22.1 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومخصوصی فیچرزوزیر اعظم شہباز شریف کے ماس ٹرانزٹ منصوبہ جات۔عوام کے لئے معیاری...

وزیر اعظم شہباز شریف کے ماس ٹرانزٹ منصوبہ جات۔عوام کے لئے معیاری سہولت اور ایندھن کی بچت کا اہم ذریعہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔15اپریل (اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت نے ایک سال کے دوران پاکستان کے ماس ٹرانزٹ سسٹم کو نمایاں طور پر وسعت دی ہے جس کے تحت مختلف شہروں میں نئے روٹس پر میٹرو ماس ٹرانزٹ کی طرز پر فیڈر روٹس شروع کئے گئے، گرین لائن ٹرین کا آغاز ہوا جو موجودہ معاشی صورتحال میں شہریوں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے ۔

میٹرو بس سروس اور گرین لائن ٹرین سروسز کے منصوبے پہلے سے مہنگائی اور ایندھن کی زیادہ قیمتوں سے متاثرہ شہریوں کو سہولت کا ایک بڑا ذریعہ ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چار سالہ دور حکومت کے خاتمہ کے بعد گزشتہ سال اپریل میں اپنے پہلے ترقیاتی منصوبے کے طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے پشاور موڑ سے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک اسلام آباد میٹرو بس سروس کے افتتاح کے ساتھ ہی ملک میں ترقی کے نئے سفر کا دوبارہ آغاز ہوا ۔

- Advertisement -

اسلام آباد میٹرو بس سروس پراجیکٹ جو 2018 تک آپریشنل ہونا تھا بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے دور میں بڑے عر صے تک کھٹائی میں پڑا رہا اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد محض پانچ دن کے اندر اس منصوبے کا باقی ماندہ کام مکمل کر کے عوام کے لئے فعال کر دیا ۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب اپنے دور میں لاہور، راولپنڈی اور ملتان میں ماس ٹرانزٹ منصوبے بھی کامیابی سے شروع کئے تھے جو موجودہ معاشی حالات میں پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ذاتی گاڑی رکھنے والوں کے لئے بھی ایک سہولت ثابت ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں عوام پاکستان میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کا علمبردار قرار دیتے ہیں۔ یہ پبلک بس سستے اور کم وقت کے حوالے سے مسافروں کو آرام دہ سفر فراہم کر رہا ہے۔ راولپنڈی۔اسلام آباد میٹروبس 83.6 کلومیٹر طویل بس سسٹم ہے جو جڑواں شہروں کے درمیان رواں دواں ہے۔ ایک سال کے دوران چار روٹس پر سروسز کا آغاز کیا گیا اور ریڈ، اورنج، بلیو اور گرین لائنز پر سروسز کی شروعات ہوئی، ماس ٹرانزٹ منصوبے آج عوام میں اس قدر مقبول ہیں جس کا اندازہ مسافروں سے بھری بسوں اور بس اسٹینڈز پر مسافروں کے سواری کاانتظار کرنے والے شہریوں کی بڑی تعداد سے لگایا جاسکتا ہے۔

ریڈ اور اورنج لائنز کے لئے مخصوص لین رکھی گئی ہیں جن کے ساتھ مناسب سہولیات سے آراستہ اسٹیشن بنائے گئے ہیں جبکہ بلیو اور گرین لائنز اس وقت بالترتیب اسلام آباد ایکسپریس وے اور سری نگر ہائی وے کے ساتھ باقاعدہ ٹریفک کے ساتھ رواں دواں ہیں ۔ میٹروبس نیٹ ورک ریڈ لائن سروس اسلام آباد میں پاک سیکرٹریٹ اور راولپنڈی میں صدر کے درمیان 22.5 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کا دوسرا روٹ اورنج لائن، پشاور موڑ انٹرچینج اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے درمیان 25.6 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ جولائی2022 میں اس میٹروبس نیٹ ورک میں گرین لائن اور بلیو لائنز شامل کی گئی ہیں۔ یہ ماس ٹرانزٹ سسٹم ای ٹکٹنگ اور ٹرانسپورٹیشن سسٹم کا حامل ہے، ریڈ لائن کا انتظام پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے پاس ہے جبکہ باقی کا انتظام کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کر رہا ہے۔ مسافروں کو ہر پانچ منٹ کے بعد آنے والی بسوں اور ہر 25 منٹ کے بعد شٹل تک آسان رسائی کے ساتھ یہ سہولیات میسر ہیں جبکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر موٹر وے پر میٹرو بس سٹیشن کے قیام کا عمل بھی جاری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سہولت سے فائدہ پہنچایا جا سکے۔

اپنے وژن کے تحت وزیر اعظم شہباز شریف نے شہریوں کو باوقار، سستی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے کے لیے ماس ٹرانزٹ سسٹم کو”ترقی کا زینہ” قرار دیا ہے ۔ انہوں نے وفاقی دارالحکومت میں ماس ٹرانزٹ بس سروس کے چاروں منصوبوں کو باہم منسلک کیا گیا ہے جس سے شہری اس معیاری سروس کے ذریعے کسی بھی روٹ پر سفر کر سکتے ہیں اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متاثر جڑواں شہروں کے مسافروں کے لیے یہ ایک ‘بڑی آرام دہ’ سہولت ہے۔

وزیر اعظم نے ایک سال قبل اسلام آباد میں میٹرو بس سروس کے اورنج لائن منصوبے کا آغاز کر کے باقاعدہ طور پر ایک معقول اور بروقت ٹرانسپورٹیشن سروس کے ذریعے عام آدمی کی خدمت کی ہے۔ میٹرو بس سروس بڑی حد تک عام آدمی، خاص طور پر طلبا اور روٹس پر چلنے والے کارکنوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔ اس سال جنوری میں اسلام آباد اور کراچی کے درمیان گرین لائن ٹرین سروس کا آغاز شہباز شریف کی قیادت میں ایک اور عوامی خدمت ہے جو عام لوگوں کی آسانی کے لیے ان کے ترقیاتی منصوبوں کی فہرست میں شامل ہے۔

چین سے درآمد کردہ جدید کوچز پر مشتمل یہ ٹرین راولپنڈی، چکلالہ، لاہور، خانیوال، بہاولپور، روہڑی، حیدرآباد اور ڈرگ روڈ، کراچی کے اسٹیشنوں پر رکتی ہے۔ گرین لائن ٹرین کا ٹرن ارائونڈ ٹائم 22 گھنٹے ہے جس سے مسافروں کے وقت کی بچت ہوتی ہے۔ ٹکٹ میں وائی فائی کے علاوہ ناشتہ، دوپہر کا کھانا، چائے اور رات کا کھانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ مسافروں کو اعلی معیار کے بستر اور یوٹیلیٹی کٹس بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ٹرین سے اسلام آباد سے کراچی تک روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 2200 مسافر مستفید ہوتے ہیں۔ گرین لائن ٹرین منصوبہ 2016 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں شروع کیا گیا تھا، پی ٹی آئی حکومت نے منصوبے کو التوا میں ڈال دیا جسے موجودہ وزیر اعظم نے دوبارہ شروع کرا کے عوام کے لئے کھول دیا ہے۔ مجموعی طور پر، وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے شروع کیا گیا ماس ٹرانزٹ سسٹم گنجان آباد علاقوں کے عوام کو خدمات فراہم کر رہا ہے جس سے متواتر اور تیز راستوں کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

ان کے وژن کے تحت حکومت عوام کی خدمت کے واحد مقصد کے ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کے نیٹ ورک کو وسعتِ دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ مستقبل قریب میں اسلام آباد کے لوگ اندرون شہر سفر کے لیے الیکٹرک بسوں کی سہولت سے بھی استفادہ کر سکیں گے۔ ابتدائی طور پر الیکٹرک بسیں چھ مختلف پبلک روٹس پر چلائی جائیں گی۔ ملک میں وسیع پیمانے پر نقل و حمل کے نظام سے امید کی جاتی ہے کہ وہ ترقی پزیر کمیونٹیز کو سہولت دے گا اورملازمتیں پیدا ہوں گی، سرکوں پر ٹریفک کا رش کم ہوگا اورماحول صاف ستھرا رہے گا۔ اس کے علاوہ، عوامی نقل و حمل میں سرمایہ کاری مقامی اور قومی معیشت دونوں کو فروغ ملے گا۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=359639

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں