اسلام آباد۔11مئی (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ چین، پاکستان اورافغانستان نے اسلام آباد میں حالیہ سہ فریقی وزراء خارجہ ڈائیلاگ میں سہ فریقی فریم ورک کے تحت سیاسی رابطوں میں پیش رفت، انسداد دہشت گردی تعاون اور تجارت، سرمایہ کاری اور کنیکٹوٹی میں اضافہ پر اتفاق کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو یہاں ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ فریقین نے بات چیت میں ٹی ٹی پی اور ای ٹی آئی ایم سمیت کسی بھی فرد، گروہ یا جماعت کو اپنے علاقوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں اور کارروائیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے سمیت علاقائی امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ بننے والے سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ترجمان نے کہا کہ چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ کین گینگ نے پاکستان کے دورے کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پاک چین سٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کی مشترکہ صدارت کی جس میں دو ملکوں کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ فریقین نے پاک چین سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کی توثیق کی، کثیر جہتی تعاون کے لیے روڈ میپ تیار کرنے پر اتفاق اور ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان نے کہا کہ دونوں وزراءخارجہ نے ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات سے متعلق امور پر پائیدار حمایت کا اعادہ کیا۔ 2023 میں سی پیک کی ایک دہائی کی تکمیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ قائم مقام افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی قیادت میں افغانستان کے وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ بات چیت میں دونوں فریقین نے سیاسی، اقتصادی، تجارتی روابط، تعلیم، امن و سلامتی سمیت انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایس سی اوکے بھارت میں ہونے والے اجلاس میں خطے میں امن اور خوشحالی کےلئے پاکستان کے وژن کو اجاگر کیا۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ وزیر خارجہ نے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے منافی ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے شہر گوا میں ایس سی او کی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں علاقائی سلامتی، اقتصادی تعاون اور روابط کے مسائل کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی اور سیاسی پیش رفت پر شنگھائی تعاون تنظیم کے موقف پر بات چیت شامل تھی۔ ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں امن اور خوشحالی کے لیے پاکستان کے موقف کو اجاگر کیا اور خطے میں موثر ٹرانسپورٹ کوریڈورز اور قابل بھروسہ سپلائی چینز کی تعمیر کی تجویز پیش کی، اس کے ساتھ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک علاقائی رابطوں کے لیے ایک قوت ثابت ہوسکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے جامع اور اجتماعی نقطہ نظر پر زور دیا اور کہا کہ سفارتی پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار نہیں بنانا چاہئے۔ انہوں نے جان بوجھ کر اشتعال انگیزی اور نفرت پر اکسانے کی بھی مذمت کی اور فاشزم کے خلاف اجتماعی جدوجہد پر زور دیا جو پرتشدد قوم پرستی پر منتج ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے ایس سی او کے اجلاس کے موقع پر چین، روس، قزاخستان، ازبکستان، تاجکستان اور کرغزستان کے ہم منصبوں اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزراء خارجہ کے اجلاس نے پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرنے اور اہم علاقائی اور عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنا وڑن پیش کرنے کا اہم موقع فراہم کیا۔ ترجمان نے کہا کہ2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بننے کے بعد پاکستان نے ایس سی او کی تمام سرگرمیوں میں فعال اور تعمیری طور پر حصہ لیا ہے اور اس نے شنگھائی تعاون تنظیم کے کثیر شعبہ جاتی ایجنڈے کی پیروی میں تعاون بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔
دریں اثناءپاکستان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، حالیہ دنوں میں بھارتی قابض فورسز نے راجوری، کپواڑہ اور بارہمولہ کے اضلاع میں چھ کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا جبکہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں، اس دوران مقامی آبادی کو ہراساں کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے آزادی کے حامی کارکن فیاض احمد ماگرے کی چھ دکانیں ضبط کر لی ہیں۔
انہوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں ختم ہونی چاہئیں۔ ترجمان نے کہا کہ ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور مسگانو آریگا پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد میں ہیں، دورے کے دوران پاکستان اور ایتھوپیا سائنس اور ٹیکنالوجی، تجارت اور تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے متعدد دو طرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور کے دورہ کے موقع پر کراچی اور ادیس ابابا کے درمیان ایتھوپین ایئرلائنز کی پہلی براہ راست پروازوں کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔