اسلام آباد ۔ 2 اگست (اے پی پی) پاکستان میں کوروناوائرس کے نئے مریضوں اوروباءسے مرنے والے افرادکی تعداد میں دوماہ پہلے کے مقابلے میں تقریباً80 فیصد کمی ریکارڈکی گئی ہے۔یہ بات معروف امریکی اخباروال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہی ہے۔اخبارنے لکھاہے کہ دوماہ قبل پاکستان میں کوروناوائرس کے پھیلاﺅ اوراس سے ہونے والی اموات کی شرح بہت زیادہ تھی تاہم اس بیماری کے پھیلاﺅ اوراس سے ہونے والی اموات کی شرح میں ڈرامائی کمی آئی ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت ملک کے بڑے اسپتالوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے مختص بیڈز خالی ہورہے ہیں اسی طرح گزشتہ ایک ماہ کے عرصہ میں وینٹی لیٹرز پرجانے والے مریضوں کی تعداد آدھی سے کم ہوگئی ہے۔اخبارنے لکھا ہے اپنے مشرقی اورمغربی پڑوسی ممالک بھارت اورایران کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعدادمیں کمی دیکھنے آئی ہے،ایران اوربھارت میں وباءکے پھیلاﺅ میں اضافہ ہواہے۔ اخبارنے لکھا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مکمل لاک ڈاﺅن کے مشورہ کی مخالفت کی اوریہ موقف اختیارکیاکہ مکمل لاک ڈاﺅن معاشرے کے غریب وکمزورطبقات اور معیشت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے معیشت کوبتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا۔ کوروناوائرس سے متعلق امورکیلئے وزیراعظم کے مشیرڈاکٹرفیصل سلطان نے اخبارکوبتایاکہ پاکستان کی حکومت نے مکمل لاک ڈاﺅن اورمعیشت کومکمل طورپرکھولنے کے درمیان کا راستہ اختیارکیا۔امریکی اخبارمیں کورونا وائرس کے حوالہ سے پاکستان کی کامیابی کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب امریکا،جن کے پاس لامحالہ وسائل ہیں اورجوسپرپاوربھی ہے، وباءپرقابوپانے کی جدوجہدکررہاہے، امریکا میں اب تک وائرس سے 47 لاکھ لوگ متاثرہوچکے ہیں اوربیماری سے مرنے والوں کی تعدادایک لاکھ 57 ہزارسے تجاﺅزکرگئی ہے۔اخبارکے مطابق پاکستان میں صحت عامہ کے حکام نے ابھی تک کورونا پرمکمل طورپرقابوپانے کا اعلان نہیں کیاہے ، پاکستان کے حکام کے کہناہے کہ اگر شہریوں نے عیدالاضحیٰ اورمحرم الحرام کے دوران حفاظتی تدابیر پرعمل درآمد نہیں کیا توکوروناوائرس کی وباءمیں پیش رفت ضائع ہوسکتی ہے ۔ اخبارکے مطابق اگرچہ پاکستان میں کورونا ٹیسٹ کی شرح میں کمی وائرس سے متاثرہ لوگوں کی تعدادمیں کمی کا باعث ہوسکتی ہے تاہم اخبارنے اعدادوشماراورحکام کے حوالہ سے بتایا ہے کہ وائرس کے حوالہ سے شرح بہت واضح ہے، جوٹیسٹ ہورہے ہیں ان میں متاثرہ مریضوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔ پاکستان نے مارچ میں لاک ڈاون کردیا تھا جس کی وجہ سے آبادی میں وائرس کا پھیلاﺅ نہیں ہوسکا تاہم مئی میںبعض پابندیاں ہٹادی گئی اوررمضان کامہینہ بھی شروع ہوچکاتھا جس کی وجہ سے لوگ بڑی تعدادمیں خریداری اورلوگوں وخاندان سے میل ملاپ کے رحجان میں اضافہ ہوا،اس سے وائرس کے پھیلاﺅ میں تیزی سے اضافہ ہوا،ڈاکٹرفیصل سلطان نے اخبارکوبتایا کہ وائرس کے پھیلاﺅ میں اضافہ سے لوگوں کے رویوں اوررحجانات میں تبدیلی آئی، ماسک اورہینڈسینیٹائیزرز کااستعمال زیادہ ہوا، شہریوںنے سماجی دوری بھی اختیارکی، حکومت اورپبلک سروس پیغامات کے ذریعہ شہریوں میں آگہی کوفروغ دیا گیا، خود وزیراعظم عمران خان نے ماسک کا استعمال شروع کیا۔ اخبارکے مطابق حکومت نے وائرس والے علاقوں میں مبنی برہدف لاک ڈاﺅن کی حکمت عملی اپنائی ۔ اس حکمت عملی کے تحت کسی ایک گلی میں ایک مریض کی موجودگی میں بھی مقامی لاک ڈاﺅن کا اطلاق ہوا۔ پولیو کے خلاف مہمات میں حاصل تجربہ پاکستان کے صحت کے حکام کیلئے بہت نتیجہ خیز ثابت ہوا،سکولز شادی ہالز بدستوربندرہے جبکہ طویل سفرپرپابندی اب بھی برقرارہے۔ آغاخان یونیورسٹی اسپتال کے پروفیسرڈاکٹرفیصل محمودنے اخبارکوبتایا کہ ان کے پاس جومریض آرہے ہیں ان میں صحت یاب ہونے والوں کی تعدادبہت زیادہ ہے جبکہ نئے مریضوں کی تعدادبہت کم ہے، انہوںنے کہاکہ اگرچہ انہیں پہلے شک وشہبہ تھا تاہم اس مریضوں کی تعدادمیں کمی واضح اورحقیقی ہے۔ جان ہاپکنزیونیورسٹی کے مطابق جون میں پاکستان میں یومیہ انفیکشن کی شرح 7 ہزارتھی۔ گزشتہ جمعہ کو پاکستان میں کوروناکے مریضوں کی تعداد903 ریکارڈکی گئی۔اسی روز پاکستان میں وائرس سے انتقال کرنے والوں کی تعداد27 تھی، ملک میں اب تک وائرس کے دولاکھ 78 کیسزرپورٹ ہوئے ہیں ، اموات کی تعداد6 ہزارسے کم ہے، پاکستان اوربرازیل کی آبادی تقریباً برابرہے، اورانفیکشن کے پھیلاﺅ کے حوالہ سے دونوں ممالک کاموازنہ کیا جاتارہاہے، برازیل میں اب تک کورونا سے متاثرہ افرادکی تعداد27 لاکھ سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ اموات کی تعداد92 ہزارسے زائد ہے۔لندن سکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپکل میڈیسن کی پروفیسراینا وسال نے اخبارکوبتایا کہ 20 جون کو پاکستان میں وائرس سے سب سے زیادہ 153 اموات ہوئی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں وائرس کے پھیلاﺅ میں کمی بہت بڑی کامیابی ہے لیکن ہم اس کی وجوہات کے بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے اورنہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا،کوویڈ19کے پھیلاﺅ کاتعلق سماجی رویوں سے ہیں اوراس کوماپنا بہت مشکل ہوتاہے۔اخبارکے مطابق صحت کے ماہرین نے جوماڈل ترتیب دئیے ہیں ان میں پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا تقابل مغربی ملکوں میں وائرس کے پھیلاﺅ سے کیا گیا،امپرئیل کالج لندن نے ایک ماڈل میں اگست میں پاکستان میں 30 ہزاریومیہ اموات کی اندازہ لگایا تھا تاہم صحت کے ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان میں بعض منفرد خصوصیات ہیں جس کی مدد سے وائرس کو پیچھے ہٹنے پرمجبورکیاگیا، پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی زیادہ ہے علاوہ ازیں پاکستان مردوں کی بالادستی والی مسلم سوسائٹی ہے ، ملک کی صرف 4 فیصد آبادی 65 سال سے زائد عمرکی ہے۔امریکامیں یہ شرح 16 فیصد اوراٹلی میں 23 فیصد ہے۔ پاکستان کی آبادی کی اس وقت اوسط عمر22 سال بنتی ہے جوبرازیل سے 10 سال اوراٹلی سے 25 سال کم ہے،خواتین زیادہ ترگھروں میں مقیم ہیں اورکم ہی باہرنکلتی ہیں۔اخبارنے لکھاہے کہ حکومتی حکمت عملی پرتنقید کرنے والے افراد کا موقف تھا کہ اس کے تباہ کن اثرات سامنے آئیں گے تاہم وزیراعظم کے حمایتی کوروناوائرس کے پھیلاﺅ اوراموات میں کمی کوحکومت کی کامیابی قراردے رہے ہیں۔ اخبارکے مطابق پاکستان آرمی نے کوروناوائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے میں کلیدی کرداراداکیاہے اوران کی عوامی پذیرائی میں اضافہ ہواہے۔ وزیراعظم کے مشیرڈاکٹرفیصل سلطان نے اخبارکوبتایا کہ ابھی کامیابی کے اعلان کا وقت نہیں ہے، یہ خودبینی اورآئندہ کے لائحہ عمل کا وقت ہے۔