اسلام آباد۔23فروری (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے مزید مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند دوطرفہ اقتصادی شراکت داری قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے امریکی کانگریس پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھائے اور بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے امریکی سینیٹ میں اکثریتی رہنما سینیٹر چک شومر کی قیادت میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹ کے چھ رکنی وفد نے ملاقات کی۔ وفد کے دیگر ارکان میں سینیٹر ماریا کینٹ ویل، ایمی کلوبوچر، گیری پیٹرز، کیتھرین کورٹیز مستو اور پیٹر ویلچ شامل تھے۔ وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ تعاون کی اہمیت اور اس شراکت داری کو متنوع اور کثیر جہتی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تبادلے سیاسی سطح پر ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان گزشتہ سال سفارتی تعلقات کے 75 سال پورے ہوئے، یہ سفارتی سنگ میل پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کے لائحہ عمل کو وضع کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ اقتصادی شراکت داری قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ متحرک پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستان کے عوام کے ساتھ تعاون اور یکجہتی پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی اور اہمیت کے متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے امریکی کانگریس پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھائے اور بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ سینیٹر شومر نے وفد کی جانب سے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وسیع تر تعاون کے ذریعے مختلف جہتوں میں پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔