24.9 C
Islamabad
منگل, اپریل 8, 2025
ہومعلاقائی خبریںوزیر اعلی سندھ نے کورنگی کازوے کے مقام پر انٹرچینج کے ڈیزائن...

وزیر اعلی سندھ نے کورنگی کازوے کے مقام پر انٹرچینج کے ڈیزائن کی منظوری دے دی ہے

- Advertisement -

کراچی۔ 07 اپریل (اے پی پی):وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کورنگی کازوے کے مقام پر انٹرچینج کے ڈیزائن کی منظوری دی اورملیر کے تین گوٹھوں کے تحفظ کیلئے چار کلومیٹر طویل فلائی اوور کی تعمیر کی بھی اجازت دے دی ہے۔پیر کو وزیر اعلی ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق یہ منظوری انہوں نے شاہراہ بھٹو کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔وزیر اعلی سندھ نے نشاندہی کی کہ کورنگی کازوے سے شاہراہِ بھٹو کی طرف جانے والا ابتدائی مقام جام صادق انٹرچینج سے 200میٹر پہلے واقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ اے اور کورنگی کے درمیان رابطے کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ موجودہ کورنگی کازوے پر ایک مستقل انٹرچینج یا چوراہا تعمیر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کورنگی، ڈی ایچ اے اور شاہراہِ فیصل (کے پی ٹی انٹرچینج)سمیت تمام سمتوں سے ٹریفک کی روانی میں سہولت ملے گی۔انہوں نے شاہراہِ بھٹو کے پروجیکٹ ڈائریکٹر (پی ڈی)کو ہدایت دی کہ وہ پی سی-ون تیار کر کے آئندہ تین دنوں میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو منظوری کے لیے جمع کروائیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کورنگی کازوے انٹرچینج کے چوراہے کی تکمیل کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ دسمبر 2025تک مکمل ہونا چاہیے۔انہوں نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے ملیر ندی کے کنارے چار کلومیٹر طویل فلائی اوور تعمیر کرنے کی بھی منظوری دی ہے تاکہ سموں گوٹھ، لاسی گوٹھ اور پرانا شفیع گوٹھ کو بے دخل ہونے سے بچایا جا سکے، فلائی اوور کا ڈیزائن ایک کنسلٹنٹ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔اس موقع پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ جام صادق انٹرچینج پر کام 58فیصد مکمل ہو چکا ہے تاہم یہ منصوبہ ییلو لائن پروجیکٹ کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ ییلو لائن کے ایک کلومیٹر طویل حصے کو جون تک مکمل کرے تاکہ انٹرچینج کو فعال کیا جا سکے۔39کلومیٹر طویل شاہراہِ بھٹو ایک تیز رفتار، تین لینز پر مشتمل، جدید سہولیات سے آراستہ ایکسیس کنٹرولڈ سڑک ہے، یہ سندھ کا سب سے بڑا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے، جو ڈی ایچ اے اور کورنگی کو حیدرآباد موٹروے کے قریب کاٹھوڑ سے منسلک کرتا ہے۔شاہراہِ بھٹو پر چھ مخصوص انٹرچینجز بنائے گئے ہیں جو شمالی سمت جانے والی ٹریفک اور کراچی کے مختلف صنعتی علاقوں کو تیز رفتار رسائی فراہم کرتے ہیں۔ اس ایکسپریس وے کو ٹولنگ میکانزم کے تحت ڈیزائن کیا گیا ہے

جس میں ہر داخلی اور خارجی مقام پر ٹول پلازے اور گیٹس کی گنجائش موجود ہے۔وزیر اعلی کومزید بتایا گیا کہ ای بی ایم انٹرچینج کا کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ قائد آباد انٹرچینج 85فیصد مکمل ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے متعلقہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت دی کہ اسے 30اپریل تک مکمل کر کے ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے۔

شاہراہِ بھٹو 38.661کلومیٹر طویل تین لینز پر مشتمل ایک سڑک ہے جسے 100کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اس کا رائٹ آف وے 100 میٹر ہے اور اس پر چھ انٹرچینجز، دو مرکزی ٹول پلازے اور دس درمیانی ٹول پلازے شامل ہیں۔ پروجیکٹ کے پہلے حصے یعنی کورنگی کازوے سے قائد آباد تک کا 95 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ مجموعی طور پر منصوبے کی پیش رفت 78فیصد ہے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579312

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں