کراچی۔ 13 مارچ (اے پی پی):وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی نئی کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے 4000 روپے فی من( 40کلو)کے حساب سے 9 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا ہے۔
بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس وزیراعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا شرجیل میمن، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ناصر شاہ، سردار شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، ضیا لنجار، محمد بخش مہر، حاجی علی حسن زرداری، ذوالفقار شاہ جبکہ مشیران بابل خان بہیو، احسان مزاری، نجمی عالم سمیت نئے چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور دیگر نے شرکت کی۔
وزیر خوراک جام خان شورو نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ کے پاس 4 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ محکمہ کے پاس باردانہ کے 8 لاکھ بوریاں ہیں، اس لیے گندم کا ہدف8لاکھ مقرر کیا جا سکتا ہے۔ محکمہ نے غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا کہ گندم کی فصل 2023-24کیلئے 4000 روپے فی 40 کلو گرام کی امدادی قیمت پر 9 لاکھ گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا جائے۔
وزیراعلی نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ ایک لاکھ بوریاں / باردانہ کی خریداری کریں اور محکمہ خوراک کی ٹیموں کو متحرک کر کے گندم کی جلد از جلد خریداری شروع کریں۔ پرائس کنٹرول: کمشنر کراچی سلیم راجپوت نے کابینہ کو اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے اقدام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں ضلعی انتظامیہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے چھاپے مار رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے 6 مارچ 2024 سے اب تک 1500 چھاپے مارے اور 1150 مقدمات درج کیے، 14 دکانیں سیل کیں اور 7.14 ملین روپے جرمانہ وصول کیا۔ وزیراعلی نے اپنی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے بازاروں کے اچانک دورے شروع کریں۔ وزیراعلی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مارکیٹ میں اعلامیہ شدہ قیمتوں کو یقینی بنایا جائے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف چھاپے جاری رکھنے چاہئیں۔
وزیر داخلہ ضیا لنجار اور آئی جی پولیس رفعت مختار نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری سے 12 مارچ 2024 تک پورے صوبے میں 274 قتل، اغوا برائے تاوان کے 84 اور بھتہ خوری کے 30واقعات رپورٹ ہوئے۔ پولیس نے افراد کے خلاف جرائم کے 2921، جائیداد ہڑپنے کے خلاف 6486، مقامی و خصوصی قانون کے 4517، حادثات کے 163 اور متفرقہ 4643 مقدمات درج کئے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں 4.18 فیصد کمی آئی ہے۔ اس پر وزیراعلی نے کہا کہ جرائم کی شرح ہر ماہ مختلف ہوتی ہے اور دن بدن اس میں کمی آئی ہے لیکن اس کمی کا اثر اس شہر کے لوگوں نے محسوس نہیں کیا۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ علاقے کے ایس ایچ اوز اور ایس ایس پیز کو جوابدہ بنایا جائے۔ واضح رہے کہ کراچی میں جنوری 2024 میں اسٹریٹ کرائم کے 7822، فروری میں 5876 اور مارچ (12 مارچ تک) میں 2234 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اغوا کے 78 کیسز میں سے 49 بازیاب ہو چکے ہیں اور 29 ابھی باقی ہیں۔ اغوا کی 29 وارداتوں میں سے 6 کا تعلق گھوٹکی، 9 کا شکارپور اور 14 کا کشمور سے ہے۔
اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث اغوا کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس پر وزیراعلی نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ قبائلی جھگڑوں کو جلد از جلد حل کرنے کیلئے چند وزرا، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو آن بورڈ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاوان کیلئے معصوم لوگوں کا اغوا ناقابل قبول ہے اور ڈاکوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔وزیراعلی کو بتایا گیا کہ منشیات مافیا کے خلاف آپریشن جاری ہے اور زیادہ تر منشیات فروش اور عادی افراد اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہیں۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور سیکیورٹی بڑھائی جائے۔
سینئر وزیر برائے ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے پر کام روک دیا گیا ہے جس سے نہ صرف علاقے کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
وزیراعلی نے وزیر ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ وہ منصوبے پر کام کی رفتار تیز کریں اور اگر کوئی رکاوٹیں ہیں تو انہیں ختم کریں۔ ترقیاتی کام: وزیراعلی نے صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ منظور شدہ ترقیاتی سکیموں کا جائزہ لیں جو الیکشن کے باعث روک دی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ منظور شدہ اسکیموں پر کام جلد از جلد شروع ہو۔