اسلام آباد۔1اگست (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ میں چینج مینجمنٹ اقدام کے تحت ڈیجیٹائزڈ سسٹم کا آغاز کردیا۔ وزیر خارجہ نے منگل کو یہاں ڈیجیٹائزڈ سسٹم کے آغاز اور سولرائزیشن پروگرام کے سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خارجہ یہ میرا منشور تھا کہ وزارت خارجہ کو بہترین بنایا جائے اور اس ضمن میں بیرون ملک پاکستانی مشنز اور دفتر خارجہ کے درمیان بہترین رابطہ قائم کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں مجموعی طور پر 51 منصوبوں پر کام کیا گیا، وزارت خارجہ میں19 منصوبے تکمیل کو پہنچے ہیں جبکہ 25 پر کام جاری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فارن سروس اکیڈمی، ای میلنگ، پبلک ڈپلومیسی اور کونسلر سروسز سمیت بیشتر منصوبوں میں بہتری لائی گئی ہے، ڈیجیٹیلائزیشن کے منصوبہ کے تحت ہم نے مختلف انتظامی شعبوں میں بہتری لائی ہے جبکہ ایچ آر، فنانس سمیت ای میل سسٹم کو ڈیجیٹیلائز کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں وزارت خارجہ میں شمسی توانائی سے فائدہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، شمسی توانائی کے منصوبے پر چین کے مشکور ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے وزارت خارجہ کی نئی ویب سائٹ بھی ڈویلپ کی ہے، چاہتے تھے کہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہو جو عام لوگوں کے لئے باآسانی قابل رسائی ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لئے اقدامات کئے، ایف اے ٹی اے کی گرے لسٹ سے وقت سے پہلے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعال نہ کرنے دیں، افغانستان کے مسائل کو ہم بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں، مسائل کے حل کے لئے افغانستان کی ہر طرح سے مدد کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس۔ یوکرین جنگ کے باعث دنیا کو غیر معمولی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی برادری کے ساتھ وسیع تر مصروفیات کے ذریعے پاکستان نے گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران سفارتی محاذ پر خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ گہری مصروفیت کے ذریعے اب وہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ سفارت کاری واپس آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے لیے بھی ایک مناسب ردعمل ہے جو پاکستان کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کا دعویٰ کررہے تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک، امریکہ، چین اور اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ انہوں نے مختلف مسائل پر پاکستان کی رسائی اور نقطہ نظر کو بڑھایا ہے جس سے پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہولناک سیلاب کے دوران اور اس کے بعد کی صورتحال میں عالمی برادری نے امداد اور بحالی کی کوششوں میں پاکستان کا ساتھ دیا،
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اراکین نے امدادی سرگرمیوں کے دوران پاکستان پر توجہ مرکوز کی اور اس کے بعد جنیوا میں موسمیاتی ریزیلینٹ پاکستان سربراہی اجلاس کا کامیابی سے اہتمام کیا۔ وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ”’بلاک پالیسی“ میں شامل ہونے کا خواہشمند نہیں اور وہ وسیع تر قومی مفادات میں فیصلے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام عالمی مسائل کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ ہر قیمت پر قائم کی جائے گی اور حکومت عسکریت پسندوں یا دہشت گرد تنظیموں کو خوش کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ ملک میں دہشت گردی اور مجرمانہ واقعات سے نمٹنے کے لیے اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے سقوط کابل کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، غیر ملکی افواج کے پیچھے چھوڑا جانے والا جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود دہشت گرد تنظیموں اور جرائم پیشہ تنظیموں اور یہاں تک کہ ڈاکوئوں کے ہاتھ میں جاچکا ہے جو حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے گی اور دوحہ معاہدے کے تحت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی اجازت نہ دینے کے عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے وعدے کو پورا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف واضح ہے اور اس نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغان عبوری نظام کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے پاس کوئی مستقل فوج، انسداد دہشت گردی فورس یا بارڈر مینجمنٹ فورس نہیں ہے جس کی وجہ سے صلاحیت کے مسائل کو دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ہم نے خطرات کا سامنا کیا تھا اور مل کر ان کا مقابلہ کریں گے، پاکستان افغانستان کی مدد کے لیے تیار ہے کیونکہ اسکے پاس ایسے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کے مسائل ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ ملک میں سویلین اداروں اور جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کے لیے عبوری سیٹ اپ اور انتخابات سے متعلق فیصلے کیے جائیں،
ملک کو درپیش تمام مسائل کو جمہوری نظام کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے جس سے سیاسی اور معاشی استحکام میں استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں تاکہ عوام اپنا حق استعمال کرسکیں۔ وزارت خارجہ میں متعارف کرائی گئی اصلاحات کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اہم چار اجزاءکے تحت مختلف اقدامات شروع کیے گئے ہیں جو نئے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وزارت کے کام کو مزید تیز اور موثر بنا کر بہتر بنائیں گے۔ تقریب میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، سفارت کاروں اور سینئر افسران نے شرکت کی جبکہ بیرون ملک پاکستانی سفیر ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ وزیر خارجہ نے بعدازاں وزارت خارجہ کی سولرائزیشن کا افتتاح بھی کیا۔