نیویارک۔21ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی خوراک کی فراہمی کیلئے فوری مربوط کوششیں کریں، امدادی اشیاء کی ترسیل میں تیزی لائی جائے، متاثرہ علاقوں میں خوراک ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی کمی نہیں ہونی چاہئے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین کو 25 ہزار روپے فی خاندان تقسیم کا کام 10 دن میں مکمل کیا جائے۔
منگل کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت امدادی کارروائیوں کے حوالے سے آن لائن اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، مختلف محکموں کے سربراہان نے آن لائن شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کوسیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں ، سیٹلائٹ اور مواصلات کے نظام کی بحالی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ریلوے ٹریکس کی بحالی کیلئے اقدامات جاری ہیں، مختلف علاقوں میں 48 ملین پیناڈول کی ڈوزز پکڑی گئی ہیں، مختلف ادویات کی خریداری کیلئے 10 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں، ادویات کے حوالے سے اہم اجلاس بدھ کو بلایا گیا ہے، احسن اقبال نے بتایا کہ اس اجلاس میں تمام متعلقہ فریقین کو بلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 30 ملین لوگوں کا روزگار ختم ہوگیا ہے، لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں، ان نقل مکانی کرنے والوں بچوں کی تعلیم کا حرج روکنے کیلئے غیر رسمی سکولوں کو فعال بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ کیمپوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے سیکورٹی کے مسائل کا سامنا ہے، سامان چوری ہو رہا ہے، اس کے سدباب کیلئے سولر لائٹس لگائی جا رہی ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے بتایا گیا کہ اب تک 25 ارب روپے 10 لاکھ 25 ہزار خاندانوں میں تقسیم کئے جا چکے ہیں جس پر وزیراعظم نے سیکرٹری بی آئی ایس پی کو ہدایت کی کہ 45 ارب روپے کی تقسیم کا کام 10 دن میں مکمل کیا جائے ۔
وزارت آئی ٹی کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ بدھ کو 4 بجے سیکرٹری تجارت سے ملاقات میں مختلف اقدامات پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کو خوراک کی کمی دور کرنے کیلئے این ڈی ایم اے بے بی فوڈ کے آرڈر دیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جو لوگ اس میں مدد کرنا چاہیں ان کو بھی رضا کارانہ طور پر مدد کیلئے کہا جائے، چین کے صدر سے ملاقات میں ایم ایل ون منصوبے پر بات ہوئی ہے جبکہ چین کے حوالے سے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں احکامات نہیں بلکہ نتائج چاہئیں، متاثرہ علاقوں میں اشیا کی ترسیل میں تیزی لائی جائے، ادویات ذخیرہ کرنے والوں کے خلا ف سخت کارروائی کی جائے۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 2 لاکھ ٹن سیڈ درکار ہے اگر یہ بروقت مل گیا تو یہ پاکستان کیلئے مفید ہو گا جس پر وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی کو بھی بلایا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ کون سے بیج چاہئیں جبکہ تمام ادویات بنانے والے منیوفیکچررز ایسوسی ایشن کا اجلاس بلایا جائے جس میں وزیر صحت اور متعلقہ حکام کو بھی بلایا جائے، صوبوں کے محکمہ صحت کے سیکرٹریز کو بھی بلائیں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انتظامی معاونت کا تقاضا کیا گیا جس پر وزیراعظم نے عارضی طور پر 6 ہفتوں کیلئے افسران کی منتقلی کی ہدایت کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=328275