وزیر اعظم کے احساس ریڑھی بان اقدام کے تحت 150 وینڈنگ لائسنس تقسیم، ڈاکٹر ثانیہ نشتر مہمان خصوصی تھیں

126
وزیر اعظم کے احساس ریڑھی بان اقدام کے تحت 150 وینڈنگ لائسنس تقسیم، ڈاکٹر ثانیہ نشتر مہمان خصوصی تھیں

اسلام آباد۔20جنوری (اے پی پی):پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی)نے مشترکہ طور پرسرسید میموریل ہال اسلام آباد میں احساس ریڑھی بان کانفرنس کا انعقاد کیا۔

تقریب کا موضوع "اسلام آباد میں ریڑھی بانی کی کایا پلٹ اور شہری پاکستان کے لئے اس کی پیروی کے اسباق” تھا۔تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے مطابق کانفرنس کی مہمان خصوصی وزیر اعظم کی معاون خصوصی سماجی تحفظ و تخفیف غربت سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر تھیں۔

انہوں نے وزیر اعظم کے احساس ریڑھی بان اقدام کے ریڑھی بانوں میں میونسپلٹی کی جانب سے جاری کردہ وینڈنگ لائسنس تقسیم کئے۔ تقریباً 150 ریڑھی بان جنہیں احساس ریڑھی بان کے تحت وینڈنگ لائسنس اور نئی ماحول دوست گاڑیاں دی گئی ہیں، نے کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس کا مقصد اسلام آباد میں جاری احساس ریڑھی اقدام کے تحت ریڑھی بانوں کی کایا پلٹ اور شہری پاکستان میں ان کی پیروی کے اسباق کو اجاگر کرنا تھا۔ میونسپلٹی، سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں، مائیکرو فنانس بینکوں اور سول سوسائٹی کے عہدیداروں اور نمائندوں کی بڑی تعداد نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر نشتر نے ریڑھی بانوں کو ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے ایک پائیدار حکمت عملی کی تشکیل میں حکومت، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کےمابین تعاون کو سراہا۔ ڈاکٹر ثانیہ نے کہا، ’’یہ اقدام وزیراعظم کی براہ راست پالیسی ہدایات کے تحت کیا گیا ہے۔

مزیدبرآں، انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ یہ اقدام معاش کے مواقع پیدا کرتا ہے اور شمسی نظام سے لیس گاڑیوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں میں حصہ ڈالتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام شہر کے دیگر علاقوں کا احاطہ کرنے کیلئے تیزی کے ساتھ جاری رہے گا اور بعد میں ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسکو شروع کیا جائے گا۔ احساس ریڑھی بان اقدام کے فوکل پرسن ضیاء بانڈے نے پروگرام کا پس منظر اور پیشرفت پیش کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے بتایا کہ صرف 4 مارکیٹوں میں 177ریڑھی بانوں کا احاطہ کرکے، جاری پروگرام نے پہلے ہی لائسنس فیس کی مد میں 3.5 ملین روپے، سرمایہ کاری کی مد میں 17.5 ملین روپے اور کارٹ لون کی مد میں 11.5 ملین روپے حاصل کیے ہیں۔

اندازے کے مطابق 20,000 دکانداروں کی مقامی اسٹریٹ اکانومی سے حکومتی محصولات میں 480 ملین روپے کمانے کی صلاحیت ہے اور سالانہ ٹرن اوور 36 سے 43بلین روپے ہے۔ پروگرام میں شفافیت کا مضبوط عنصر منسلک ہے، جو صرف موجودہ ریڑھی بانوں کے سروے پر مبنی ہے۔

یو مائیکرو فنانس بینک اور اپنا مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لون فراہم کیا جائے گا۔ وائس چانسلرپائیڈ ڈاکٹر ندیم الحق نے روزگار کے مواقع اور معاشی نمو کو آگے بڑھانے کے لئے اسٹریٹ اکانومی کے امکانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ ریڑھی بان معاشرے اور معیشت کا لازمی حصہ ہیں، جنہیں حکومت کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے ریڑھی بانوں کو یقین دلایا کہ مقامی حکومت ریڑھی بانوں کی تیزی سے کوریج کے لئے اس اقدام کو وسعت دینے میں مدد کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے پروگرام کے نفاذ کے خلاف تاجروں کی انجمنوں کی مزاحمت کے بارے میں حقیقت کو تسلیم کیا جہاں حکومت اس پر قابو پانے کے لئے کام کر رہی ہے۔