اسلام آباد۔22ستمبر (اے پی پی):معروف ماہر معاشیات، سابق گورنر سٹیٹ بینک، وزیراعظم کے سابق مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات اور عظیم مصنف ڈاکٹر عشرت حسین نے پاکستان ادارہ شماریات کا دورہ کیا اور پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے لا متناہی ایجنڈے پر اپنی ماہرانہ رائے کا اظہار کیا۔ اجلاس میں ممتاز ماہرین معاشیات، ماہرین شماریات، محققین ٹیکنوکریٹس اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں اور پی بی ایس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے مہمان خصوصی کو خوش آمدید کہا اور انہیں پی بی ایس کی حالیہ کامیابیوں اور اقدامات سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے پی بی ایس کی حالیہ کامیابیوں بشمول ساتویں خانہ و مردم شماری کے عمل ،کامیاب انعقاد اور سرگرمیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کو سراہا۔ انہوں نے بتایا کہ پی بی ایس مردم شماری اور سروے کے ذریعے سماجی ، اقتصادی اور ڈیموگرافک ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔ لہذا پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کے لئے قابل اعتبار اعداد و شمار کی فراہمی کےمرکز کی حیثیت رکھتا ہے ۔
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ قابل اعتماد اور درست اعداد و شمار کی دستیابی ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد ہے۔ قومی شماریاتی تنظیم (این ایس او) ہونے کے ناطے، پی بی ایس پر نہ صرف ڈیٹا جمع کرنے اور صارفین، محققین، سرکاری اداروں اور پالیسی سازوں کے لئے ڈیٹا کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ی عائد ہوتی ہے بلکہ پی بی ایس حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کو ملک کی ترقی کے لئے ڈیٹا کے بہترین استعمال کے لئے رہنمائی فراہم کرنے کا بھی پابند ہے۔
انہوں نے بے روزگاری اور غربت میں کمی کے حوالے سے منصوبہ بندی میں اس کے موثر استعمال کے لئے انسانی سرمائے سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پی بی ایس ڈیٹا صارفین کی مشاورت سے کسی بھی طرح کی کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے پالیسی سازی اور باخبر فیصلہ سازی کے لئے اس ڈیٹا کے بہترین استعمال پر مزید کام کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب دنیا عالمی اتحاداوروسائل کو ضم کرنے پر کام کر رہی ہے لہذا پی بی ایس کو صوبائی بیوروز کی استعداد کار کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کرنی چاہئے اور وسائل کی کمی پر قابو پانے کے لئے تعاون اور نیٹ ورکنگ پر کام کرنا چاہئے۔ پی بی ایس کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے ڈاکٹر عشرت حسین کے پی بی ایس کے دورے اور ان کے کثیر الجہتی تجربے کی روشنی میں پی بی ایس کی مستقبل کے بارے میں رہنمائی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی رہنمائی قابل قدر ہے کیونکہ وہ اپنے کیریئر کے دوران مختلف بین الاقوامی اور قومی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف آئی بی اے کے ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کیا بلکہ گورنر اسٹیٹ بینک کے طور پر اور ورلڈ بینک میں بھی دو دہائیوں تک خدمات انجام دیں ۔ ان کی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں اور خدمات کے اعتراف میں انہیں ممتاز سول ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے پی بی ایس کی سرگرمیوں اور منصوبوں پر بھی بریفنگ دی۔