اسلام آباد ۔ 16 مئی (اے پی پی) متحدہ عرب امارات نے 572پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کر دیا جبکہ سعودی عرب سے بھی پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے حوالے جلد خوشخبری ملے گی۔ امریکا سے ڈی پورٹ ہونے والے 50 پاکستانی ملک واپس پہنچ گئے۔امریکا اور ایران صبر و تحمل کا مظاہرہ اور معاملات باہمی بات چیت کے زریعے حل کریں۔خلیج میں امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی سے خطے میں تناو میں اضافہ ہو گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہ متحدہ عرب امارت نے 3ہزار سے زائد قیدیوں کو عام معافی دینے کا اعلان کیا ہے ۔ان میں سے 572پاکستانی قیدی بھی شامل ہیں جو دبئی،العین، فجیرہ اور شارجہ میں مختلف جیلوں قید ہیں۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کیلئے یو اے ای حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور واپسی کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد اچھی خبر سنائیں گے۔امریکا کی جانب سے ڈی پورٹ پاکستانیوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ امریکا سے ڈی پورٹ ہونے والے 50پاکستانی گزشتہ روز چارٹر فلائیٹ کے زریعے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ڈی پورٹیشن دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔امریکا ایران تناو سے متعلق ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک صبر و تحمل کا مظاہرہ اور معاملات بات چیت کے زریعے حل کریں۔انہوں نے کہا کہ خلیج میں امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی پریشان کن ہے اور اس سے خطے میں تناو کی صورتحال میں مزید اضافہ ہو گا۔ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی غلط فہمی کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایس سی او سمٹ سے قبل 21اور22مئی کو وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے بشکیک جائیں گے۔شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس 13جون کو بشکیک میں ہو رہا ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان شرکت کریں گے۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ بھارت کیساتھ اٹھایا ہے اور اس معاملے کو ہر فورم پر بھی اٹھا رہے ہیں۔سانحے کے مرکزی مجرم سوامی آنند نے خود حملے میں ملوث ہونے کااعتراف کیا تھا لیکن بھارتی عدالتوں نے چھوڑ دیا ،اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اہنی حفاظت خود کر سکتا ہے۔وزیر اعظم نے 14ستمبر کو اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا کہ ہم دہشت گردی کے معامل پر بات چیت کیلئے تیار ہیں جبکہ جموں و کشمیر دونوں ملکوں کے مابین بنیادی تنازعہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز نے مظالم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پلوامہ اور شوپیاں میں مزید 8 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔انہوں نے کہا کہ سینئر حریت رہنماوں کو زیر حراست رکھ کر سیاسی آوازوں کو عدالتی مظالم سے دبایا جاتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تین سالہ معصوم بچی کا ریپ ظلم کی انتہاء ہے اور بھارتی فورسز نے وادی کو ملٹری کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں بربریت اور ناانصافیوں کا راج ہے۔ کشمیری اپنے خون سے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔بھارت عالمی برادری کو گمراہ کرنا چھوڑ دے اور زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کیلئے تیار ہے۔