اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیر صدارت سیمنٹ اور کلنکر کی برآمدات میں مسابقت بڑھانے کے لیے قائم ٹاسک فورس کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سیمنٹ کی برآمدات کو درپیش لاجسٹک اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل کا جائزہ لیا گیا جن میں لیاری ایکسپریس وے پر کارگو ٹریفک، ملیر ایکسپریس وے پر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ کے مسائل اور پورٹ قاسم پر سٹوریج کی گنجائش میں اضافہ شامل تھے۔وزارت مواصلات نے اجلاس کو بتایا کہ لیاری ایکسپریس وے پر کارگو ٹریفک کی اجازت دینے پر 4 سے 5 ارب روپے لاگت آئے گی۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) سکھر تا حیدرآباد موٹروے (600 ارب روپے) اور حیدرآباد تا کراچی موٹروے (400 ارب روپے) پر کام کر رہی ہے۔
ہارون اختر خان نے زور دیا کہ ملیر ایکسپریس وے پر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ کے مسائل تاحال حل طلب ہیں اور ان پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔کمیٹی نے بتایا کہ ٹرک مارشلنگ یارڈز کو ریلوے ٹریکس سے منسلک کیا جا رہا ہے تاکہ کارگو کی ترسیل میں بہتری آئے۔ چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی نے آگاہ کیا کہ سیمنٹ کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے پورٹ چارجز میں 50 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔کمیٹی نے مزید بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے چارجز 1994ء سے دیگر بندرگاہوں کے مقابلے میں کم ہیں۔
ہارون اختر خان نے کہا کہ سیمنٹ کی برآمدات کے لیے ریلوے ٹریک میں توسیع کے سلسلے میں سندھ حکومت سے زمین حاصل کرنے پر بات چیت کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے سندھ کے وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔کمیٹی کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی کے برتھ نمبر 2 (MW2) سے 40 ہزار ٹن سیمنٹ امریکہ کو برآمد کیا جا رہا ہے۔
ہارون اختر خان نے کہا کہ امریکہ کو سیمنٹ کی برآمد اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا سیمنٹ سیکٹر عالمی سطح پر مسابقت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال سیمنٹ کی 15 لاکھ ٹن برآمد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے پورٹ قاسم پر سٹوریج کی گنجائش میں اضافہ ناگزیر ہے۔اجلاس میں شریک سیمنٹ برآمد کنندگان نے بھی مطالبہ کیا کہ بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کے پیش نظر سٹوریج کی سہولیات میں فوری اضافہ کیا جائے۔