وزیرخزانہ کی زراعت اور لائیوسٹاک شعبہ کی ترقی کیلئے ٹاسک فورس کی سفارشات کاخیرمقدم، مویشی اور ڈیری کے شعبے کے لئے ٹیکنالوجی پر مبنی ماڈل فوری تیار کرنے کی ہدایت

75

اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے زراعت اورلائیوسٹاک شعبہ کی ترقی کیلئے ٹاسک فورس کی سفارشات کاخیرمقدم کرتے ہوئے مویشی اور ڈیری کے شعبے کے لئے ٹیکنالوجی پر مبنی ماڈل فوری طور پر تیار کرنے کی ہدایت کی ہے، وزیر خزانہ نے ڈیری کے شعبے کی معاشی و غذائی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ٹاسک فورس کو ہدایت دی کہ فصلوں اور مویشیوں کو ایک مربوط مالیاتی فریم ورک کے تحت لایاجائے۔ انہوں نے یہ بات منگل کویہاں وزارتِ خزانہ میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت قرض کی فراہمی سے متعلق ٹاسک فورس کی پیشرفت اور سفارشات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں پاکستان کے مالیاتی شعبے کے سینئر نمائندگان، کمرشل بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، ریگولیٹرز اور ترقیاتی شعبے کے ماہرین نے شرکت کی۔ ماہرین اس ٹاسک فورس کا مرکزی حصہ ہیں۔ اجلاس کا مرکزی نقطہ ’نیشنل سبسٹنس فارمرز سپورٹ انیشی ایٹو‘ کے تحت پیش کردہ سفارشات تھیں جس کا مقصد چھوٹے کسانوں کے لئے ٹیکنالوجی پر مبنی جدید حل کے ذریعے بغیر ضمانت قرضے کی راہیں کھولنا ہے۔ وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ یہ سفارشات طویل غوروخوض کے بعد تیار کی گئی ہیں جس میں چھوٹے کسانوں، بالخصوص بٹائی داروں کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد چھوٹے کسانوں کو روایتی ضمانتی رکاوٹوں کے بغیر رسمی مالی نظام میں شامل کرنا، دیہی معیشت کو متحرک کرنا اور خوراک کی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔

وزیر خزانہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ کسانوں کی جامع معاونت کے لئے ایک پائیدار اور دیہی ترقی پر مبنی ماڈل تیار کیا گیا ہے جو مکمل طور پر ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا تاکہ شفافیت، کارکردگی اور صارف کے لئے آسانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ سکیم ایک وفاقی پروگرام کی حیثیت سے پورے ملک میں نافذ کی جائے گی اور اس کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ، غذائی تحفظ کو بہتر بنانا اور زرعی شعبے کے جامع فروغ کے ذریعے ملکی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔ ٹاسک فورس نے اجلاس میں ایک نیا اسکور کارڈ پیش کیا، جس میں زرعی عوامل کا تناسب 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کیا گیا ہے،

جبکہ مالیاتی اشاریوں کا تناسب 40 فیصد برقرار رکھا گیا ہے — تاکہ اس ماڈل کو چھوٹے کسانوں کی حقیقی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔ یہ تجویز وزارتِ خزانہ کی ’ٹاسک فورس برائے ایکسیس ٹو فنانس‘ کی جانب سے تیار کردہ پائلٹ اسکیم ہے جو کثیر بینکوں اور مائیکرو فنانس اداروں کے اشتراک سے ایک متحدہ طریقہ کار کے تحت نافذ کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ کسانوں تک رسائی اور طریقہ کار میں یکسانیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے سفارشات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کو وقت کے پابند اور عملی نتیجہ خیز مراحل میں آگے بڑھایا جائے تاکہ دیرپا اثرات حاصل کئے جا سکیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مویشی اور ڈیری کے شعبے کے لئے ایک الگ، ٹیکنالوجی سے معاون ماڈل بھی فوری طور پر تیار کیا جائے کیونکہ دیہی علاقوں میں بیشتر چھوٹے کسان مویشی رکھتے ہیں لیکن مویشیوں کی خرید، دیکھ بھال اور دودھ کی مارکیٹنگ کے لیے مالیاتی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔

وزیر خزانہ نے ڈیری کے شعبے کی معاشی و غذائی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ٹاسک فورس کو ہدایت دی کہ فصلوں اور مویشیوں دونوں کو ایک مربوط مالیاتی فریم ورک کے تحت شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل میں کسان کا تجربہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور ہمیں ایک ایسا ڈیجیٹل ماڈل تشکیل دینا ہوگا جو سہولت، شمولیت اور آسانی کو ترجیح دے، اور پاکستان کے زرعی منظرنامے میں حقیقی بہتری لائے۔