اسلام آباد۔1جنوری (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پوری قوم کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ .31 دسمبر آئی اور چلی گئی لیکن استعفے نہیں آئے،وزیر اعظم عمران خان کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہےلہذا وہ اپوزیشن کے کہنے پر ہرگز مستعفی نہیں ہوں گے۔کرک میں مندر کو نقصان پہنچانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے انہوں نے پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کو نقصان پہنچایا ہے۔جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج رائیونڈ لاہور میں پی ڈی ایم کی قیادت جمع ہو رہی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ آج کا پی ڈی ایم کا اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی کی سی ای سی کے گذشتہ اجلاس کی توثیق ہے۔پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ استعفے نہیں دیئے جائیں گے اور پارلیمنٹ اور سینٹ سے لا تعلق نہیں رہا جائے گا۔ا ہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کی حکومت کی قربانی نہیں دینا چاہتی ۔دیکھنا یہ ہے کہ کیا مسلم لیگ نون بھی پیپلز پارٹی کے ان فیصلوں پر آمادہ ہو چکی ہے یا نہیں۔پی ڈی ایم کی قیادت نے فیصلہ کیا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام استعفے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن کے پاس جمع کروائے جائیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس سے اختلاف کیا اور استعفے اپنی اپنی جماعت کی قیادت کو جمع کروانے کی بات کی۔31 دسمبر آئی اور چلی گئی لیکن استعفے نہیں آئے۔لانگ مارچ پر بھی اتفاق نہیں ہے اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے لانگ مارچ کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا۔وزیر اعظم عمران خان کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہے اس لئے وہ ان کے کہنے پر ہرگز مستعفی نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا افسوسناک دن ہے کیونکہ اس دن محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوئی ہم اس غم میں شریک ہیں۔27 دسمبر کو مریم صاحبہ لاڑکانہ تشریف لے گئیں لیکن فضل الرحمن صاحب تشریف نہیں لے گئے۔پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی صاحب کر رہے ہیں اور یہ دونوں شخصیات استعفوں کے حق میں نہیں،اجلاس میں قابلِ احترام شخصیات تو شامل ہوئیں لیکن بااختیار نہیں کیونکہ پیپلز پارٹی میں بااختیار صرف آصف علی زرداری ہیں۔قوم حقیقت جان چکی ہے وہ اب ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔احتساب سے نجات اور این آر او کے علاوہ قومی نوعیت کے معاملات پر گفتگو ہو سکتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کرک میں مندر کو نقصان پہنچانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں مجھے خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے وزیر اعظم عمران خان نے بھی شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کی ہے،یہ اسلامی قدروں کے منافی ہے ہمیں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے،جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے انہوں نے پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کو نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آر او، احتساب سے بچنے کا راستہ ہے۔فیٹف کی قانون سازی کیلئے جب اپوزیشن سے مشاورت شروع کی گئی تو انہوں نے 34 نکاتی نیب ترمیمی مسودہ پیش کر دیا۔ہم احتساب اور انتقام کے فرق کو سمجھتے ہیں ہم انتقام کے قائل نہیں لیکن احتساب کو آگے بڑھنا چاہیئے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے اندر مولانا کے بیانیے سے اختلاف کھل کر سامنے آ چکا ہے۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سیاسی شوشہ چھوڑا گیا تاکہ عوام کے جذبات کو ابھارا جائے لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کے ساتھ پوری قوم کی جذباتی وابستگی ہے۔کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے احتساب کے عمل سے بچنے کی ضرورت نے بہت سی شخصیات اور جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا ہے۔