیراعظم عمران خان نے کسی دوسرے ملک کو فوجی اڈے دینے سے انکار کیا، ماضی میں کسی نے آنکھیں ڈال کر بات کیوں نہیں کی، ہم تگڑے بیان کو تو سراہتے ہیں لیکن قربانی دینے کیلئے تیار نہیں، تگڑے بیان پر مشکلات کا تو سامنا کرنا پڑتا ہے، قومی سالمیت پر سمجھوتہ نہ کرنے والوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے کبھی ایبسولوٹلی ناٹ نہیں کہا بلکہ بیرونی طاقتوں کی ہر بات مانی ہے، بعض لوگ جنرل ضیاء الحق کو اور بعض ذوالفقار علی بھٹو کو ڈکٹیٹر کہتے ہیں لیکن یہ لوگ ان دونوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بار بار یہ مؤقف اپنایا کہ افغان جنگ پاکستانیوں کی نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے بزدل حکمرانوں نے کبھی بیرونی طاقتوں کو جواب نہیں دیا اور نہ ہی ان سے سوال کیا، خود داری کیلئے لیڈروں کو قربانی دینا پڑتی ہے، نتائج سے باخبر ہونے کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کو اڈے نہیں دیئے جس کے بعد کچھ سفارتکار مریم صفدر، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور آصف زرداری سے ملتے ہیں، بلاول بھٹو بیرون ملک دورے کرتا ہے، خفیہ ملاقاتیں کرتا ہے، حکومت کے گرانے کی باتیں کی جاتی ہیں، مارچ میں لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا۔

وزیراعظم عمران خان نے کبھی کسی ملک کے خلاف بیان نہیں دیا، حملہ کرنے کی بات نہیں کی، وہ جنگ کی بجائے امن پر یقین رکھتے ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ دوستی کی بات کرتے ہیں، یورپی یونین نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اثر و رسوخ سے یوکرین کے معاملہ کو افہام و تفہیم سے حل کرائیں، عمران خان امن کا سفیر ہے، اگر مودی جیسا پاگل ہم پر جنگ مسلط کرتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گستاخی رسولۖ ﷺ کا معاملہ اٹھایا، وزیراعظم عمران خان نے چاپلوسی نہیں کی بلکہ واضح مؤقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آزادانہ خارجہ پالیسی اختیار کی ہے، ہم امداد نہیں تجارت کے خواہاں ہیں، لوگ ہماری سرحدوں کا احترام کریں، ہم ان کی سرحدوں کا احترام کریں گے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ درخت لگانا سنت نبویۖ ہے، پاکستان میں شجرکاری کی برطانوی وزیراعظم ستائش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عام افغانوں کیلئے آواز اٹھائی، افغان انخلاء میں مدد پر مغربی ممالک نے پاکستان کی تعریف کی، کورونا وباء اور معاشی استحکام کے معاملہ پر پوری دنیا عمران خان کی معترف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے عوام کو ایک اور جنگ میں دھکیلنے سے بچانے کیلئے ایبسولوٹلی ناٹ کہا جس کے بعد ان کے خلاف سازش کی گئی، فضل الرحمن امریکی سفارتخانہ گئے، زرداری کے دور میں ڈرون حملے ہوتے رہے، شہباز شریف سارے پیسے باہر بھیجتے رہے، مقصود چپڑاسی کے اکائونٹ میں 16 ارب روپے بھیجے گئے، وزیراعظم عمران خان نے یورپی یونین کے سفیروں کے بیان کا بھرپور جواب دیا، یہ اپوزیشن والوں کے نزدیک توہین ٹھہرا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد کا آخری گیند تک مقابلہ کریں گے، کسی میں ہمت ہے تو اراکین پارلیمان خرید کر دکھائے، کیا بیرونی ممالک یہاں حکومتیں گرائیں گے، پنجاب کے ارکان اسمبلی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے محب وطن ارکان پارلیمنٹ بھی پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پتھر اپوزیشن نے مارا ہے جواب ہم دیں گے، ان کا مقابلہ کریں گے، ان کا سیاسی وجود ختم کر دیں گے، چوروں کو آزاد نہیں پھرنے دیں گے، ان سے جو ہوتا ہے کر لیں، تحریک عدم اعتماد کے بعد وہ عمران خان کو نہیں روک سکیں گے، ان کا اور ان کے چپڑاسیوں کا احتساب ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ارکان پارلیمنٹ کو خریدنے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے۔