وزیرِاعظم عمران خان سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ بلوچستان کے شرکا کی ملاقات

66
APP69-15 ISLAMABAD: January 15 - Prime Minister Imran Khan in a meeting with participants of National Security Workshop Balochistan at PM Office. APP

اسلام آباد ۔ 15 جنوری (اے پی پی) وزیرِاعظم عمران خان سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ بلوچستان کے شرکاءنے منگل کو یہاں وزیرِاعظم آفس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ورکشاپ کا انعقاد پاکستان آرمی اور بلوچستان حکومت کے اشتراک سے کیا گیا ہے تاکہ شرکاءکو اہم قومی سیکیورٹی امورسے متعلق معاملات سے آگاہی فراہم کی جا سکے۔ شرکاءمیں ممبران قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، تاجر رہنما، میڈیا نمائندگان اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادشامل تھے۔ وزیرِاعظم سے ملاقات میں شرکاءنے قومی نوعیت کے معاملات اور خصوصاً بلوچستان کی ترقی اور صوبے کی عوام کو درپیش مسائل سے وزیرِاعظم کو آگاہ کیا۔ موجودہ حکومت کے وژن سے متعلق شرکاءکے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نئے پاکستان کا تصور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو ہم ان اصولوں کی بات کرتے ہیں جو ریاست مدینہ کی بنیاد تھے اور جن کی بنیاد پر مسلمانوں نے نہایت کم عرصہ میں دنیا کی امامت سنبھال لی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ اس وقت ترقی کرتا ہے جب قانون کی عملداری اور یکساں اطلاق ہو، قومیں تباہ ہوئیں کیونکہ طاقتور کےلئے کوئی اور قانون اور کمزور کےلئے کوئی اور قانون تھا، اگر دیکھیں تو پاکستان میں بھی یہ چیز نظر آتی ہے کہ طاقتور اور کمزور کےلئے مختلف قوانین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی سے شور اٹھ رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے، آپ اگر سیاسی لیڈر ہیں تو آپ پر فرض ہو جاتا ہے کہ آپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دیں، ڈکٹیٹر شپ کے برعکس جمہوریت میں لیڈر جوابدہ ہوتا ہے، اسمبلی میں آج جو شور مچ رہا ہے اس کے پیچھے اصل وجہ یہ ہے کہ کیسے کسی کی جرات ہوئی ہے ہمارا احتساب کرنے کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آج جتنے بھی مسائل ہیں ان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے قیام کا جو وژن تھا ہم اس پر نہیں چلے۔ بلوچستان کے مسائل کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کی پرواہ ہی نہیں کی گئی، نہ مرکز نے اور نہ صوبائی حکومت نے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے، بلوچستان کی معدنی دولت پورے پاکستان کو اٹھا سکتی ہے، سی پیک سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، بلوچستان میں سکل ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، سکل ڈویلپمنٹ کےلئے چائنہ سے مدد لے رہے ہیں، حکومت سکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حصول پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ بلوچستان میں پینے کے پانی کی کمی کے مسئلہ کے حل کےلئے مختلف تجاویز زیر غور ہیں، موجودہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کا بجٹ بڑھایا ہے، ملک کی ترقی کےلئے تعلیم اور ٹیکنیکل ایجوکیشن انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام و ترقی کےلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں جن کے نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں، برآمدات بڑھ رہی ہیں اور درآمدات میں کمی آ رہی ہے، ہم بیرون ملک سے زرِمبادلہ کی قانون طور پر ترسیل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت کا سب سے اہم ترین منصوبہ ہے، اس سے معاشی ترقی کا عمل تیز ہوگا اور نوجوانوں کےلئے نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے، ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوکریوں میں بلوچستان کے کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، نئے لوکل گورنمنٹ کے نفاذ سے بنیادی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنا کر ترقیاتی فنڈز کا صحیح استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال، بلوچستان حکومت اور پاکستان آرمی کے اشتراک سے کوئٹہ میں کینسر کے علاج کےلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ بلوچستان سے مکمل طور پر کوآرڈینیشن میں ہیں، وزیرِاعلیٰ بلوچستان صوبہ کے معاملات اچھی طرح سمجھتے ہیں۔