اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):پاکستان اور ازبکستان نے زراعت،دفاع سمیت دیگر شعبہ جات میں تعاون بڑھانے،سربراہی سطح پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہےجبکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے اور بین المذاھب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر اعظم عمران خان اور ازبکستان کے صدر شوکت میرزیوئیف کے درمیان پہلا ورچوئل سر براہ اجلاس بدھ کومنعقد ہوا۔جس میں باہمی،علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں فریقوں نے مشترکہ عقیدے ، مشترکہ تاریخ اور ثقافتی وابستگیوں سے جڑے پاک – ازبکستان تعلقات کی گہرائی پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اعلی سطح کے وفود کے تبادلے کی رفتار کو برقرار رکھنے اور رفتار کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔خاص طور پر سیاسی ، تجارت ، سلامتی اور دفاع ، تعلیمی اور ثقافتی سطحوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ باہمی تعاون کے کے شعبہ جات کا جائزہ لیا۔
انہوں نے روحانی (زیارت) سیاحت سمیت لوگوں سے عوام کے درمیان رابطوں کی مزید حوصلہ افزائی کرنے پر بھی اتفاق کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے سیاسی اور سفارتی روابط بڑھانے ،تجارت اور معاشی تعاون ، ترجیحی تجارت کے معاہدے (پی ٹی اے) اور ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (ٹی ٹی اے) کی جلد حتمی بات کو یقینی بنانے ،سیکیورٹی اور دفاعی تعاون میں اضافہ اور اقدامات کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم،ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے ریل،سڑک اور ہوائی رابطے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور باہمی فائدہ مند شراکت داری کو بڑھانے کے لئے متعدد شعبوں میں موجود وسیع مواقعوں پر روشنی ڈالی۔وزیر اعظم نے پاکستان کی معاشی سلامتی کے نمونہ اور جیو اقتصادیات کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہوئےزور دے کر کہا کہ وسطی ایشیا اس نقطہ نظر میں خاص توجہ کا حامل علاقہ ہے۔اس مققع پراس سال کے شروع میں پاکستان ، ازبکستان اور افغانستان کے مابین متفقہ ٹرانس افغان ریلوے لائن منصوبے پر پیشرفت کی سطح کا جائزہ لیا گیا۔ یہ منصوبہ وسطی ایشیاء کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو گوادر ، کراچی اور پورٹ قاسم سے جوڑنے کے لئے پہلا قدم ہوگا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک بار مکمل ہونے کے بعد اس اقدام سے پوری حکومت کی جغرافیائی اقتصادی صورتحال کو بدل دیا جائے گا۔دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے اہم عالمی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اقوام متحدہ،او آئی سی ، ایس سی او اور ای سی او سمیت تمام بین الاقوامی اور علاقائی حلقوں میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی زیر قبضہ کشمیر( آئی او جے کے)کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔جنوبی ایشیاء میں امن اور سلامتی کے امور پر پاکستان کے نقطہ نظر کی تائیدکی اور جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کے لئے زور دیا۔وزیر اعظم نے افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے افغان امن عمل کو آسان بنانے کے لئے پاکستان کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ باضابطہ ، وسیع البنیاد اور جامع بات چیت والی سیاسی تصفیے کے حصول کے لئے افغان جماعتوں کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ورچوئل سمٹ کے موقع پر زراعت کے میدان میں مزید تعاون کو فروغ دینے کے لئے مفاہمت کی یاداشت،مصنوعات،معیارات،تکنیکی معاونت کی ہم آہنگی کی تشخیص کے شعبوں میں باہمی شناخت کے بارے میں معاہدہ۔ دفاعی تعاون سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔
صدر میرزیوئیف نے وزیر اعظم عمران خان کو جولائی 2021 میں تاشقند میں ہونے والی علاقائی رابطے سے متعلق اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے صدر میرزیوئیف کا شکریہ ادا کیا اور جلد از جلد ان کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ ورچوئل سربراہی اجلاس کے دوران طے پانے والی افہام و تفہیم دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا بنائے گی اور دونوں ممالک کے مابین مضبوط ، کثیر جہتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرے گی۔ آئندہ بھی سربراہی سطح کی سیاسی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔سمٹ کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی منظور کیا گیا۔