وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نےجامعہ پشاور کے تحت نو قائم شدہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز  کا افتتاح کر دیا

154

پشاور۔ 09 جنوری (اے پی پی):وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جامعہ پشاور کے تحت نو قائم شدہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز  کا افتتاح کر دیا۔یہ افتتاح انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز جامعہ پشاور کے دورے کے موقع پر کیا۔وزیر اعلی ہاوس پشاور حکام کی جا نب سے جاری شدہ بیان کے مطابق اس موقع پر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے حکام، وائس چانسلر جامعہ پشاور سمیت متعلقہ افراد وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے ۔اس موقع پر متعلقہ افراد کی جا نب سے بریفینگ دی گئی ۔بریفنگ کے مطابق یہ انسٹیٹیوٹ سات مختلف شعبوں میں بی ایس ڈگری  پروگرام پیش کررہا ہے جن میں میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی، ریڈیالوجی شامل ہیں ۔ کارڈیا لوجی ڈینٹل ٹیکنالوجی ، سرجیکل ٹیکنالوجی ،آپٹومیٹری اورا یمرجنسی سروسز بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔ بریفننگ کے مطابق انسٹیٹیوٹ کے اکیڈمک پروگرامز کو مستقبل میں بی ایس نرسنگ اور دیگر ہیلتھ ٹیکنالوجیز تک توسیع دی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افتتاحی تقریب میں شرکت میرے لئے اطمینان اور خوشی کا باعث ہے، انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کا قیام بلاشبہ ایک منفرد اقدام ہے جو سرکاری جامعات کودیرپا بنیادوں پر چلانے اور انہیں مالی طور پر مستحکم بنانے کے حکومتی وژن کی طرف عملی قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس انسٹیٹیوٹ کا تیز رفتاری سے قیام ممکن بنانے پر یونیورسٹی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اُمید رکھتا ہوں کہ یونیورسٹی اس انسٹیٹیوٹ کے قیام کے مقاصد کا حصول بھی یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز سے صحت کے شعبے کو درکار تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی، یہ انسٹیٹیوٹ ایک طرف یونیورسٹی کی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا تو دوسری طرف ہیلتھ پروفیشنلز کی تیاری کے ذریعے ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانے میں بھی مدد گار ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اختیار کی نچلی  سطح پر منتقلی ضروری ہے، جب اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوتے ہیں تو سروس ڈیلیوری خود بخود بہتر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کو پاؤں پر کھڑا اکرنا ضروری ہے جب ادارے کھڑے ہونگے تو صوبہ بھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا ، ہم پہلا صوبہ ہیں، قرض اتارنے کے لئے فنڈ قائم کر کے 30 ارب روپے بھی منتقل کر دیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اسپتال میں علاج، سکول میں تعلیم فراہم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ہم مزید جامعات میں بھی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کورسز شروع کرنے پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم انسانوں پر سرمایہ لگا رہے ہیں، اپنے نوجوانوں کو اثاثہ بنائیں گے ، ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، اسے استعمال میں لانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی چئیرمین کے وژن کے مطابق صوبے کی مالی خودکفالت کے لئے مربوط اقدامات کر رہے ہیں، وزیر اعلی کا پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کی پروموشنز کا دیرینہ مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا اعلان بھی کیا۔