وزیراعظم محمد شہبازشریف سے برطانوی وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا اور دولت مشترکہ لارڈ طارق احمد کی ملاقات

210

اسلام آباد۔14اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں، پاکستان برطانیہ کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، سلامتی، دفاع،ثقافت اور عوامی سطح پر روابط سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینےکیلئے پرعزم ہے۔وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم سے برطانوی وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا اور دولت مشترکہ لارڈ طارق احمد نے جمعہ کو ملاقات کی۔

وزیراعظم نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کے مثبت انداز پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تجارت 3.1 ارب پائونڈ تک پہنچ گئی ہے۔وزیراعظم نے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنے میں 16لاکھ پاکستانیوں کے مثبت کردار کا خصوصی حوالہ دیا۔ لارڈ طارق احمد نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع پر برطانوی حکومت کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق امدادی سرگرمیوں میں برطانیہ کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود، موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔ لارڈ طارق احمد نے وزیر اعظم کو بتایا کہ برطانوی عوام اور پاکستانی تارکین وطن پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے امداد اور بحالی کی کوششوں میں بہت زیادہ مصروف ہیں۔

پاکستان میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کے لیے برطانیہ کی جانب سے وزیراعظم کو مسلسل مدد کا یقین دلاتے ہوئے لارڈ طارق احمد نے پاکستان کے لیے اضافی 10 ملین پائونڈ امداد کا اعلان کیا،جس سے برطانیہ کی سیلاب سے متعلق امداد کی کل مقدار 26.5 ملین پائونڈ ہوگئی۔ وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا پرامن حل جنوبی ایشیا میں طویل المدتی امن و استحکام کے حصول کے لیے اہم ہے۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے ہمہ گیر اور مستقل اطلاق کے لیے پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔جس میں طاقت کے استعمال سے گریزکرنے، اس کے استعمال کا خطرہ، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، تنازعات کا حل اور تمام ریاستوں کے لیے یکساں تحفظ شامل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دشمنی کے فوری خاتمے کا مطالبہ اور یوکرین کے تنازع کو جلد مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم نے برطانوی وزیر مملکت اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا۔