وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

135
وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

اسلام آباد۔18جنوری (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے بجلی چوری میں ملوث عناصر اور ان کی معاونت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی،تمام بڑے شہروں کے ماسٹر پلان جلد مکمل کرکے ان پر عملدرآمد یقینی بنانے اور شہری آبادیوں میں گرین ایریاز اور درختوں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی ہے،

کابینہ نے وزارتوں میں سیکرٹری کے علاوہ دیگر اعلیٰ آفیسران کو پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر مقرر کرنے کے لئے رولز آف بزنس 1973 میں ترمیم کی اجازت دے دی جبکہ کابینہ نےاس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت ایسے اقدامات سے گریزکرے گی جس سے کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے،

کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک ترمیمی بل کے حوالے سے فیصلہ سازی میں قومی سلامتی اور معاشی بحالی کے تمام پہلوئوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے،اسٹیٹ بینک کا بورڈ آف گورنر تمام فیصلے کرے گا جنہیں حکومت نامزد کرے گی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری تفصیلات کے مطابق منگل کووزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کابینہ کو ملک میں اومی کرون کے پھیلاؤ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔موجودہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 5 ہزاریومیہ،ہاسپیٹلائزیشن ریٹ 2.5گنا اور آئی سی یو شرح میں 30فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔کابینہ نے اومی کرون سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز،

ماسک کے استعمال اور ویکسینیشن مکمل کرنے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیاتاہم کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرے گی جس سے کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے۔کابینہ میں سپیشل ٹیکنالوجی زونز کے حوالے سے گفتگوہوئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ اسپشل ٹیکنالوجی زونز کے قیام اور کامیابی سے روزگار کی فراہمی اور ملکی آئی ٹی بر آمدات میں اضافہ ہوگا۔ حکومت ٹیکنالوجی شعبے کی ترقی کیلئے بڑے منصوبوں میں خطیر رقم خرچ کر رہی ہے جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔کابینہ میں قومی اسمبلی میں مؤثر قانون سازی اور ملکی ترقی میں پارلیمنٹ کے کردار کو مزید مضبوط کرنے پر گفتگو ہو ئی۔

کابینہ نے حکومتی ممبران اور وفاقی وزراء کو پارلیمنٹ میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔کابینہ میں اسٹیٹ بنک ترمیمی بل کے حوالے سے گفتگوہوئی۔اسٹیٹ بنک ترمیمی بل معیشت کی بہتری اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے سنٹرل بنک پاکستان سے زیادہ طاقتور ہیں کابینہ کو بتایا گیا کہ بورڈ آف گورنرز اسٹیٹ بنک تمام اہم فیصلے کرے گا اور بورڈ کے ممبران حکومت پاکستان نامزد کرے گی۔گزشتہ حکومتوں میں بھی اسٹیٹ بنک کی خود مختاری کیلئے ترامیم کی گئیں۔

اس کے علاوہ کابینہ کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بنک ترمیمی بل کے حوالے سے فیصلہ سازی میں قومی سلامتی اور معاشی بحالی کے تمام پہلوؤں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔اس حوالے سے عوام میں آگاہی اجاگر کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

کابینہ نے سفارش کی کہ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں ممبران و عہدیداران کی تعیناتی کرتے وقت مفادات کے ٹکرائو کے پہلوئوں کو مد نظر رکھا جائے۔کابینہ کو وزارتِ صنعت و پیداوار کی طرف سے یوریا کی پیداوار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔رواں سال ملک میں یوریا کی پیداوار پاکستان کی تاریخ میں بلند ترین سطح پر رہی۔

یوریا کی ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے۔کابینہ میں بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کیلئے اقدامات پر گفتگو کی گئی۔ کابینہ کو بجلی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی کارکردگی اور لاسز پرتفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ گردشی قرضے میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

کابینہ نے بجلی چوری کرنے والے عناصر اور محکموں میں موجود ان کی معاونت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔کابینہ میں پاکستان کے بڑے شہروں میں گرین ایریاز کے تحفظ، قبضہ مافیہ سے زمینوں کو واگزار کرانے اور درختوں کی تعداد بڑھانے کیلئے حکومت کے اقدامات پر گفتگو کی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 2018 تک گرین ایریاز اور درختوں کی تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی۔ 2018 کے بعد حکومتی اقدامات کی وجہ سے اسلام آباد میں نہ صرف درختوں کی تعداد میں اضافہ ہوا،

گرین ایریاز کو بحال کیا گیا بلکہ قبضہ مافیا سے سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی۔ کابینہ نے تمام بڑے شہروں کا ماسٹر پلان جلد مکمل کرکے ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور شہری آبادیوں میں گرین ایریاز اور درختوں کی تعداد کو بڑھانے کی ہدایات جاری کیں۔

کابینہ نے وزارت کامرس کی سفارش پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی گاڑیوں کی امپورٹ میں کویڈ-19 کی وجہ سے تاخیر کی معافی کی منظوری دی اس منظور ی کے بعد ان پانچ عدد گاڑیوں کو دس دن کے اندر پورٹ سے کسٹم ڈیوٹی ادا کرکے کلیئر کیا جائے گاجو کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے پورٹ پر کھڑی ہیں۔وزارت خزانہ کی سفارش پر کابینہ نے رولز آف بزنس 1973میں ترمیم کی اجازت دی.

اس ترمیم کے بعد وفاقی وزارتوں میں سیکرٹری کے علاوہ دوسرے اعلی عہدیداران کو بھی پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر مقرر کیا جاسکے گا۔کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر فرسٹ وومن بینک لمیٹڈ کو20۔2019 کے 6ماہ کے آڈٹ سے استنثنیٰ دیا اور کے پی ایم جی کو چھٹے سال کیلئے سال 2021کا آڈٹ کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے پاکستان لازمی خدمات ایکٹ کے تحت مجاز افسر ان کے نوٹیفیکیشن کی منظوری دی۔وزارت داخلہ کی سفارش پر کابینہ نے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے ٹرانزیشنل منظم جرائم پروٹوکول اور دی ٹریفکنگ پروٹوکول کی توثیق کی منظوری دی۔اس توثیق سے غیر قانونی ہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

مزید برآں کابینہ نے مہاجرین کی زمینی،سمندی اور فضائی سمگلنگ کے خلاف پروٹوکولزکی توثیق پر فیصلے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت جاری کی۔کابینہ نے کورنگی فیشریز ہاربر اتھارٹی کراچی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا اضافی چارج 3ماہ کیلئے ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شپنگ ونگ کراچی سید سیدین زیدی کو سونپنے کی وزارت سمندری امور کی سفارش کی منظوری دی۔کابینہ نے ثقافتی اظہار کے تنوع کی حفاظت اور ترویج سے متعلق یونیسکوکے 2005کے کنونشن کی توثیق کرنے سے متعلق وزارت قومی ورثہ اور ثقافت کی سمری کی منظوری دی۔

کابینہ نے پاکستان ریلویز فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔بورڈ آف ڈائریکٹر ز میں عبدار خان،نوید ارشد،طیبہ رشید،فرخ شوکت انصاری،پروفیسر ڈاکٹر فاخرہ رضوان شامل ہیں۔کابینہ نے ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اعظم عادل شیخ،شاہد عزیز، فریدالدین احمد،صاحبزادہ منصور علی،ارشد فاروق شامل ہیں۔کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کے آڈٹ کیلئے قائم کردہ فیصلہ ساز کمیٹی کے حتمی فیصلہ آنے تک آڈٹ کی اجازت کو مؤخر کر دیا۔کابینہ نے شفافیت کیلئے آزادانہ آڈٹ کی اہمیت پر زور دیا۔

کابینہ کونیپراکی سالانہ رپورٹ 2020-21 اورسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2021پیش کی گئیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 24سال میں پہلی مرتبہ نیپراکی رپورٹ کو پبلک کیا گیاہے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئی جی سی ای پی پلان دیا گیا۔ اس سے بیشتر بجلی کی کھپت و فراہمی کو مانیٹر کرنے کا کوئی نظام نہیں تھا۔اس نظام سے نئے منصوبے لگاتے وقت پچھلی حکومتوں کی طرح حکومت کو نجی بجلی گھروں کی طرف سے کڑی شرائط کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا نظام لایا جارہا ہے جس کے تحت صنعتیں سرکار کے علاوہ بھی اپنی بجلی نجی بجلی گھروں سے خرید سکیں گی۔کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ کرونا کے دوران حکومت کی طرف سے دئیے گئے انڈسٹریل پیکیج کے تحت صنعتوں کو بجلی پر رعایت سے ملک میں معیشت کا پہیہ چلا۔پیک آورکو ختم کر دیا گیااور زائد یونٹس (ریزیڈنشل اور کمرشل یونٹ) پر بھی رعایت دی گئی.

کابینہ کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل میٹرز کی تنصیب کا اطلاق جلد اسلام آباد سے شروع کیا جائے گا۔اضافی ایجنڈا نمٹاتے ہوئےکابینہ نے سی ڈی اے کو ہدایت جاری کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے نیشنل پارک ایریا کے حوالے سے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے تاوقت کہ اپیل کورٹ فیصلے میں تبدیلی کرے۔