لاہور۔4جولائی (اے پی پی):وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن کا دورہ کیا اور مختلف وارڈ زکا معائنہ کیا۔ مریضوں اور اہل خانہ نے ہسپتال میں میڈیسن نہ ملنے ،بد نظمی، علاج میں غفلت پر شکایات کے انبار لگا دئیے۔ مریضوں نے بار بار میڈیسن باہر سے منگوانے کی شکایت کی ۔ہسپتال کے سٹور میں میڈیسن موجود ہونے کے باوجود فارمیسی سے گٹھ جوڑ کرکے دوائیاں باہر سے منگوائی جارہی تھیں۔ وزیراعلیٰ نے ایم ایس اور دیگر ذمہ داروں کی حقائق کی پردہ پوشی کی کوشش کرنے پر سخت ایکشن لیا۔
انہوں نے سی او ہیلتھ پاکپتن ڈاکٹر سہیل اصغر اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کیخلاف مجرمانہ غفلت پر قانون کے مطابق مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کی ہدایت کی ، ساہیوال سے نئے ایم ایس کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن تعینات کردیا گیا۔ انہوں نے مریضوں اور اہل خانہ سے 50 اور 100 روپے پارکنگ فیس لینے کی شکایت پر پارکنگ کمپنی کے مالک اور انچارج کی گرفتاری کی بھی ہدایت کی اور پرائیویٹ لیب سے ملی بھگت کرنے پر تین لیب ٹیکنیشن کونوکری سے فارغ کرنے اور پرائیویٹ لیب سیل کرنے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ نے ڈی سی کو محرم الحرام کے بعد چارج چھوڑنے کی ہدایت کی اورہسپتال کے ایکوپمنٹ آڈٹ کا حکم بھی دیا۔ وزیراعلیٰ نے دفاتر میں اے سی چلنے جبکہ وارڈز میں مریضوں کیلئے بند ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ سٹور میں ادویات موجود ہونے کے باوجود مریضوں کو میڈیسن نہ ملنے پر سخت سرزنش کی ، سرکاری ہسپتالوں میں کوڈ ریڈ اور کوڈ بلیو سسٹم نافذ کرنے کا حکم دیا اور ہسپتالوں میں دوران ڈیوٹی ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف کے موبائل استعمال پر پابندی کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔
وزیراعلی ٰ نے ہسپتالوں میں رابطے کیلئے پیجر سسٹم نافذ کرنے کی بھی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام انکوائریز کے فیصلے ایک ہفتے کے اندر کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے مختلف وارڈزکا دورہ کیا اور ہسپتال کے مختلف وارڈز،سٹور اور لیب کا معائنہ کیا۔ انہوں نے وارڈز میں زیر علاج مریضوں کے پاس جاکر فرداً فردا ًمزاج پرسی کی اور ہسپتال کی انتظار گاہ میں بیٹھے مریضوں اور اہل خانہ سے بات چیت کرکے ادویات کی فراہمی اور علاج کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کہا کہ سٹور میں دوائیاں موجود ہیں اور پرچی پر لکھ کر میڈیسن باہر سے منگوائی جاتی ہیں۔
100ارب روپے میڈیسن کے لئے دے رہے ہیں، عوام کو دوائی کیوں نہیں مل رہی؟ وزیراعلی نے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مفت ادویات کیلئے اعلان نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں توحالات کا پتہ چل سکتا ہے، ہسپتال کے ایک دورے میں صورتحال سامنے آگئی۔ ڈی ایچ کیو میں 90 فیصد مریض باہر سے ادویات منگوانے کی شکایت کررہے ہیں۔ درکار مشینری اور آلات پیک پڑے ہوئے ہیں لیکن استعمال میں نہیں لائے جاتے۔ ہسپتالوں اور اداروں میں کام نہ کرنے والے قوم کے اصل ملزم ہیں۔وزیراعلی ٰ نے کہا کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی نہیں، خدمت کے احساس کا فقدان ہے۔
کیا لوگ ہسپتالوں میں مرنے کے لئے آتے ہیں؟ مجرمانہ غفلت پر اللہ تعالی کو بھی جواب دینا ہوگا، مجھ سے بچ سکتے ہیں اللہ کی پکڑ سے کیسے بچیں گے۔دوسروں کے بچوں کو اپنی نظر سے دیکھنا سیکھیں۔ قتل کرنے کے لئے ہتھیار ضروری نہیں ہوتے، مجرمانہ غفلت بھی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔وزیراعلی کی زیرِ صدارت اجلاس کو پیش کردہ انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے ایم ایس اپنی انتظامی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے۔ ہسپتال کے کنسلٹنٹ اور ڈاکٹرز مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے مناسب وقت نہیں دے رہے تھے۔
ہسپتال میں درکار آلات سٹور میں موجود ہیں، استعمال میں نہیں لائے گئے۔ مریضوں کے علاج میں تاخیر کی وجہ کنسلٹنٹ، ڈاکٹروں اور عملے کی بے حسی ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ماہر ڈاکٹررات کے وقت راؤنڈ نہیں لگاتے۔ پیڈز انکوبیٹر موجود ہیں مگر فنکشنل نہیں۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعدو ضوابط پوری طرح فالو نہیں کیے جارہے تھے۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مریضوں کے لئے ایمرجنسی پروٹوکول پر عملدر آمد نہیں دیکھا گیا۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کریٹیکل کا سٹاف ٹرینڈ نہیں ہے۔