وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار اور سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس

110

اسلام آباد ۔ 12 اگست (اے پی پی) وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ حکومت نے کامیاب جوان پروگرام میں قرضوں کی حد کو پچاس لاکھ سے بڑھا کر اڑھائی کروڑ روپے کر دیا ہے ، پروگرام کے دوٹئیرز کیلئے شرح سود بالترتیب 8 فیصد سے کم کرکے 4 فیصد اور6 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کیا جارہاہے،سکیم کیلئے بنکوں کی تعدادتین سے بڑھا کر21 کردی گئی ہے، عام پاکستانیوں کوفائدہ پہنچانا وزیراعظم عمران خان کاوژن ہے، عام شہری حکومتی پالیسی کامحورہے۔ کامیاب جون پروگرام کیلئے جتنے بھی فنڈز درکارہوں گے حکومت وہ فراہم کرے گی، پہلی ماہ کے معاشی اشاریے حوصلہ افزاءہیں۔ بدھ کویہاں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امورنوجوانان عثمان ڈار اورٍسیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت نے کامیاب جوان پروگرام میں قرضوں کی حد کو پچاس لاکھ سے بڑھا کر اڑھائی کروڑ روپے کر دیا ہے۔اسی طرح اس پروگرام کے دوٹئیرز کیلئے شرح سود بالترتیب 8 فیصد سے کم کرکے 4 فیصد اور6 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کیا جارہاہے،سکیم کیلئے بنکوں کی تعدادتین سے بڑھا کر21 کردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پروگرام کے تحت آسان اندازمیں ملک کے نوجوانوں کوپیسے دیئے جارہے ہیں،تاکہ ملک میں ملازمتیں پیداہوں۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ اب تک پروگرام کے تحت 2190 افراد کوایک ارب روپے سے زائد کے قرضے دیئے گئے ہیں، ساڑھے 7 ہزاردرخواستوں کی منظوری دی گئی ہے اورآئندہ دوتین ماہ میں درخواست گزاروں کو 5 ارب روپے سے زائدکے قرضے دئیے جائیں گے،اس سے ملک میں 50 ہزارملازمتیں پیداہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ پہلے قرضہ کی حد 50 لاکھ روپے تک تھی جس میں 5 گنا اضافہ کردیا گیاہے اوراب یہ حد ڈھائی کروڑروپے ہے، اسی طرح قرضہ دینے والے بنکوں کی تعدادکو 21 کرنے سے معیشت میں تیزرفتاری سے ترقی ہوگی،اس سکیم کیلئے لیکویڈیٹی کی شرائط 10 سے لیکر 20 فیصد ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکیم کے تحت کوئی بھی نوجوان کامیاب جوان پروگرام کی ویب سائیٹ پراپلائی کرسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کانظریہ اورمعاشی پالیسی یہ ہے کہ ملکی معیشت میں کاروباراورشہریوں کو کیش کی سہولت دی جائے، کورونا وائرس کی وباءکے اثرات سے نمٹنے کیلئے حکومت نے 1240 ارب روپے کا جو پیکج دیا تھا اس کامقصد بھی یہی تھا کہ چھوٹے کاروبارکیلئے قرضے معاف کئے جائے اورانہیں سستے قرضے دئیے جائے، شہریوں کو بھی کیش کی فراہمی کی جائے، دنیاءکی تاریخ میں یہ ایک بڑا واقعہ تھا جب چاروں صوبوں میں ڈیڑہ کروڑ سے زائد خاندانوں کوبلاامتیازشفاف انداز میں کیش امدادفراہم کی گئی، اسی طرح چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبار کے بجلی کے بلز حکومت نے اداکئے۔ برآمدی شعبہ کیلئے بجلی اورگیس میں رعایت دی گئی جبکہ انہیں قرضوں کی سہولت بھی دی گئی، ان اقدامات کا مقصد یہ تھا کہ کورونا کے مشکل دور سے نکلا جائے اورمعیشت کو بڑھاوادیا جائے ۔ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ ان اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ، مالی سال کے پہلے ماہ میں دوارب ڈالرکی برآمدات ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 6 فیصدزیادہ ہے، سیمنٹ کی پیداوراورفروخت میں 33 فیصد اضافہ ہواہے اورجولائی میں 4 ملین ٹن فروخت ہوئی ہے، پیٹرول اورڈیزل کی کھپت 10 فیصدزیادہ ہے، کھادوں کی فروخت میں 22 فیصد اضافہ ہواہے، ان اشاریوں سے واضح ہورہاہے کہ پاکستان کی اندرونی معیشت میں تیزرفتاری آرہی ہے، محصولات اکھٹاکرنے کی شرح میں ہدف سے 23 فیصد زیادہ اضافہ ہواہے، محصولات کی مد میں جولائی میں 300 ارب روپے اکھٹے کئے گئے،سٹاک مارکیٹ پاکستان کی اقتصادی اعتماد کا ایک بنیادی پیمانہ ہے، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں کوویڈ 19 کی وباءکے آغازسے لیکراب تک 47 فیصد اضافہ ہواہے، بلوم برگ نے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کو دنیاءمیں تیز رفتارترقی کرنے والی دوسری سٹاک مارکیٹ قراردیاہے، اسی طرح کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی ادارہ موڈیز نے پاکستان کی معاشی پیش منظرکومستحکم قراردیاہے، بجٹ کافلسفہ بڑھوتری پرمبنی تھا، بجٹ میں کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایاگیا، ہزاروں خام مال ان پٹس پردرآمدی ڈیوٹی صفر کردی گئی، کئی ڈیوٹیز کو کم کیاگیاتاکہ پیداواری اخراجات میں کمی لائے جاسکے اوراپنے تاجروں کیلئے آسانیاں پیدا کی جائے، تاجروں کو کوویڈ کے دوران اپنے ملازمین اورکاروباری سرگرمیوں کوجاری رکھنے کیلئے سبسڈائیزقرضے دئیے گئے، تاجروں کے ذمہ واجب الاداقرضوں کوایک سال کیلئے موخرکردیاگیا، ان کے بجلی کے بلز حکومت نے اداکئے تاکہ مشکل دورمیں وہ اپنے کاروبارکوجاری رکھ سکے اوراقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ ہی وہ تیارہوں۔ انہوں نے کہاکہ عام پاکستانیوں کوفائدہ پہنچانا وزیراعظم عمران خان کاوژن ہے، عام شہری حکومتی پالیسی کامحورہے۔ انہوں نے کہاکہ کامیاب جون پروگرام کیلئے جتنے بھی فنڈز درکارہوں گے حکومت وہ فراہم کرے گی۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ جن نوجوانوں نے قرضے حاصل کئے ہیں شرح سود میں کمی کی سہولت انہیں بھی دی جائیگی۔انہوںنے کہاکہ ماضی میں بھی حکومتوں نے قرضے دئیے مگران کا اتنا فائدہ نہیں ہواتھا۔ ہماری پالیسی یہ ہے کہ ضرورت مند لوگوں اورکاروبارکومعاونت بالخصوص کیش میں مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ زرتلافیوں کے نظام کوبہترکرنے کی ضرورت ہے ، اس وقت حکومت بجلی کے 72 فیصد اورگیس کے 90 فیصد صارفین کوزرتلافی فراہم کررہی ہے، زرعی ٹیوب ویلوں کو 100 فیصد رعایت دی جارہی ہے، حکومت کھادوں اوریوٹیلیٹی سٹورز پربھی شہریوں کومعاونت فراہم کررہی ہے، ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ کورونا سے نمٹنے کیلئے جو فنڈز خرچ نہیں ہوسکے ہیں وہ آئندہ خرچ کئے کئے جائیں گے اورمزیدفنڈز بھی دئیے جائیں گے۔