وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، معاہدہ نہ رکھنے والے ممالک کی جانب سے مشترکہ قانونی مدد کی درخواستیں قبول کرنے کی سمری منظور

257

اسلام آباد۔13ستمبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے پاکستان کے ساتھ قانونی مدد کے حوالے سے تحریری معاہدہ نہ رکھنے والے ممالک کی جانب سے مشترکہ قانونی مدد کی درخواستیں قبول کرنے کی وزارت داخلہ کی سمری منظور کرلی جبکہ وزیراعظم نے وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ حجاج کرام کی اوور بکنگ کے حوالے سے بینکوں سے یہ ضرور پوچھا جائے کہ انہوں نے اس معاملے میں لاپرواہی سے کام کیوں لیا علاوہ ازیں متاثرین سیلاب کے لئے این ڈی ایم اے کو 3 ارب روپے کی فراہمی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وز یراعظم نے تمام کابینہ ممبران کو خوش آمدید کہا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومتی کوٹے پر حجاج کی اوور بکنگ کے معاملے کی انکوائری رپورٹ زیرِ بحث آئی۔اس معاملے پر تشکیل دی گئی کمیٹی میں وزارت خزانہ، وزارت مذہبی امور اور سٹیٹ بینک کے نمائندے شامل تھے۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ اوور بکنگ کے معاملے میں مفاہمت کے مسائل تھے اور کسی قسم کی بدنیتی کے ثبوت نہیں ملے۔جن بینکوں کی جانب سے حجاج کی حکومتی کوٹے پر اوور بکنگ کی گئی تھی۔ان بینکوں کی طرف سے حجاج کو معاوضے کی رقم ادا کردی گئی ہے۔وزیراعظم نے وزراتِ خزانہ اور سٹیٹ بینک کو یہ ہدایت کی کہ ان بینکوں سے یہ ضرور پوچھا جائے کہ انہوں نے اس معاملے میں لاپرواہی سے کام کیوں لیا۔

وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں میں بینکوں کو اپنا کام چھٹی والے دن بھی جاری رکھنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدا یت جاری کردی۔ وفاقی کابینہ نے ایسے ممالک جن کے ساتھ پاکستان کا قانونی مدد کے حوالے سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں کی جانب سے مشترکہ قانونی مدد کی درخواستیں قبول کرنے کی وزارت داخلہ کی سمری منظور کرلی۔وفاقی کابینہ نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن کی جانب سے 10 ادویات پر ریٹیل پرائس بڑھانے کی سمری مسترد کردی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی قطعی حمایت نہیں کرتا۔

وفاقی کابینہ نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی سفارش پر بجلی سے چلنے والے پنکھوں کے لیے کم سے کم انرجی پرفامرمنس سٹینڈرڈ کی معیاد میں 30 جون 2023 تک توسیع کی منظوری دے دی۔ تاہم وزیراعظم نے وزراتِ سائنس و ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے 30 جون 2023 سے پہلے کم سے کم انرجی پرفارمنس سٹینڈرڈ کو بہتر کوالٹی پر لانے کی بھرپور کوشش کی جائے۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجیسلیٹو کیسز کی 2 ستمبر 2022 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔جن میں بائیو سٹڈی رولز 2017 کے رول 13 میں ترمیم کی منظوری،امیگریشن آرڈیننس کے سیکشن 15 میں ترمیم کی منظوری،گیس چوری کی روک تھام اور وصولی ایکٹ 2016 میں ترامیم کی منظوری،ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کی سیکرٹری کی آسامی پر سروس رولز میں ترامیم کی منظوری،سولر آلات،الیکٹرک موٹرز،پاور ٹرانسفارمر کو پاکستان سٹینڈرڈ وکوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں شمولیت شامل ہے۔

وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے 8ستمبرکے اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی توثیق کی جن میں یوٹیلٹی سٹورز متاثرین سیلاب کے ضروری اشیاء خورد ونوش کی خریداری کے 54 کروڑ روپے کی منظوری،پاسکو کےایجنسیوں کے درمیان مقامی اور درآمد شدہ گندم کے ذخیرہ کی تخصیص کی منظوری،افغانستان میں تین پاکستانی ہسپتالوں میں آلات کی خریداری،تنخواہوں اورفعالیت کے لئے رقم کی منتقلی کی منظوری،سیلاب متاثرین کو ریلیف کی فراہمی کے لئے این ڈی ایم اے کو 3 ارب روپے کی منظوری شامل ہے۔

وزیراعظم نے ملک میں گندم کی قیمت کے تعین اور یوریا کی تقسیم کے حوالے سے صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو مزید بہتر کرنے کے لیے وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ، وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز فیصل سبزواری،وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ اور وزیر تجارت سید نوید قمر کو ٹاسک دے دیا گیا۔