وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی وزارتی اجلاس میں شرکت، غزہ کے بحران اور محصور شہریوں کی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال

104
موسمیاتی تبدیلی عالمی ماحول کو متاثر کررہی ہے، سیلاب کے باعث پاکستان کو معاشی طور پر شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا پری کاپ 28 کے حوالے سے سیمینار سے خطاب

اسلام آباد۔18اکتوبر (اے پی پی):وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بدھ کو جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی وزارتی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق یہ اجلاس پاکستان اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر بلایا تھا جس میں غزہ کے بحران اور وہاں محصور شہریوں کی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں، تباہی اور لوگ بے گھر ہورہے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ روز غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرائے۔

وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو فوری جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری انخلاءکے ذریعے دہشت گردی کی مہم کا فوری خاتمہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے غزہ میں تیز رفتار، محفوظ اور غیر محدود انسانی اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ تصادم کی بنیادی وجہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے فلسطین کی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست کے جلد قیام پر زور دیا۔

اجلاس کے اختتام پر ایگزیکٹو کمیٹی نے غزہ کی صورتحال پر امت مسلمہ کے اجتماعی موقف کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے گیمبیا، ایران، کویت، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزراء خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔