کراچی۔ 02 ستمبر (اے پی پی):وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے 45ویں اجلاس میں جامشورو اور مٹیاری اضلاع میں دریائے سندھ کے کنارے34ہزار9سو ہیکٹرز پر جنگلات اگانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر سات اضلاع میں88ہزار22ایکڑ پر سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے جنگلات لگائے جائیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی پورٹ ٹرمینل سے جام صادق پل پر ملیر ایکسپریس وے تک ایکسپریس وے کی تعمیر کے منصوبے کی بھی منظوری دے دی۔جاری اعلامیہ کے مطاب وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزرا عذرا پیچوہو، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ضیاء لنجار ، مشیر لائیو اسٹاک نجمی عالم، ، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ڈاکٹر سروش لودھی ، آصف بروہی، صوبائی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی ۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی 2017کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگلات کا رقبہ مطلوبہ 25فیصد کی بجائے صرف 6فیصد ہیں،ہم موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔2022کا سیلاب ہمیں درپیش خطرات کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ جنگلات میں اضافہ کرکے موسمی حالات کا بہتر مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کے محکمہ جنگلات ڈیلٹا بلو پروجیکٹ کے ذریعے مینگروز کے جنگلات میں اضافہ کیا ہے اور کاربن کریڈٹس کے ذریعے آمدنی بھی حاصل کی ہے۔ انہوں نے محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ جنگلات لگانے کی سرگرمیوں کو ایک لاکھ ایکڑ تک بڑھانا ہے۔
محکمہ جنگلات نے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ ضلع مٹیاری اور جامشورو میں مختلف مقاصد کےلیے 34 ہزار 995ہیکٹرز دریائی زمین کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں 2674ہیکٹرز پر جنگلات کی بحالی، 694اعشاریہ 63ہیکٹرز پر سڑکوں کی تعمیر ، 188 اعشاریہ 7 ہیکٹرز پر آبادکاری ، 3200 ہیکٹرز پر موجودہ جنگلات اور 6757 ہیکٹرز سے زیادہ اراضی آسپاس کے علاقوں کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ جنگلات کےلیے مقامی درخت جیسے ببول، کنڈی، بہن اور نیم وغیرہ لگائے جائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ سے جام صادق پل تک ایکسپریس وے کی تعمیر کےلیے پروپوزل کو جلد حتمی شکل دینے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے سے پورٹ کی گاڑیوں کو براہ راست موٹروے تک جانے میں مدد ملے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پبلک پرائیوریٹ بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ اس پر حتمی پروپوزل پیش کرے دوسری صورت صوبائی حکومت اپنے وسائل سے ایکسپریس وے تعمیر کرے گی ۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات نے آئی سی آئی پل پر دباوکم کرنے کےلیے سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے آئی سی آئی پل سے ہاکس بے تک ماڑی پور ایکسپریس وے اور آئی سی آئی انٹرچینج تعمیر کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔ ماڑی پور ایکسپریس وے آٹھ کلومیٹر طویل دونوں طرف ڈبل لین پر مشستمل ہوگا۔ اس پر ایک ٹول پلازا اور ایک کانٹا ہوگا۔ آئی سی آئی برج پر ایک کلومیٹر طویل انٹرچینج بھی تعمیر کیا جائےگا۔ کنسلٹنٹس نے ایک یوٹرن کے علاوہ لیاری فلائی اوور اور کاکاپیر فلائی اوور پر بھی انٹرچینج بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے88ہزار 22 ہیکٹرز پر جنگلات کی بحالی کے منصوبے کی بھی منظوری دی۔ منصوبے کےلیے ایشیائی ترقیاتی بنک سے بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ مراد علی شاہ نے محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کو کئی اضلاع پر پھیلے دریائی جنگلات کی بحالی کا بھی حکم دیا جس پر محکمہ جنگلات نے بتایا کہ اس مقصد کےلیے شہید بےنظیر آباد، دادو، نوشہرو فیروز، جامشورو ، کیرپور ، لاڑکانہ اور سکھر میں2لاکھ 17ہزار اور502 ایکڑ زمین کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے ماربل سٹی پروجیکٹ میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں جلد سے جلد کام مکمل کیا جائے تاکہ منصوبے کا آغاز کیا جاسکے۔
ماربل سٹی نہ صرف ماربل پتھر بلکہ اس سے متعلق دیگر انڈسٹریز کو سہولیات فراہم کرنے کےلیے ایک انڈسٹریل زون ہوگا۔ اس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو بھی فروع ملےگا۔ ماربل سٹی تین سو ایکڑ پر مشتمل انڈسٹریل زون ہوگا جس میں دو سو دس ایکڑ کمرشل اور انڈسٹریل زمین ہوگی جبکہ نوے ایکڑ رفاہی مقاصد کےلیے مختص ہوں گے زمین ناردرن بائی پاس پر مختص کی گئی ہے جو کراچی پورٹ سے چالیس کلومیٹر ، پورٹ قاسم سے ساٹھ کلومیٹر جبکہ کراچی حیدرآباد موٹروے سے پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ منصوبے کےلیے ڈیولپرز کا انتخاب کرلیا گیا ہے اور جلد ٹھیکے دے دیے جائیں گے۔