
ملتان ۔11 جنوری (اے پی پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ محاذ آرائی کی سیاست ہماری پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں کسی کو جیل میں بھیجنے کا اختیار ہے، عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کریں گے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر ایک بھی مقدمہ ہمارے دور کا بنا ہوا نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، جب بھی عمران خان کو بلایا گیا وہ نیب میں پیش ہوئے حالانکہ ہماری نظر میں ہیلی کاپٹر کا کیس کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ملتان میں یونین کونسل ناظم ساجد نواز بابر کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ استقبالیے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر بے بنیاد شوشے چھوڑ کر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ملتان اور جنوبی پنجاب کے میڈیا سے گزارش کرونگا کہ اس بے بنیاد پروپیگینڈا کے خلاف اپنا کردار ادا کریں اور ایسے طبقات کی بات کو نظر انداز کریں۔انہوں نے کہا کہ خواہش ہے جنوبی پنجاب کو اپنی شناخت ملے، صوبے کے قیام کیلئے دو تہائی اکثریت کیلئے دیگر جماعتوں کا تعاون چاہئے، تحریک انصاف کی خواہش ہے تمام جماعتیں صوبے پر متفق ہوں، ماضی میں جنوبی پنجاب کے فنڈ دیگر صوبوں کو منتقل کئے گئے ، اب ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں رواں مالی سال میں سیکرٹریٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور ہماری کوشش ہے کہ جنوبی پنجاب کیلئے علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد دیوالیہ معیشت ملی، تجارتی خسارہ غیر ملکی قرض اور تباہ کن ادارے ملے، پی آئی اے ، ریلوے، سٹیل مل سمیت تمام ادارے خسارے میں تھے۔ گزشتہ حکومت نے اس قسم کے اقدامات اور اعلانات کئے جن کا بوجھ ہمیں اٹھانا پڑا، اگر گزشتہ حکومتی پالیسیوں پر عمل کرتے تو عوام پر مزید بوجھ پڑتا۔وزیرخارجہ نے کہاکہ ہم نے کوشش کی کہ جن ممالک سے دوستی کمزور ہوئی اس کو بحال کیا جائے، سعودی حکومت سے تعلقات بگڑ چکے تھے جو ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد بہتر کیے۔ سعودی عرب نے ہماری مثبت خارجہ پالیسی کی بدولت 12ارب ڈالر کا پیکیج دیا۔ متحدہ عرب امارات اور چین نے بلتربیب تین اور دو ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔ ملائیشیا کے مہاتیر محمد23مارچ کو سرمایہ کاروں کے وفد کے ہمراہ پاکستان آرہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان 22جنوری کو قطر کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ قطر نے ایک لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ۔ بے روزگاری کے خاتمے کیلئے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ اکنامک ڈپلومیسی کے ذریعے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مشکل فیصلے کئے، آئی ایم ایف کی شرائط نہیں مانیں، اگر آئی ایم ایف کی شرائط مانتے تو عوام پر بوجھ پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملکی معیشت انتہائی کمزور تھی ہمارے اقدامات اور پالیسیوں کی بدولت ملکی برآمدات میں 4فیصد کمی جبکہ درآمدات میں11فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اس وقت پریشانی میں مبتلا ہے، بہت سے بین الاقوامی ادارے انڈیا میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی پر حکومت پاکستان کے موقف کی تائید کررہے ہیں، کشمیر کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، اس سال تمام سیاسی جماعتیں یوم یکجہتی کشمیر مل کرمنائیں گے، ہم نے کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ انہوںنے کہاکہ کلبھوشن کیس حساس معاملہ ہے اور کیس عالمی عدالت میں ہے اس پر قبل از وقت بات نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے ہمارا موقف ہے کہ افغانستان میں امن طاقت کے ذریعے قائم نہیں ہوسکتا، افغانستان میں امن کیلئے وہاں کے تمام دھڑوں کو یکجا کرنا ہوگا۔ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے صرف سہولت کاری کا کردار ادا کررہا ہے، ان پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ میں نے سینٹرل ایشیا ءکے تمام ممالک سے افغانستان میں امن کیلئے کردار ادا کرنے کو کہا ہے مگر کچھ قوتیں ایسا نہیں چاہتیں، آج وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے امریکہ کا رویہ بھی تبدیل ہوا ہے اور امریکہ مذاکرات پر تیار ہواہے۔