وزیراعظم محمد نواز شریف کی تاجکستان کے دورہ سے وطن واپس آتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو

250

چیف جسٹس کو پانامہ دستاویزات کے معاملہ کی چھان بین کیلئے کمیشن تشکیل دینے کیلئے خط کے بعد اپوزیشن کا موجودہ رویہ بلاجواز ہے، چند سیاستدانوں کا رویہ اس طرح کا ہے جیسا کہ وہ خود کمیشن ہوں اور وہ الزامات پر مبنی خود ساختہ فیصلے دے رہے ہیں، اپوزیشن کا ایجنڈا دھرنوں اور احتجاج سے زیادہ کچھ نہیں
وزیراعظم محمد نواز شریف کی تاجکستان کے دورہ سے وطن واپس آتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو
وزیراعظم کے طیارے سے ۔ 12 مئی (اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی طرف سے چیف جسٹس کو پانامہ دستاویزات کے معاملہ کی چھان بین کیلئے کمیشن تشکیل دینے کیلئے خط کے بعد اپوزیشن کا موجودہ رویہ بلاجواز ہے، چند سیاستدانوں کا رویہ اس طرح کا ہے جیسا کہ وہ خود کمیشن ہوں اور وہ الزامات پر مبنی خود ساختہ فیصلے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو تاجکستان کے دورہ سے وطن واپس آتے ہوئے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پانامہ لیکس کے بارے میں عدالتی کمیشن کی تشکیل کا خلوص نیت سے انتظار کر رہے ہیں تاکہ قوم کے سامنے تصویر واضح ہو سکے، کوئی شخص خود کمیشن بننے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری حقیقی خواہش ہے کہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی سربراہی میں جلد از جلد کمیشن تشکیل پائے۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کا خاندان 1937ءسے کاروبار سے منسلک ہے اور سقوط ڈھاکہ کے بعد مشرقی پاکستان میں قائم ان کی فیکٹری کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا اور پھر اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے ان کے کارخانے کو قومیانے کے بعد پاکستان میں ایک اور مالی دھچکا لگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو ہمارے اتنے بڑے مالی نقصانات کی تو کوئی پرواہ نہیں لیکن وہ ہم سے ہمارے اثاثوں کے بارے میں مسلسل استفسار کر رہے ہیں۔