وزیر آباد واقعہ کی شفاف تحقیقات سے اصل حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں، جوڈیشل کمیشن واقعہ کی تحقیقات کرے،وزیر اعظم کے مشیربرائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمرزمان کائرہ کی پریس کانفرنس

64
وزیر آباد واقعہ کی شفاف تحقیقات سے اصل حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں، جوڈیشل کمیشن واقعہ کی تحقیقات کرے،وزیر اعظم کے مشیربرائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمرزمان کائرہ کی پریس کانفرنس

لاہور۔6نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیربرائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمرزمان کائرہ نے کہا ہےکہ وزیر آباد واقعہ کی شفاف تحقیقات سے اصل حقائق قوم کے سامنے آنے چاہیئں، جوڈیشل کمیشن اس واقعہ کی تحقیقات کرے،عمران خان مسلسل اداروں پر الزام تراشی کررہے ہیں،ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن مشروط بات چیت قبول نہیں،عمران خان قوم کو صرف جھوٹے خواب دکھاتے ہیں، پنجاب میں حکومت ان کی اپنی ہے لیکن ابھی تک ایف آئی آر نہیں کٹوائی گئی،وہ سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آر کٹوا کر پھر ایک کاغذ لہرانا چاہتے ہیں۔

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک میں حقیقی تبدیلی فکرکی تبدیلی ہے اور پیپلزپارٹی اس کی حامی ہے۔ملک میں آج کل بڑی گرماگرمی ہے۔لانگ مارچ پی ٹی آئی کا حق ہے اس سے خان صاحب کو کسی نے روکانہیں تھا ان پر حملہ پر پوری قوم متفکر تھی،اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے،حملہ آور پکڑاگیا ہے۔

پنجاب میں حکومت پی ٹی آئی کی ہے،گرفتار شخص نے اعتراف جرم کرلیا ہےلیکن تحقیقات سے پہلے ہی الزام تراشی شروع کردی گئی۔بے گناہ لوگوں کے نام ڈالنے سے گناہ گار بھی بچ جاتے ہیں یہی کام عمران خان نےبھی کیا وہ حکومت ہرسیاسی جماعت اور اداروں پر حملہ آور ہورہے ہیں ، پوری قوم ،دانشور پریشان ہیں کہ یہ چاہتے کیا ہیں۔

ہم ان سے بات چیت پر تیار ہیں لیکن یہ بات چیت مشروط نہیں ہوسکتی۔جب ادارے ساتھ تھے تب ایک پیج اور بہت اچھا تھا،الیکشن کمیشن کے 8 سال ممنوعہ فنڈنگ کیس کو التواء میں رکھنے پر سب اچھا تھا لیکن جب کورٹ کے احکامات پر مزید التواء دینے سے انکار کردیا گیا تو اس پر حملے شروع کردیئے گئے۔عمران خان مسلسل اداروں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت پر حملے کئے۔

آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑتے تو یہ پاکستان کے لئے قطعی اچھا نہیں تھا۔ان کے دور میں ایران، چین، سعودی عرب سمیت ہر ملک سے پاکستان کے تعلقات خراب تھے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے درخواست ہے کہ فل کورٹ کمیشن عمران خان پر حملہ،ارشد شریف پر حملہ کی تحقیقات کرے اب اصل صورتحال سامنے آنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ فوج،ایجنسیوں،سیاسی جماعتوں کو تنقید اوران سے لڑنا ہے تو بتائیں کہ کرنا کیا ہے؟ ان کی حکومتیں وفاق پر چڑھائی کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاف شفاف انتخابات سے بھاگنے کے لئے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔عدلیہ،الیکشن کمیشن،ہر سیاسی جماعت ،فوج،ایجنسیوں سے لڑائی کا راستہ درست نہیں۔ملک پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حکومت ان کی ہے اور ایف آئی آر نہیں درج ہورہی۔کیا یہ ایف آئی آر وزیر اعظم،وزیر داخلہ یا آرمی چیف نے درج کروانی ہے؟ یہ سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آر کٹوا کر قوم کوگمراہ کرنا چاہتے ہیں۔

دنیا میں جنگ کے دوران بھی بات چیت جاری رہتی ہے لیکن اپنی انا کے سحر میں جکڑا شخص یہ سمجھتا ہے کہ میں ہی عاقل ودانا ہوں۔سب کو چور چور کہنے والا اپنے دور میں نیب چئیرمین کی گردن پر چھری رکھ کر بھی کچھ ثابت نہیں کرسکے۔اب یہ کہہ رہے ہیں کہ نیب،الیکشن کمیشن،عدلیہ میرے کنٹرول میں نہیں یہ کس طرح ان کے کنٹرول میں ہوسکتے ہیں۔اگر ان کو اپنے کنٹرول میں کرنا ہے تو اس کے لئے قانون سازی کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ذات میں گم شخص ہے جو کسی کے لئے کچھ نہیں کرسکتا۔بغیر ثبوت کے الزام تراشی کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ مارچ کے دوران مکمل سکیورٹی ممکن نہیں ہوتی۔عمران خان کہہ رہے ہیں کہ انہیں حملہ کا علم تھا تو یہ اپنا سیکیورٹی انتظام تو مناسب کرتے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا نام کہاں سے آگیا اس کی کیا ذمہ داری تھی؟ وزیر اعظم کہاں سے آگیا۔اس کا کام سیکیورٹی دینا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حملہ میں جوبھی ملوث ہے وہ بے نقاب ہو ہم نے کمیشن بنانے کی استدعا کی ہے امید ہے کمیشن بن جائے گا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اپنے چار سالہ دور کی کامیابیوں سے عوام کو آگاہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ ریڈ زون،آئینی اداروں پر حملہ آور نہیں ہونے دیں گے۔اسلام آباد کے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن نہیں بنانے دیں گے اس موقف پر اب بھی قائم ہیں۔ہم مذاکرات کے لئے تیار تھے اور تیار ہیں لیکن ان کالیڈر کہتا ہےکہ میں ان سے ہاتھ ملانے کے لئے تیار نہیں ہوں تو اس پر کوئی کیا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب اگر تحمل کا مظاہرہ کرتے ، ایف آئی آر درج کراتے اور تحقیقات ہوتیں تو سب سامنے آجاتا۔