لاہور۔19نومبر (اے پی پی):وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے پاکستان کی تاریخ کے پہلے ’’چیف منسٹر ڈائیلاسزپروگرام کارڈ‘‘ کی منظوری دے دی اور پہلی بارڈائیلسزکے ہر مریض کے علاج کیلئے فنڈز 10لاکھ روپے تک بڑھا دیئے گئے ہیں،امراض گردہ میں مبتلا ہر مریض کیلئے ساڑھے آٹھ لاکھ ڈائیلاسزاور ڈیڑھ لاکھ ٹیسٹ وغیرہ کیلئے مختص کئے جارہے ہیں ۔
وزیراعلی مریم نوازشریف نے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈائیلاسز مریضوں کے مفت ٹیسٹ اور ادویات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔وزیر اعلی نے مریضوں کا ڈائیلاسز ہر صورت جاری رکھنے کا حکم بھی دیا۔
اجلاس میں پنجاب میں مزید ڈائیلاسزیونٹ قائم کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو ڈائیلاسز سینٹر میں ایس او پیز پرعملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی اور پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کوصوبہ بھر میں ڈائیلاسز سینٹرز کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم دیا گیا۔
وزیر اعلی پنجاب نے ملتان میں ڈائیلاسز مریضوں میں ایڈز پھیلنے کے واقعہ پر سخت برہمی کااظہار کیا اور24گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ۔انہوں نے کہاکہ ڈائیلاسز کے مریضوں میں ایڈز پھیلنا افسوسناک ہی نہیں بلکہ شرمناک بھی ہے، فنڈز نہ ہونے کے عذر پر ڈائیلاسز رکنا افسوسناک ہے اسے جاری رہنا چاہیے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ دیگر صوبوں کے مریض بھی مفت ڈائیلاسز کی سہولت سے فیض یاب ہو رہے ہیں، پنجاب سے فری ادویات سندھ، بلوچستان اور دیگر صوبوں میں جا رہی ہیں۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں ہیلتھ پروگرام اور پراجیکٹس پر پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا،محکمہ صحت کی کارکردگی کے تعین کیلئے کے پی آئی مقرر کرنے پر اتفاق کیاگیا جبکہ اجلاس میں نوازشریف کینسر ہسپتال پر پیشرفت کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
وزیراعلی مریم نوازنے نوازشریف کینسر ہسپتال کا ہیڈ مقرر کرنے کی ہدایت کی،پی آئی سی ٹو اورنواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا کے زیر تکمیل پراجیکٹ پر رپورٹ پیش کی گئی۔وزیر اعلی نے پی آئی سی ٹو کو سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنا نے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہاکہ امراض قلب کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی آلات اور میڈیسن لائی جائیں، سپیشلٹ ڈاکٹرز کی جدید ترین ٹریننگ کرائی جائے اور ماسٹر ٹرینر تعینات کئے جائیں۔سینیٹر پرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگ زیب، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکرٹریز ہیلتھ، فنانس، سی ای او آئی ڈیپ اور دیگر حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔