وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

55

اسلام آباد۔3مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا وباء کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر مارکیٹس کے اوقات کار کم کرنا بڑا مشکل فیصلہ ہے، ہمیں زیادہ دور نہیں اپنے ہمسایہ ملک کی طرف دیکھ کر ہی اس سلسلے میں سبق حاصل کر لینا چاہیے۔پیر کونجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارکیٹس کے کھلے رہنے کا وقت کم کرنے سے بازاروں میں کم لوگ باہر نکلتے ہیں، حکومت کی طرف سے اقدامات کے باوجود عوام کو خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اگر ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا تو حکومتی اقدامات کا بھی کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے حکومت نے جو لائحہ عمل تعلیمی اداروں ، بزنس سنٹروں ، اور ہوٹلوں سے متعلق بنایا ہے اس سے فائدہ ہوا ہے، لیکن ہم اس پوزیشن میں بالکل بھی نہیں کہ کسی کیلئے کوئی نرمی پیدا کرسکیں، بھارت میں کورونا وباء سے صورتحال بہت سنگین ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم تین چینی کمپنیوں کی ویکسین منگوانے کی اجازت دے چکے ہیں ، اس کے علاوہ بھی جہاں کہیں اور سے بھی ویکسین دستیاب ہو سکی حکومت ضرور حاصل کریگی۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین لگواتے ہوئے ہمیں کسی بھی ابہام سے دور رہنا ہو گا کہ ویکسین ہمیں ہاسپٹلائزیشن یا بیماری سے 100فیصد بچاتی ہے یا کہ نہیں ،انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت میں تھوڑا بہت فرق ہو سکتا ہے، کچھ ویکسین 99 فیصد اور کچھ 100 فیصد کام کرتی ہے، جس کا بھی ویکسین لگوانے کیلئے نمبر آجائے وہ ضرور لگوائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت زیادہ تر ویکسین کے استعمال کی اجازت 18 سال کی عمر سے اوپر عمر والے شہریوں کیلئے ہے اور ابھی صرف ایک ہی ویکسین ایسی ہے جو 16 سال کی عمر والوں کو بھی لگائی جاسکتی ہے، آئندہ ریسرچ شاید ثابت کردے کہ جو بچے 12 سے 14 سال کی عمر سے اوپر ہیں ان کیلئے بھی موجودہ ویکسینوں میں سے کچھ کا استعمال شروع کیا جاسکتا ہے، اس وقت صرف ایک ہی راستہ ہے کہ احتیاطی تدابیر پرسختی سے عملدرآمد کریں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کا پھیلائو زیادہ تر گنجان آباد علاقوں میں زیادہ تیزی سے ہوتا ہے ،دیہاتوں میں اس کے پھیلائو کی شرح شہروں کی نسبت کم ہے، جب ویکسین لگانے کا عمل تیز ہو جائے گا تو اس پر کافی حد تک قابو پا لیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز پر پریشر بڑھا ہوا ہے اور آکسیجن کی پیداوار 90 فیصد ہے، اچھی دیکھ بھال کے ذریعے بہت سے مریض وینٹی لیٹر پر بھی صحت یاب ہو جاتے ہیں، کوئی ایسی بات نہیں کہ جو وینٹی لیٹر پر گیا اس کی واپسی ممکن نہیں۔