وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی لاس اینڈ ڈیمیج فنانسنگ ونڈو کے قیام اور ترقی پذیر ممالک میں قدرتی آفات کی صورت میں قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کا طریقہ کار تیار کرنے کی تجویز

نیویارک۔20ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے ایک علیحدہ لاس اینڈ ڈیمیج فنانسنگ ونڈو کے قیام بشمول ترقی پذیر ممالک میں قدرتی آفات کی صورتحال پر فوری ردعمل پیدا کرنے کے لیے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کا طریقہ کار تیار کرنے کی تجویز پیش کر دی۔ انہوں نے G77 کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان اور چین کی طرف سے پیش کی جانے والی تجویز پر روشنی ڈالی جس میں لاس اینڈ ڈیمیج فنانسنگ کے بارے میں بات چیت کو آئندہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس COP27) میں ایک ایجنڈا آئٹم کے طور پر شامل کیا جائے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہو جائے گا۔ وزیر خارجہ 19 ستمبر 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر پاکستان کی طرف سے منعقدہ ‘لا س اینڈ ڈیمیج: نئی اور اضافی فنانسنگ’ کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق اس تقریب میں مصر کے وزیر خارجہ سامع شکری (COP-27 پریذیڈنسی)، موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات میں تمام بڑے بلاکس کے ساتھ ساتھ گرین کلائمیٹ فنڈ کے نمائندے نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بھی شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے اپنے ابتدائی کلمات میں روشنی ڈالی کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب انتہائی موسمیاتی واقعات کی بے مثال شدت کا واضح مظہر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے سات میں سے ایک پاکستانی (33 ملین) متاثر ہوا۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق اس موسمیاتی آفت سے ہونے والا کل نقصان 30 بلین ڈالر سے زیادہ ہو سکتا ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کے 10 فیصد کے برابر ہے۔

وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، ترقی پذیر ممالک نے گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں بہت کم حصہ ڈالتے ہوئے غیر متناسب طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں محض 0.8 فیصد حصہ ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سےمسلسل دنیا کے سب سے زیادہ 10 غیر محفوظ ممالک میں شامل ہے۔ مصری وزیر خارجہ سامع شکری نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ لاس اینڈ ڈیمیج ایک حقیقت ہے جسے CoP27 میں ایک جامع انداز میں طے کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی “ابتدائی وارننگ سسٹمز” پر کال کا بھی حوالہ دیا، جو موسمیاتی آفات سے ہونے والے نقصانات کو روکنے اور کم کرنے میں موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

گرین کلائمیٹ فنڈ کے نمائندے، ڈاکٹر جرمن ویلاسکیز نے خاص طور پر قومی موافقت کے منصوبوں کے لیے تیاری کی حمایت کے تناظر میں موجودہ مالیاتی ونڈو کا ایک جائزہ پیش کیا۔ رکن ممالک کے وزراء اور موسمیاتی تبدیلی کے سفیروں نے بھی لاس اینڈ ڈیمیج کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ شرکاء نے G77 اور چین کے چیئر کے طور پر پاکستان کے کردار کو سراہا اور گروپ کی جانب سے لاس اینڈ ڈیمیج کی فنانسنگ پر بحث کے لیے علیحدہ ایجنڈے کے آئٹم کے طور پر درخواست کی حمایت کی۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مصر کی صدارت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے COP27 کے ٹھوس نتائج کی ضرورت پر زور دیا۔