
اسلام آباد ۔ 14 مئی (اے پی پی)وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت نقدی کی صورت میں 4 فیصد، ریئل اسٹیٹ کی صورت میں ایف بی آر کے ریٹ کا 1.5 فیصد اضافی جبکہ بیرون ممالک سے اکائونٹس برقرار رکھنے کے لئے 6 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا، وفاقی کابینہ نے پاکستان اور الجزائر کے مابین تجارتی معاہدے، این سی پی پی اور قاہرہ کے مابین ایم او یو، انفارمیشن کمشنرز کی تنخواہوں کے پیکج، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز تسنیم سلطانہ اور عبدالقیوم کی نارکوٹکس کنٹرول عدالتوں کے جج، پی ٹی ڈی سی بورڈ، پاکستان اکادمی ادبیات کے چیئرمین کی تقرری سمیت 18 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی ہے۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایات دیں کہ وہ مجسٹریٹ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ایک طویل مدتی حکمت عملی وضع کریں۔ وزیراعظم نے ہدایات دی ہیں کہ متعلقہ وزارتیں اور ڈویژنز عالمی سطح کے معاہدوں اور ایم او یوز کے حوالے سے ایک جامع میکنزم تیار کرے تاکہ بعد میں مقدمہ بازی میں بھاری رقوم ادا نہ کرنی پڑیں۔ وزیراعظم نے جیلوں میں قید اوورسیز پاکستانیوں کی قانونی معاونت کے لئے تمام سفارتخانوں کو فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات دیں۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ، اقتصادی امور و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ، وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مشکل ترین صورتحال سے گزر رہا ہے، حکومت میڈیا کی شراکت داری کے ساتھ ہر سطح پر عوام کے لئے جنگ لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پیکج کے حصول کے لئے بات چیت حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ ہماری حالت ایسے مریض کی طرح ہے جو لڑکھڑاتے ہوئے آئی سی یو میں جاتا ہے اور جیسے ہی اس کی حالت بہتر ہوتی ہے تو ڈاکٹر کے نسخے کے استعمال کی بجائے بدپرہیزی شروع کر دیتا ہے جس سے اسے دوبارہ آئی سی یو میں جانا پڑتا ہے، سابقہ ادوار میں ایسے ہی معاشی پالیسیاں اپنائی گئیں جس کی وجہ سے دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، وزیراعظم عمران خان نے یہ کمٹمنٹ کی ہے کہ ان کی معاشی ٹیم ایک مربوط اور جامع میکنزم کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے معاشی معاملات میں بہتری لائی گی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے دوبارہ دو ٹوک انداز میں یہ ہدایات دی ہیں کہ عوام کو ریلیف دینے، مشکلات کے حل اور عوام دوست پالیسی بنانے کے لئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں، کوئی ایسی پالیسی نہیں ہونی چاہیئں جو عوامی مفاد کے خلاف ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں اٹارنی جنرل کو بلوایا گیا تھا جنہوں نے عالمی فورمز پر چلنے والے کیسز کے حوالے سے کابینہ کو بریفنگ دی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کس طرح اربوں روپے عالمی کیسز میں وکلاء کو فیس کی مد میں ادا کئے گئے، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران عالمی عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی پیروی کے لئے 100 ملین ڈالر کی ادائیگی کی گئی ہے، رواں ماہ مزید 10 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں، بعض کیسز عالمی سطح کے معاہدوں سے متعلق ہیں جن میں ریکوڈک، حیدر آباد فنڈ، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر شامل ہیں۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ہدایات دیں کہ عالمی سطح پر کئے جانے والے معاہدوں اور ایم او یوز کو بہتر بنانے موثر حکمت عملی تیار کریں۔ وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو ہدایات دیں کہ وہ وزارت قانون و انصاف اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر عالمی سطح کے کیسز کے حوالے سے ایک میکنزم بنائیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 22 کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے کابینہ اراکین نے سیر حاصل بحث کے بعد اس امر کو یقینی ہونے پر، کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی سکیم سے مخصوص مراعات یافتہ طبقہ فائدہ نہیں اٹھائے گا بلکہ پاکستان کے عام لوگوں کو اس کا فائدہ ہو گا، کے ساتھ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی سکیم کی منظوری دیدی ہے۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد باقاعدہ آرڈیننس جاری ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ایک اہم ایشو ہے، اس معاملے پر بھی کابینہ میں سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ مجسٹریٹ سسٹم اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعے طے شدہ ریٹس پر اشیاء عوام تک پہنچائی جائیں۔ وفاقی کابینہ نے نجی ایئر لائن کے لائسنس کی تجدید، بینوولینٹ فنڈ گروپ انشورنس کی جائیدادوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے، چین کی جانب سے عطیہ کئے گئے 26 کروڑ 96 لاکھ 21 ہزار پر عائد ٹیکس معاف کرنے اور بیرون ممالک قیدیوں کے لئے قانونی معاونت سہولت فراہم کرنے کی سمری کی منظوری دی ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کچھ ذخیرہ اندوز اور منافع خور غریب اور معصوم لوگوں کو بے جا تنگ کئے ہوئے ہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں سستے بازاروں اور یوٹیلٹی سٹورز پر سبسڈی کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی سٹورز میں سبسڈی والی اشیائے ضروریہ کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر صنعت و پیداوار اور ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کو ہدایات دیں کہ ملک بھر کے یوٹیلٹی سٹورز میں سبسڈی والی اشیاء یقینی بنائی جائیں، اس ضمن میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سمیت کسی بھی معاملے کو پوشیدہ نہیں رکھا جائے گا، موجودہ حکومت نے کوئی چوری یا ڈکیتی نہیں کی بلکہ چوری اور ڈکیتی کرنے والوں کو بے نقاب ضرور کیا ہے، اپوزیشن پارلیمانی کمیٹی میں ترجیحات طے کرے، قومی مفاد کے معاہدوں، ایم او یوز اور قوانین کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے اور یہ بھی بتایا کہ عمران خان اور ان کی ٹیم پر جو موجودہ معاشی بوجھ ہے، اس کے ذمہ دار بھی وہ ہیں تو ہم ان کے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہیں، عوامی مفاد کی جنگ لڑنے کے لئے سیاسی اکھاڑے اور پارلیمنٹ میں بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ksd/mhn/zhm/saj 1843