
لاہور ۔ 22 دسمبر (اے پی پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت احتساب سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی،اسمبلی کو بدعنوانی کا پیسہ بچانے کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے، جنوبی پنجاب کے 250 ارب روپے دوسرے علاقوں پر خرچ کر دیئے گئے،,انصاف کی جلد فراہمی کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں اور ایک سال کے اندر تمام سول کیسز نمٹا دیئے جائیں گے،اقلیتوں کو برابر کے شہری بنائیں گے اور مودی کے بھارت کو دکھائیں گے کہ اقلیتوں کو کیسے رکھاجاتا ہے،کسانوں کی پیداورای صلاحیت بڑھانے اور چھوٹے کسانوں کی خوشحالی کیلئے زرعی اصلاحات کا منصوبہ ہے،اسلام آباد میں 350 ارب روپے جبکہ پنجاب میں 160ارب روپے کی سرکاری زمینیں مافیا سے واگزار کرائی گئی ہے۔ہفتہ کو لاہور میں پنجاب حکومت کی 100روز مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دور میں صوبہ پنجاب 1200ارب روپے خسارے میں تھا جبکہ جنوبی پنجاب کے350 ارب روپے دوسرے علاقوں میں خرچ ہوئے،جس سے وہاں احساس محرومی پیدا ہوئی۔پنجاب کا آدھا بجٹ لاہور پر خرچ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی موجودہ حکومت نے مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کا فیصلہ کیا ہے۔ماضی میں غیر منصفانہ تقسیم سے جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں احساس محرومی پیدا ہوا ۔جب انصاف نہیں ملتا تو معاشرے انتشار کا شکار ہوتے ہیں۔وزیر اعظم نے وزیر اعلی پنجاب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ سو دنوں میں وزیر اعلی پنجاب کیخلاف کوئی شکایت نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کی عیاشیوں اور لوٹ مار کی وجہ سے پاکستان اقتصادی لحاظ سے بہت پیچھے رہ گیا۔عمران خان نے کہا کہ پچاس لاکھ آبادی کے ملک سنگا پور کی برآمدات 330ارب ڈالر جبکہ 21کروڑ آبادی پر مشتمل پاکستان کی برآمدات محض 24کروڑ ہیں۔انہوںنے ماضی کے حکمرانوں کی بدعنوانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کی عیاشیوں اور بدعنوانی کی وجہ آج ملک بدحالی کا شکار ہے اور اسکی قیمت عوام کو چکانا پڑتی ہے۔کرپشن سے کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اورمعاشرے بربادہوجاتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام کیسز گزشتہ دور کے ہیں، ہم نے کوئی نیاکیس نہیں بنایا۔انہوں نے کہا کہ جعلی اکاونٹ پہلی مرتبہ 2015میں سامنے آیا جبکہ 2017میں جعلی اکاونٹ کا پتہ چلا۔عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف جیل کے اندر تھے اور اپوزیشن انہیں پبلک کمیٹی کا سربراہ بننا چاہتی تھی،دنیا ہماری جمہوریت کا مذاق اڑائے گی۔ہم اسمبلی کو کرپشن کا پیسہ بچانے کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے۔ہمارے ملک کی چالیس فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور ہم عیاشیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہ ہم نے اپوزیشن کی کئی باتیں مان لی ہیں لیکن ہم احتساب سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے،یہ اس ملک کی سالمیت،آنے والی نسلوں اور ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے۔کچھ بھی ہوجائے ، جمہوریت کے نام پر مفاہمت نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں انصاف کی جلد فراہمی کیلئے قانون سازی کی جاری ہے، قانون سازی کے بعد ایک سال کے اندر تمام سول کیسز نمٹا دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تحفظ عامہ کیلئے پولیس میں اصلاحات لا رہے ہیں جس سے پولیس میں سیاسی مداخلت بند ہو جائیگی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور انہیں خوشحال بنانے کیلئے زرعی اصلاحات لائیں گے اور چھوٹے کسانوں کو زرعی ٹیکنالوجی فراہم کرینگے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تما م حقوق حاصل ہیں اور ہم اقلیتوں کو برابر کے شہری بنا کر مودی کے بھارت کو دکھائیں گے کہ اقلیتوں کیساتھ کیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔انہوں نے تمام زراء پر زور دیا کہ وہ اپنی کارکردگی مزید بہتر بنائیں اور اخراجات میں کمی کر کے ایک مثال قائم کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہہ بین الاقوامی آئل ڈرلنگ کمپنی ایگزون 27سال بعد پاکستان آئی ہے اور جلد آف شور ڈرلنگ شروع کریگی۔