اسلام آباد۔2ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر امور کشمیر وگلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کے پی،گلگت بلتستان اور کشمیر میں سیلاب متاثرین کی معاونت کے لئے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں پر امدادی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا،سیلاب اور بارش سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ کی ادائیگی جلد یقینی بنائیں گے،صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کی فہرست فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے دیگر متاثرین کو امدادی چیک دینے میں تاخیر ہوئی،40 کے قریب شہدا کے ورثا کو وزیر اعظم نے چیک پیش کئے۔منگل کو قومی اسمبلی میں ملک میں جاری سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے ساتھ ساتھ افغانستان میں زلزلہ سے جانی نقصان پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں،مجھے متاثرہ علاقوں میں وزیر اعظم نے کوآرڈینیشن کی ذمہ داری دی۔
خیبر پختونخوا کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں بھی سیلاب اور بارشوں سے بڑا نقصان ہوا۔14 اگست کو گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے اموات بھی ہوئیں،رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بابو سر ٹاپ کا واقعہ ہوا اس میں بھی اموات ہوئیں۔اس ساری صورتحال کو وفاق مانیٹر کررہا ہے۔میں نے وزیر اعظم کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا،متاثرین کو وہیں ان کے علاقوں میں معاوضہ کی ادائیگی کی گئی۔وزارت مواصلات متاثرہ شاہراہوں کی بحالی کے لئے فعال ہے۔انہوں نے بتایا کہ 15 اگست کو خیبر پختونخوا میں سیلاب آیا،بونیر میں تباہی ہوئی،وزیر اعظم نے متاثرین کی بحالی اور ریلیف کے لئے کمیٹی تشکیل دی،اس وقت وہ چین کے دورے پر ہیں اور آج بھی زوم پراس کمیٹی کا جائزہ اجلاس منعقد کرنا ہے۔
اس کے لئے وزیر اعظم روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کرکے اس کی مانیٹرنگ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کاروبار،املاک کو نقصان پہنچاہے۔ہم وفاق کی طرف سے متاثرین کے لئے امداد کے حوالے سے سروے بھی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں شانگلہ،باجوڑ،صوابی سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ وفاق نے متاثرین کی کیا امداد دی ہے۔انہوں نے کہا کہ بونیر میں سب سے زیادہ نقصان ہوا،وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل نے بھی بونیر کا دورہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وہاں پر لوگوں کے جذبہ کو سلام پیش کرتے ہیں،وہاں ہمیں بتایا گیا کہ ریلیف کی کمی نہیں،ہمارے پاس اتنا ریلیف ہے کہ جگہ کم پڑگئی ہے،انہیں بجلی اور موبائل سروس کی بحالی چاہیے،اس پر پاور منسٹری اور آئی ٹی کے شکر گزار ہیں کہ پورے پاکستان سے مین پاور بلاکر بجلی کو چند دنوں میں 92 میں 88 فیڈرز کوبحال کیاگیا،باقی چار بھی جلد بحال ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاک فوج اور این ڈی ایم اے کی ٹیمیں وہاں متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں،ہم نے این ایچ اے کو پابند کیا اس نے مشینری فعال کی اور متاثرہ سڑکوں کو بحال کردیا۔انہوں نے کہا کہ وفاق کی طرف سے تمام جاں بحق افراد کے متاثرین میں امدادی چیک تقسیم ہوں گے۔وزیر اعظم نے اپنے دورے کے موقع پر 40 جاں بحق افراد کے لواحقین کو امدادی چیک دیئے،باقی ماندہ چیک بھی جلد فراہم کریں گے۔اس میں تاخیر صوبائی حکومت کی جانب سے اعدادوشمار کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 20،20 لاکھ روپے تک امداد کا اعلان کیاگیاہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات اور شانگلہ سمیت متاثرین کو جہاں جو چیز چاہیے تھی وہ فراہم کی۔سوات میں 21 سےزیادہ اموات ہوئیں،تاجروں کا بڑا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بابو زئی تحصیل کو آفت زدہ قراردے۔شانگلہ میں ٹوٹے پل بحال کرنے اور واٹر سپلائی کی بحالی میں صوبائی حکومت تعاون کرے۔انہوں نے کہا کہ متاثرین نے جن چیزوں کا مطالبہ کیا انہیں وہی امداد فراہم کی گئی۔ہم نے کوئی سیاسی بات نہیں کی ہم نے اس معاملہ پر سیاست نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی سیلاب سے نقصانات ہوئے ہیں۔