اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں میں پاکستان کے عزم اور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں حالیہ واقعات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کو یقینی بنانے اور اقوام متحدہ کے پاکستان اور بھارت میں ملٹری آبزرور گروپ کے کردار اور موجودگی کو مضبوط کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے ۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے امن دستوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ یہ دن نہ صرف اقوام متحدہ کے امن دستوں کی جانب سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے حصول کے لئے دی گئی لاتعداد قربانیوں کی ایک یاددہانی ہے بلکہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال دنیا کے لئے ان امن دوستوں کے اہم کردار کا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کی سات دہائیوں پر محیط تاریخ میں 2 لاکھ 35 ہزار سےزیادہ پاکستانی امن دستوں نے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے 48 مشنز میں امتیازی خدمات انجام دی ہیں۔ 181 پاکستانی امن فوجیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے حصول میں اپنی جانوں کی لازوال قربانیاں دی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دن اقوام متحدہ کی امن فوج کو درپیش بہت سے چیلنجوں جیسے کہ بڑھتی ہوئی یکطرفہ پالیسیاں، مالی پابندیاں، اقوام متحدہ کے امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی کے لئے بڑھتے ہوئے خطرات، غلط معلومات کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کو نشانہ بنانا، اور نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے غیر مستحکم اثرات وغیرہ کا جائزہ لینے کا مناسب موقع ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے دن، میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کی کامیاب پالیسیوں کے لئے اپنی وابستگی کا اعادہ کرے، اور اقوام متحدہ کی امن فوج کو ان تیزی سے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے مطابق ڈھالنے کی کوششوں کو دوگنا کیا جائے۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ ان چیلنجز کو حل کرنے کی کوششوں میں پاکستان نے جمہوریہ کوریا کے ساتھ مل کر 16 ۔ 15 اپریل 2025 کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے وزارتی اجلاس کی مشترکہ میزبانی کی جس کا موضوع "ایک محفوظ اور زیادہ موثر امن کی طرف: ٹیکنالوجی کا استعمال اور مربوط نقطہ نظر” تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ (UNMOGIP) کی میزبانی بھی کرتا ہے، جو کہ اقوام متحدہ کے سب سے پرانے امن مشنز میں سے ایک ہے، جس کو جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔
جنوبی ایشیا میں حالیہ واقعات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ حل کو یقینی بنانے اور UNMOGIP کے کردار اور موجودگی کو مضبوط کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ ایک فوجی تعاون کرنے والےسرکردہ ملک اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر، میں آج اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مزید مضبوط بنانے کے لئے تمام کوششوں میں پاکستان کے عزم اور حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=602575