اسلام آباد۔26نومبر (اے پی پی):وزیراعظم محمدشہبازشریف نے سمندروں تک رسائی سے محروم وسطی ایشیا کی ریاستوں تک اقتصادی تعاون تنظیم کی رسائی کے امکانات کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ اس سے خطے کے وسیع تراقتصادی اورتجارتی فوائد کے حصول میں مدد ملے گی ۔
انہوں نے یہ بات ای سی اوٹریڈاینڈڈولپمنٹ بینک کے صدرسے گفتگو کرتے ہوئے کہی، پاکستان کومالیاتی معاونت پردستخطوں کی تقریب کے موقع پر وزیراعظم سے ای سی اوٹریڈاینڈڈولپمنٹ بینک کے صدر نے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او) میں وسطی ایشیائی ریاستوں کی شمولیت کے امکانات کا خیرمقدم کیا۔وزیراعظم نے باضابطہ ایجنڈہ اوراتفاق رائے کے بعدای سی اوکے رکن ممالک کی سربراہی اجلاس کی میزبانی اوراس میں وسطی ایشیا کی ریاستوں کوشامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی اورکہاکہ اس سے اقتصادی سرگرمیوں اورعلاقائی تعاون کوفروغ حاصل ہو گا۔
وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کی تنظیم پر وسطی ایشیائی ریاستوں کی استعداد سے استفادہ کرنے پرزوردیا اورکہاکہ یہ ایک بڑی آبادی پرمشتمل ریاستیں ہیں جو ریلویز اورزمینی رابطوں کی وسیع ترومتنوع استعدادرکھتی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان جیسی ترقی پذیرممالک کو غیرملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی ممکن ہے اوران رابطوں سے تمام علاقائی ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کووسعت دینے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقتصادی ترجیحات ای سی اوکا ایجنڈہ ہے اوراقتصادی امکانات میں اضافہ سے پاکستان جیسے ترقی پذیرممالک کیلئے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے ای سی او کی وسطی ایشیا تک رسائی کے خیال کو”گیم چینجر“ قراردیا اورکہاکہ گوادرکی بندرگاہ دنیا کوگیس کی فراہمی کا مرکز بننے کی استعداد کی حامل ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ سہ جہتی اقتصادی تعاون کے وژن کے زریعہ ریلوے ٹریکس اورشاہرات کے زریعہ رابطہ کاری سے علاقائی منظرنامہ تبدیل ہوگا اوران رابطوں کے ان زرائع سے قدرتی وسائل سے مالال ممالک اپنی اشیا برآمد کرسکیں گے۔ انہوں نے ای سی او بینک کے صدرکو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ ای سی اوٹریڈ اینڈڈولپمنٹ بینک کی جانب سے 150 ملین یوروکی مالی معاونت سیلاب متاثرین کی بحالی پرخرچ ہوگی۔