اسلام آباد ۔ 31 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم کے معاون خصوسی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس کے قوانین میں ترمیم لانا چاہتی ہے لیکن حزب اختلاف اپنے اوپر دائر مقدمات پر ریلیف کے لیے نیب قوانین میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاتفریق کرپٹ عناصر کا احتساب یقینی بنایا جائے گا کیونکہ ملکی عوام نے اسی مقصد کے حصول کے لیے وزیراعظم عمران خان کو مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت کے بعد ابھی تک وہ کسی بھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے اور عدالت نے صرف 6 ہفتوں تک انہیں ضمانت دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو بھی نیب کے ساتھ پلی بارگین کرنے کی پیشکش نہیں کرتی لیکن عدالت کے سامنے یہ معاملہ پیش کرنے کے بعد یہ آپشن بھی ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سزا یافتہ افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کو عدالت سے مفرور قرار دیا جا چکا ہے اور وہ ابھی تک ملک واپس نہیں آ رہے۔ آف شور کمپنیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت نے آف شور کمپنی کے ایک اکائونٹ سے 10.7 ملین روپے وصول کیے ہیں۔