وزیر اعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، خطے میں اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال

6

لاہور۔14جون (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ ٹیلی فون پر خطے میں اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسرائیل کے فوجی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریحا خلاف ورزی ہیں جس سے خطے اور عالمی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

وزیر اعظم ہائوس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر ر جب طیب ایردوان کے درمیان ہفتہ کی شام کوبھرپور دوستانہ ماحول میں ہونے والی بات چیت میں خطے میں اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسرائیل کے فوجی حملوں نے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریحا خلاف ورزی ہے، جبکہ اس سے خطے اور عالمی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

دونوں رہنمائوں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جاری کھلی فوجی جارحیت کی بھی مذمت کی، جو بلا روک ٹوک جاری ہے۔ دونوں رہنمائوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو مل کرکام کرنے اور اسرائیل پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ ایران، فلسطین اور خطے کے دیگر ممالک کے خلاف اپنی جارحانہ رویے اور غیر قانونی اقدامات کو فوری طور پر بندکرے۔ بین الاقوامی امن، سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے مضبوط اور غیر متزلزل عزم کی تجدید کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر، نیز او آئی سی جیسے دیگر فورمز میں امن کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے کہا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار استنبول میں ہونے والی آئندہ او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ انہوں نے صدر ایردوان کو اسلامی تعاون یوتھ فورم (آئی سی وائی ایف)کی طرف سے اعزاز سے نوازے جانے پر بھی مبارکباد دی۔ دونوں رہنمائوں نے موجودہ علاقائی صورتحال میں اپنے اپنے ملک کی سفارتی کوششوں کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کیا۔ انہوں نے امن کی کوششوں میں ہم آہنگی کے لیے مسلسل رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔