پشاور۔ 27 ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف کے جمعہ کی شب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے تاریخی خطاب کو خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ ماہرین نے وزیراعظم کے خطاب کو پوری قوم، کشمیریوں اور مسلم امہ کی ترجمانی کی عکاسی اور جامع خطاب قرار دیا ۔ سابق سفیر منظور الحق نے فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت علاقائی اور عالمی اہمیت کے مسائل کو جرات مندانہ انداز میں اجاگر کرنے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کے خطاب کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو عالمی نظام کےلیے سب سے زیادہ خطرناک چیلنجز کا سامنا ہے جس میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی، یوکرین تنازعہ، افریقہ اور ایشیا میں تباہ کن تنازعات، بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ، دوبارہ سر اٹھاتی ہوئی دہشت گردی، غربت، قرضوں کا بوجھ، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات اور دیگر مسائل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ عالمی امن اور خوشحالی کےلیے ان چیلنجز سے نمٹنے میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مظلوم کشمیریوں کی ان توقعات پر پورا نہیں اتری جس کے لیے یہ وجود میں آیا کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کی تکالیف کا سلسلہ جاری ہے اور اس خطے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عالمی ادارے اور اس کے رکن ممالک کو دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کےلیے وعدوں کے بارے میں یاد دلایا ہے جو جلد حل نہ ہونے کی صورت میں خطے کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک بار پھر کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے، وزیراعظم نے مظلوم کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا ہے جب تک کہ وہ بھارتی قبضے سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا تاریخی خطاب نہ صرف کشمیری عوام کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ خطے میں دیرپا امن اور استحکام کی خواہش کا بھی اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو حق خود ارادیت دلائے اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم ریاستی دہشت گردی کا سخت نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی پسند رہنما برہان وانی کو جعلی مقابلے میں شہید کرنے، عظیم کشمیری رہنما یاسین ملک کو جھوٹے مقدمے میں جیل میں ڈالنے اور حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کے اہل خانہ، رشتہ داروں اور کشمیریوں کو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینے کے بعد بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہو گئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے مؤثر طریقے سے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والے بھارت کا جابرانہ چہرہ بے نقاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں شمولیت کے بعد سے پاکستان نے عالمی امن، سلامتی اور معاشی خوشحالی کو فروغ دینے میں عالمی ادارے کے کردار کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت ہی ہے جو مظلوموں کو حق خود ارادیت نہ دے کر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گیا، کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی گیلانی گروپ)کے رکن محمد حسین خطیب نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آج دنیا کے اعلیٰ ترین سفارتی فورم پر تنازعہ کشمیر کو اس کے حقیقی تناظر میں اجاگر کرکے تمام کشمیریوں کے دل جیت لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کے جنگی جرائم، ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے مظلوم کشمیریوں کی زندگی کو ایک ڈراؤنا خواب بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تقریبا 10 ملین کشمیریوں کا فوجی محاصرہ کر رکھا ہے جہاں 900,000 سے زیادہ بھارتی افواج کو انسانی حقوق اور جنیوا کنونشن کی پرواہ کیے بغیر تعینات کیا گیا ہے. انہوں نے کہا کہ 1989 سے اب تک 162,000 سے زائد کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ 100,000 سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں جبکہ 7,200 سے زائد افراد کو بھارتی فوج کی حراست میں شہید کیا گیا، پشاور یونیورسٹی کے سابق چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر عدنان سرور خان نے پاکستان اور مسلم امہ کو درپیش تمام اہم مسائل کو موثر انداز میں اجاگر کرنے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تاریخی خطاب کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اعلانیہ جوہری طاقت ہے جس کے پاس مضبوط پیشہ ور فوج ہے جو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی تمام صلاحیتوں کی حامل ہے، وزیراعظم نے دہشت گردی کے مسئلے، معیشت پر اس کے منفی اثرات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو بڑی جرات کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت سے بجا طور پر یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جو اس نے 5 اگست 2019 سے اٹھائے ہیں اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کےلیے بامعنی بات چیت شروع کرے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے گا۔
عدنان سرور نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے موقع پر عالمی رہنماؤں کے ساتھ ہمارے وزیراعظم کی ملاقاتیں اس بات کی بھرپور عکاسی کرتی ہیں کہ عالمی امن میں اس کے مثبت کردار کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے نتیجے میں بہت زیادہ معاشی اور ماحولیاتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنے کےلیے اقتصادی اور صنعتی طاقتوں اور اقوام متحدہ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات میں عدم مساوات کو دور کرنے اور بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کی اہمیت کو بجا طور پر اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کرنے کےلیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی خان، سابق صوبائی وزیر ماحولیات واجد علی خان، ناظم بہادر خان، ریٹائرڈ سرکاری ملازم میثل خان اور دیگر نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے خطاب کو سراہتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کر کے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے دل جیت لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب حالات بدل چکے ہیں اور بھارت طاقت کے ذریعے کشمیریوں کو مزید محکوم نہیں رکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن قریب ہے جب مظلوم کشمیر جلد ہی بھارت سے آزادی حاصل کر لیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو پاکستان کےلیے ایک اہم لمحہ قرار دیا گیا ہے جس میں پاکستانی عوام اور خاص طور پر کشمیریوں کی امیدوں کا اظہار کیا گیا ہے اور ان مسائل اور تنازعات کے حل کےلیے عالمی سطح پر بیداری اور اقدامات کی وکالت کی گئی ہے جو جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے امن کو متاثر کرتے ہیں۔