سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کا وعدہ پورا کرے، مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات کے لئے آزادانہ انکوائری اور اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کرائی جائیں اور ان مظالم میں ملوث لوگوں کو سزا دی جائے، تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو فوری رہا، کرفیو کا خاتمہ، کشمیریوں کو پرامن احتجاج کے لئے آزادی، زخمیوں کے لئے فوری طبی امداد کی فراہمی اور بھارت کے کالے قوانین کو منسوخ کیا جائے، بھارت کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہیں، ذمہ دار جوہری طاقت کی حیثیت سے کم از کم صلاحیت برقرار رکھیں گے، تمام عالمی معیارات کے مطابق نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کے اہل ہیں، افغانستان میں پیش رفت اس وقت یقینی ہو گی جب افغان فریقین خود اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ افغان جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھیں گے، بیرونی سرپرستی میں دہشت گردی اور پاکستان میں خلفشار پیدا کرنے کیلئے عدم استحکام کی دھمکیوں کی اجازت نہیں دینگے، ہمارے لاکھوں شہری اور ہزاروں سیکورٹی اہلکار دہشت گردی کے حملوں میں جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں، آپریشن ضرب عضب، قانون کے نفاذ اور ٹارگٹڈ ملٹری آپریشنز کی ہماری جامع حکمت عملی کے شاندار نتائج برآمد ہوئے ہیں
وزیراعظم محمد نوازشریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب
نیویارک ۔ 21 ستمبر (اے پی پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات کے لئے آزادانہ انکوائری اور اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات اور ان مظالم میں ملوث لوگوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو فوری رہا، کرفیو کا خاتمہ، کشمیریوں کو پرامن احتجاج کے لئے آزادی، زخمیوں کے لئے فوری طبی امداد کی فراہمی اور بھارت کے کالے قوانین کو منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں اپنے اہم خطاب میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں محاذ آرائی ہمارا مقدر نہیں ہونا چاہئے، پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ ہم نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھ کر بارہا بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی تاکہ تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کیا جاسکے تاہم بھارت نے بات چیت کے لئے ناقابل قبول پیشگی شرائط عائد کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ مذاکرات صرف پاکستان کے لئے فائدہ مند نہیں بلکہ مذاکرات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔ مذاکرات ہمارے اختلافات طے کرنے، بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازعے کے حل اور تناﺅ کے خطرے کو روکنے کے لئے ناگزیر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن اور معمول کے تعلقات تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ یہ ایک حقیقت پسندانہ سوچ ہے نہ کہ جانبدارانہ موقف۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کی مکمل طور پر حمایت کرتا ہے جس کا وعدہ ان سے سلامتی کونسل نے اپنی کئی قراردادوں میں کیا ہے۔