اسلام آباد ۔ 14 مارچ (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نئے صوبے کے دارالحکومت کیلئے جان بوجھ کرغلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں۔جنوبی پنجاب صوبے کا دارلخلافہ کہاں ہو گا اس کا فیصلہ اس خطے کی نئی بننے والی اسمبلی کے اراکین کریں گے۔کچھ لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنے۔کچھ عناصر ہیں جو کہتے ہیں نا کریں گے اور نا کرنے دیں گے۔اگر ہم لڑتے رہے تو مقصد پورا نہیں ہوگا۔عوام سے اپیل ہے منفی پراپیگنڈے پر توجہ نہ دیں۔میری سب سے گذارش ہے کہ ٹھنڈے دل سے غور کریں اور صوبہ پر غلط فہمیاں نہ پھیلائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے گزشتہ روز سرکٹ ہائوس ملتان میں جنوبی پنجاب صوبہ کے حوالے سے منعقدہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف وہپ قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر ‘ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات ندیم قریشی’ سید امیر حیدر شاہ ‘ سید بابر شاہ ‘ قربان فاطمہ وپی ٹی آئی کارکنو ںکی کثیر تعداد اس موقع پر موجود تھی۔انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے طویل مشاورت کے بعد صوبے کے قیام کے حوالے سے اہم فیصلے کئے۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ تمام فیصلے مشاورت سے کیے جائیں اور کسی پر کوئی رائے مسلط نہ کی جائے۔یہ فیصلہ اس لیے کیاگیا تاکہ صوبے کے قیام کی جانب پیش رفت ہو سکے۔اجلاس میں سیکرٹریٹ کے قیام میں کوئی قانونی و آئینی رکاوٹ نہیں ہے ،مشاورتی اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبے کی طرف آگے بڑھنے کے لئے 2سیکرٹریٹ بنانے پر اتفاق ہوا،ایک سیکرٹریٹ ملتان اور دوسرا بہاولپور میں قائم ہوگا۔مشاورتی اجلاس کے بعد ابہام پیدا کیا گیا کہ سیکرٹریٹ بہاولپور میں بنے گا یہ درست نہیںہے۔میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ پر ابہام دور کرنا چاہتا ہوں۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری سائوتھ اور ایڈیشنل آئی جی سائوتھ کس شہر میں بیٹھیں گے فیصلہ پنجاب حکومت کرے گی۔ان دو افسروں کی تعیناتی کے بعد انہیں کہا جائے گا کہ وہ سیکرٹریٹ کے قیام کے لیے اقدامات کریں۔اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ یکم جولائی سے سیکرٹریٹ کام شروع کردے۔ مسلم لیگ ن ‘ پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں جنوبی پنجاب صوبے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور بیان بازی کی بجائے اسمبلی میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہاتحریک انصاف نے علیحدہ صوبے کو منشور کا حصہ بنایا، اس پر ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا، صوبے کیلئے دو تہائی اکثریت نہیںہے، ماضی میں پیپلزپارٹی کے پاس بھی دوتہائی اکثریت نہیں تھی جبکہ ن لیگ کے پاس دوتہائی اکثریت تھی لیکن جنوبی پنجاب صوبہ اس کا ایجنڈا نہیں تھا۔ تحریک انصاف کی حکومت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی پر یقین رکھتی ہے۔ اس مقصد کیلئے جنوبی پنجاب صوبہ کو منشور کا حصہ بنایا۔ ہمارا مقصد ایک علیحدہ صوبہ کا قیام ہے، فیصلہ ہوا کہ اس حوالے سے بل کی حمایت کے لئے دیگر پارٹیوں سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، کریڈٹ جو بھی لینا چاہتا ہے لے،انہوں نے کہا کہ صوبے کے معاملے پر تمام پارٹیوں کے جنوبی پنجاب کے اراکین اسمبلی ہمارا ساتھ دیں۔ صوبہ کے لئے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے پر پی ٹی آئی یکجا ہے۔ ہم نے جنوبی پنجاب صوبے پر مشاورت سے فیصلہ کیا۔ تحریک انصاف میں صوبہ کے مخالفین نہیںہیں۔انہوں نے کہا ملتان کی ترقی بہاولپور کی ترقی کے ساتھ منسلک ہے۔اسی طرح بہاولپور کی ترقی ملتان،رحیم یارخان اور ڈیرہ غازی خان کی ترقی کے بغیرممکن نہیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے کل پھر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اس معاملے پر بات کی ہے اور ان سے بات کرنے کے بعد میں آج آپ سے مخاطب ہوں۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ماضی میں بھی صوبے کے قیام کے لیے کوششیں کی گئیں لیکن جب بھی بات آگے بڑھی تو اختلافات کو ہوا دے دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے سنجیدہ تھی ہے اور رہیگی۔ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ انتظامی طور پر بھی بہت ضروری ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام اس خطے کی عوام کا حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ مستقبل میں جنوبی پنجاب کے لیے مختص رقوم یہیں خرچ ہوںگی۔1970ء سے 2019ء تک جو بھی حکومتیں رہیں ان کے اعداد وشمار دیکھ لیں، ہر دور میں جنوبی پنجاب کواس کاپورا حق نہیں ملا۔یہاں کے وسائل اور ترقیاتی منصوبے دوسرے اضلاع کو منتقل کئے گئے۔ حال ہی میں پاکستان میں غربت کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ سب سے زیادہ غربت بھی اسی خطے میں ہے۔انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہو کر اس سمت میں پیش قدمی کریں تاکہ اس خواب کو عملی تعبیر دی جاسکے۔انہوں نے کہا سینیٹ،این ایف سی ایوارڈ ‘ علیحدہ ہائیکور ٹ اور دیگر اثاثوں کی تقسیم کے کام کیلئے ضروری ہے جنوبی پنجاب صوبہ بننا چاہئے۔ غربت کے لحاظ سے بھی اس خطے کے اضلاع زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا قبل ازیں یہاں کے عوام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے لاہور جانا پڑتا تھا۔ ہمیں عوا م کی مشکلات کا ادراک ہے۔ اسی مقصد کیلئے ہم نے جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ اب عوام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے لاہور نہیںجانا پڑے گا بلکہ ان کے مسائل ملتان اور بہاولپور میں ہی حل ہو جائینگے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف وہپ قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کرنے اور جنوبی پنجاب صوبے کی پیش رفت پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو خراج تحسین پیش کیا اور جنوبی پنجاب کے عوام کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ میں جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے ہونے والے تمام مشاورتی اجلاس اور کارروائی کا حصہ رہا ہوںاور یہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی 40سالہ سیاسی بصیرت ہے جس کی بدولت جنوبی پنجاب کے عوام ایک سنگ میل عبور کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جنوبی پنجاب صوبے کا جو ڈرافٹ تحریک انصاف میں پیش کیا گیا وہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بنایا تھا اور یہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی کاوشیں تھیں کہ تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب صوبے کو اپنے منشور کا حصہ بنایا۔