پشاور۔ 02 ستمبر (اے پی پی):وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات جرمن سفیر اینا لیپل نے منگل کے روز ملاقات کی ،ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور خصوصی طور پر صوبے میں جرمن اداروں کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر تبادلہ خیال اور مختلف سماجی شعبوں میں اشتراک کار اور تعاون کے دائرے کو وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلی ہائوس پشاور کے تر جمان کے مطابق ملاقات کے موقع پر رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈاپور، محکمہ جنگلات کے اعلی حکام اور جرمن سفارتخانے کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جرمن سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سماجی شعبوں میں جرمن اداروں کے تعاون اور اشتراک کار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ہم پوٹینشل شعبوں میں جرمن حکومت کے مزید تعاون کے خواہاں ہیں، ہم اپنی آمدن بڑھانے کے لئے پوٹینشل سیکٹرز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور بین الاقوامی اداروں سے بھی انہی شعبوں میں مزید تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ صوبے کو امن و امان اور کلائمیٹ چینج جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، صوبائی حکومت کلائمیٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے لئے متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے، سیلاب کے نقصانات کو کم کرنے کے لئے چھوٹے ڈیموں اور واٹر شیڈز کے منصوبوں پر کام جاری ہے، صوبائی حکومت کو اس شعبے میں بین الاقوامی تعاون درکار ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ اور ان کی سائنسٹیفک مینجمنٹ کے لئے جرمن اداروں کی تکنیکی معاونت کی ضرورت ہے،خصوصی طور پر جنگلات کے تحفظ اور فروغ کے لئے فارسٹ انسٹیٹیوٹ کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور عملے کو جدید تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے متبادل ذرائع کی فراہمی ضروری ہے، اس شعبے میں صوبائی حکومت اور جرمن اداروں کے درمیان اشتراک کار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور ٹمبرز کی غیر قانونی نقل و حمل کو روکنے کے لئے جی پی ایس ٹیکنالوجی اور کیٹیلاگنگ کا استعمال کر رہے ہیں، صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے فارسٹ فورس کے قیام پر بھی کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں جنگلی حیات کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔مزید برآں اس سلسلے میں فارسٹ مینجمنٹ سسٹم کا بھی اجراکردیا گیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے دیگر اہم اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجود صوبائی حکومت سرکاری امور میں شفافیت اور عوامی خدمات کی بہتر فراہمی کے لئے ای گورننس کے شعبے میں اقدامات اٹھا رہی ہے، اب تک صوبائی حکومت نے 37 مختلف عوامی خدمات کو ڈیجیٹائز کردیا ہے، اگلے چھ مہینوں میں 76 خدمات کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا، صوبائی کابینہ اجلاسوں اور سمریوں کو پیپر لیس کردیا گیا ہے۔ جرمن سفیر نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ جرمن حکومت خیبر پختونخوا میں مختلف شعبوں میں عوامی فلاح و بہبود کے کام کر رہی ہے،ان شعبوں میں ماحولیات، صحت، سماجی تحفظ، قابل تجدید توانائی، فنی تربیت، معاشی ترقی، گورننس اور دیگر شامل ہیں۔ اینا لیپل نے کلائمیٹ چینج کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت کے بلین ٹری پراجیکٹ کو ایک بہترین منصوبہ قرار دیا اور کہا کہ ماحولیات اور جنگلات کے تحفظ کے شعبے میں جرمن اور صوبائی حکومت اشتراک کار کو مزید وسعت دے سکتے ہیں۔