پشاور۔21نومبر (اے پی پی):محکمہ جنگلات کے ڈائریکٹر نان ٹمبر فاریسٹ پروڈیوسر(این ٹی ایف پی)افتخار خلیل نے کہا ہے کہ صوبے میں وزیر اعظم کے شہد پروگرام کے کامیاب نفاذ کیلئے ایک جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔10,000شہد کی مکھیوں کے پالنے والے سالانہ تقریبا7,500میٹرک ٹن شہد تین لاکھ کالونیوں سے تیار کر رہے ہیں،
جسے شہد کی مکھیوں کے پالنے کی جدید تکنیکوں، شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں کو جدید ترین تکنیکوں کی تربیت سے70,000میٹرک ٹن تک شہد حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ70,000میٹرک ٹن شہد کی مفید مارکیٹنگ سے پاکستان کی معیشت کو تقریبا 43ارب روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے اور نوجوانوں کو تقریبا 100,000 ملازمتیں فراہم ہوں گی انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا نے صوبے میں وزیراعظم ہنی پروگرام کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے اورخیبرپختونخوا میں بلین ٹری پراجیکٹ کے پہلے مرحلے (2014-17)کو کامیاب چلانے کا تجربہ ہمارے فیلڈ سٹاف کی بے حد مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں بلین ٹریز پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں 1.208بلین پودے لگانے کے باعث شہد کی مکھیوں کے پودوں میں خاطر خواہ اضافہ سمیت شہد کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور10بلین درختوں کے منصوبے کی تکمیل کے بعد اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
افتخار خلیل نے کہا کہ ماضی میں خیبرپختونخوا کے شہد کی مکھیاں پالنے والوں نے وقت کے ضیاع کے علاوہ ٹرانسپورٹیشن اور دیگر خدمات پر کافی رقم خرچ کرکے شہد کی مکھیوں کے پودوں کیلئے آزاد کشمیر اور پنجاب کا دورہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہد کی مکھیاں پالنے والے اب آزاد کشمیر اور پنجاب نہیں گئے کیونکہ بلین ٹری پراجیکٹ کی وجہ سے یہاں بڑی تعداد میں مکھیوں کے پودوں کی دستیابی ہے۔
دریں اثنا وزیر ماحولیات و جنگلات نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 10بلین ٹری فارسٹیشن پراجیکٹ پر کام کامیابی سے جاری ہے جہاں گزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران 392ملین سے زائد پودے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ6,000جنگلات قائم کیے گئے ہیں جن میں35فیصد ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ہیں تاکہ محفوظ ماحول کے تحت درختوں کی قدرتی تخلیق نو کی جا سکے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پھلوں کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے صوبے میں آئندہ دو سالوں میں مزید ایک ارب درخت لگانے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اگلے دو سالوں میں150ملین پھلوں کے پودے لگائے جائیں گے اور زیتون کے پودے بڑے پیمانے پر لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تقریبا 70ملین جنگلی زیتون کے درخت دستیاب ہیں کیونکہ اس کے میدانی علاقے بشمول مالاکنڈ، پشاور، ہزارہ، ڈی آئی خان، بنوں، کوہٹ اور ضم شدہ علاقے اس کے پودے لگانے کیلئے موزوں ترین ہیں۔