اسلام آباد۔29مارچ (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے 29مارچ 2019کو پاکستان کے اب تک کے سب سے بڑے سماجی تحفظ و تخفیف غربت کے اقدام احساس کا افتتاح کیا ۔ احساس اپنی وسعت، پالیسی سازی، واضح حکمت عملی، کثیر الشعبہ جاتی کردار، گورننس ودیانت داری پالیسی، ادارہ جاتی انتظامات ، مانیٹرنگ فریم ورک اور ملک بھر میں اپنی خدمات کی فراہمی کیلئے زیادہ فنڈز کے باعث ایک منفرد پروگرام ہے ۔ مجموعی طور پر اس پروگرام میں تخفیف غربت کیلئے ایک جامع نقطہ نظر پر مرکوز 140سے زائد پروگرامز، پالیسیاں اور اقدامات شامل ہیں ۔
تخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کے مطابق احساس پروگرام کے مختلف پروگراموں میں احساس کفالت جس کے تحت 7ملین غریب گھرانوں کو 2000روپے ماہانہ مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے، کم آمدنی والے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ذہین طلباء کو ہر سال 50000میرٹ اور ضرورت پر مبنی سکالرشپس دی جاتی ہیں ، چھوٹے کاروبار کیلئے ہرماہ80000بلاسود قرضے، پرائمری سکول جانے والے بچوں کیلئے سہ ماہی بنیادوں پرمشروط مالی معاونت کے پروگرام شامل ہیں اور احساس نشوونما جو غذائیت سے متعلق مخصوص مشروط مالی معاونت کا پروگرام ہے،
اس پروگرام کے تحت حاملہ، دودھ پلانے والی ماوں اور دو سال سے کم عمر بچوں کیلئے غذائیت سے بھرپور خواراک اور سہ ماہی وظاءف مہیا کئے جاتے ہیں ۔گزشتہ دو سالوں میں احساس کو نئے بائیومیٹرک ادائیگی کے نظام، ڈیمانڈ سائیڈ ایس ایم ایس پر مبنی پلیٹ فارم، ڈیجیٹل سروے اور ڈیٹا اینالیٹکس کے ذریعے بڑے پیمانے پر تقویت ملی ہے ۔
گزشتہ سال جب پورا ملک کوویڈ 19وبائی مرض میں مبتلا تھا تو احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے 14.8 ملین دیہاڑی داروں کو نقد 12000روپے سے فوری ریلیف فراہم کیا گیا ۔دو سال سے کم عمر کے بچوں میں اسٹنٹنگ سے نمٹنے کیلئے پروگرام کے پہلے مرحلے میں 13اضلاع میں 48احساس نشوونما مراکز کھولے گئے ۔ پرائمری تعلیم کے فروغ کیلئے 80ارب روپے کا پرائمری تعلیم سی سی ٹی پروگرام 4سال کے عرصہ میں پاکستان کے تمام 154اضلاع میں 5ملین پرائمری سکول کے مستحق بچوں کوپروگرام میں شامل کرے گا ۔غربت سے نمٹنے کیلئے احساس مستحق گھرانوں کیلئے بلاسود قرضوں اور احساس آمدن پروگرام کے ذریعہ روزی کمانے کے مواقع پیدا کررہا ہے ۔
جولائی 2019 میں احساس بلاسود قرض سکیم کے اجراء کے بعد سے اب تک 1.23 ملین افراد (46 فیصد خواتین) میں 43.17 ارب روپے کے قرضے دیئے جاچکے ہیں ۔ علاوہ ازیں ، چار سالہ احساس آمدن پروگرام نے مستحق اہل خانہ (60 فیصد خواتین) کوآمدنی کمانے کیلئے تقریبا 200000اثاثہ جات فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ مجموعی طور پر اس کا اثر ملک کی1.4 ملین آبادی پر پڑے گا ۔ اب تک38,749 اہل خانہ کو 2.32 ارب روپے کے اثاثہ جات منتقل کئے جاچکے ہیں ۔گزشتہ سال ہونہار طلباء کو 4.8 ارب روپے کی 50762احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپس دی گئیں ۔ سکالرشپ میں پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ذہین طلباء پاکستان کی 125سرکاری یونیورسٹیوں میں سے کسی میں بھی انڈرگریجویٹ ڈگری حاصل کرسکتے ہیں جس میں مکمل ٹیوشن فیس اور 4000روپے ماہانہ رہائشی وظیفہ شامل ہے ۔
مزید برآں احساس کے سماجی تحفظ پروگراموں احساس کفالت، احساس نشوونما اور پرائمری تعلیم سی سی ٹی کیلئے احساس ملک بھر میں گھر گھر ڈیجیٹل سروے کا انعقاد کررہا ہے تاکہ مستحق گھرانوں کی نشاندہی کی جاسکے ۔ احساس کے نئے مستحقین کا اندراج نئے سروے کے اعدادوشمار پر منحصر ہے ۔ ملک بھر میں جون 2021تک سروے مکمل کرلیا جائیگا ۔مزدور کا احساس پروگرام کے تحت، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے تعاون سے احساس لنگر سکیم کے ذریعے 600مزدوروں کو روزانہ کھانا مہیا کیا جاتا ہے ۔
ملک بھر میں 34لنگر خانوں کی سہولت موجود ہے اور باقی پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ اس کے علاوہ احساس کوئی بھوکا نہ سوئے ملک میں بھوک کے خاتمے کیلئے وزیر اعظم کا ایک نیا پالیسی اقدام ہے ۔ نئے شروع کئے گئے اقدامات کے تحت، جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف مقامات پر فوڈ ٹرک مفت پکا ہوا کھانا فراہم کرتے ہیں جو روزانہ تقریبا 2000افراد کو کھانا کھلاتے ہیں ۔وزیر اعظم کے ترجیحی پروگراموں میں سے ایک پناہ گاہیں ہیں ۔
احساس نے رواں سہ ماہی میں ملک کے مختلف حصوں میں 11نئی پناہ گاہیں (شیلٹر ہومز) کھولی ہیں جن میں کھانا، ضروری سامان، حفظان صحت اور حفاظتی معیار کیساتھ ایک بستر اور ناشتے کی سہولت مہیا کی گئی ہے ۔بعد ازاں اس سال میں اور بھی متعدد پروگرام اور اقدامات متعارف کرائے جائیں گے ۔
دیگر اقدامات میں ون ونڈو احساس، احساس تحفظ میں توسیع اور احساس کوئی بھوکا نہ سوئے کے پائلٹ اقدامات شامل ہیں ۔2 سالوں کے دوران اقوام متحدہ، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک، یو این ڈی پی، یو این ویمن، آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومین ڈویلپمنٹ، ہاروڈ پاکستان، ایس یو این موومنٹ اور انٹرنیشنل پالیسی سینٹر فارانکلوسو گروتھ کے زیر اہتمام کئی بین الاقوامی پروگراموں میں احساس کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور ورلڈ اکنامک فورم، ٹیلی گراف، ورلڈ بینک، ورلڈ فوڈ پروگرام اور یو این ایس جی ایس اے سب نے احساس کی تعریف کی ہے ۔