وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق کی پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو

61

اسلام آباد ۔ 23 جنوری (اے پی پی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ضیاءالحق آمریت کی پیداوار ہیں، اجلاس کے دوران وزیراعظم کے خلاف جملے بولتے رہے، ان کے پروڈکشن آرڈر منسوخ کرنے کے حوالہ سے سپیکر قومی اسمبلی سے بات کی ہے، اپوزیشن کو قومی اسمبلی کی 18 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی دینے کا فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن کو ایک موقع اور دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ مثبت سیاست کرے، مسلم لیگ (ق) حکومتی اتحادی جماعت ہے، ان کے خدشات دور کر دیئے گئے ہیں۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں اخلاقیات کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ طے ہوا تھا کہ سانحہ ساہیوال پر پہلے اپوزیشن لیڈر بات کریں گے لیکن جو بات کمیٹی میں طے ہوئی تھی اس کی خلاف ورزی اپوزیشن کی جانب سے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے اراکین کو اشارے کرکے احتجاج کیلئے کہتے رہے اور خود بھی وزیراعظم کے حوالہ سے جملے بولتے رہے، شہباز شریف ملزم ہیں، ان کا قومی اسمبلی میں آنے کا جواز نہیں بنتا، اس حوالہ سے وزیراعظم اور سپیکر سے بات کی ہے کہ ان کے اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کو منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب اپوزیشن لیڈر نے تقریر کی تو حکومتی اراکین خاموشی سے ان کی تقریر سنتے رہے۔ نعیم الحق نے کہا کہ وزیر خزانہ اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران بھی اپوزیشن شور شرابہ کرتی رہی جو اخلاقیات کمیٹی میں طے ہونے والی بات کی نفی ہے، اس سے حالات بگڑتے ہیں، حکومت نے اپنی طرف سے اپوزیشن کو بھرپور موقع دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے میڈیا ورکروں کے حوالہ سے کہا کہ وزیر خزانہ نے پرنٹ میڈیا پر ڈیوٹی کو ختم کیا ہے، میڈیا ورکروں کی برطرفی کے حوالہ سے میڈیا مالکان سے بات کی ہے، حکومت روزگار کے خاتمہ کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں، مسلم لیگ (ق) حکومتی اتحادی جماعت ہے، ان کا مو¿قف اور ہمارا مو¿قف ایک ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، چوہدری شجاعت سے بات ہوئی ہے ان کے خدشات دور کر دیئے گئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگ خیبرپختونخوا اور قومی اسمبلی میں جلد آئیں گے، ان کے مسائل خیبرپختونخوا اسمبلی میں حل ہوں گے۔