لاہور۔6جنوری (اے پی پی):وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بہاوالدین زکریا یونیورسٹی میں ہونہار سکالرشپ کی تقریب میں ہونہار سکالر شپ کو 100 ارب تک بڑھانے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلی نے اگلے سال سے مزید 20 ہزار ہونہار سکالر شپ بڑھانے،نوجوانوں کیلئے نئے بزنس اور سٹارٹ اپس کے لئے 3 کڑور روپے تک بلا سود قرض دینے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلی پنجاب نے طلبہ کو اگلے سال سے ایک لاکھ ای بائیکس دینے،پنجاب کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں ای بائیکس چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ہونہار سکالر شپ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ نوجوانوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے۔ چین میں کمسن بچوں کو آر ٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھتے دیکھ کر حیرت ہوئی۔ ہم اپنے بچوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبٹک اور دیگر جدید آئی ٹی کے علوم سکھائیں گے۔ نوجوانوں کیلئے بہت سے مارکیٹ بیسڈ ٹریننگ پروگرام بھی شروع کیے گئے ہیں۔ طلبہ کے لئے ایگریکلچر، انوئرمنٹ اور دیگر پیڈز انٹرن شپس شروع کیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو لون دیں گے تاکہ پڑھ لکھ کر والدین پر بوجھ نہ بنیں، کاروبار کریں۔ ٹرانسپورٹ کلچر کو ای وہیکل کی طرف منتقل کر رہے ہیں تاکہ پنجاب کے لوگ صاف ستھری فضا میں سانس لے سکیں۔ اگر کوئی قابل بچہ تعلیم سے محروم رہ گیا تو اسے اپنی ناکامی سمجھوں گی۔ طلبہ خاص طور پر بچیوں کو آمد و رفت کیلئے بسیں دے رہے ہیں۔ بچیوں کو ساٹھ فیصد ہونہار سکالرشپ ملنا بے حد خوشی کی بات ہے۔ ایڈمیشن لینا بچوں کا کام، فیس ادا کرنا میری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد بچوں کیلئے لیپ ٹاپ بھی لا رہی ہوں اورلیپ ٹاپ کی پہلی کھیپ آ چکی ہے۔ نوجوانوں کو انکی خواہش کے مطابق انٹر نیشنل سکالر شپ بھی دیں گے۔ سکالر شپ 100 فیصد میرٹ پر دیے، کسی سے نہیں پوچھا کہ اسکا کس جماعت سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کے لئے سارے بچے برابر ہوتے ہیں، ایک بچہ اچھی یونیورسٹی میں پڑھے اور دوسرا فیس نہ ہونے سے نہ پڑھ سکے۔ میں ہونہار سکالر شپ کا پیسہ گھر سے نہیں لائی، پیسے پہلے بھی تھے بچوں کو کیوں نہیں دیئے۔ بچے فخر سے سر اٹھا کر سکالر شپ لیں، یہ انکا حق ہے۔
بطور ماں جانتی ہوں کہ سکالرشپ ملنے پر والدین کتنے خوش ہوتے ہیں۔ نوجوان ملک کے خلاف نہ لڑنے کا عہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ آگ لگانے، گولی چلوانے، پولیس پر تشدد کرانے والے نوجوانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔سیاسی بات نہیں ماں بن کر بچوں سے بات کر رہی ہوں۔ نوجوانوں کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور نہ کسی کا ایندھن بنیں۔ پاکستان کا مستقل اور جھنڈا نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ توڑ پھوڑ میں ملوث بچے معافیاں مانگ کر جیل سے باہر آئے جس پر دلی افسوس ہوا۔
جمہوریت میں اختلافی موقف رکھنا بری بات نہیں پر اخلاقیات کا دامن مت چھوڑیں۔ ماں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت نہ کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا۔ اخلاقی رویوں سے معاشرے پہچانے جاتے ہیں۔ طلبہ کو دیکھ کر یقین ہے اس ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ میں طلبہ کی محنت اور میرٹ کو سلیوٹ کرتی ہوں۔