استنبول۔ 22 مارچ (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مغربی معاشروں میں مقبول سیاست میں مسلمان مخالف جذبات کا ابھرنا خطرناک رجحان ہے، مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیاجائے اور اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھلائی جارہی ہے، مسلمانوں کو سفید فام پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا، جمہوریت اور سیکولرازم کے دعویدار بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تعصب، سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول لہر کو روکنا ہوگا، مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا، نہ تو تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی تمام دہشت گرد مسلمان ہیں، القاعدہ کے علاوہ دیگر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو استنبول میں او آئی سی کے وزراءخارجہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے اوآئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلانے پر ترکی کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر رونما ہونے والے دہشت گردی کے المناک واقعے کے بعد انتہائی غم کی کیفیت میں یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ میں پچاس معصوم انسان شہید ہوئے، 9 شہداء کا تعلق میرے ملک پاکستان سے ہے۔ پاکستان کے بہادر سپوت ندیم رشید نے اپنی جان کا نذرانہ دیکر کئی انسانوں کی جان بچائی، نعیم رشید شہید کی بہادری اور بے مثال جرات پر حکومت پاکستان نے انہیں اعلی سول اعزاز عطاکیا ہے۔ دیگر پاکستانیوں ہارون محمود، سہیل شاہد، سید اریب احمد اور جہانداد علی نے بھی اسی سانحہ میں جام شہادت نوش کیا، دلخراش سانحہ دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کے لئے رنج و الم کا باعث بنا ہے، نیوزی لینڈ کی حکومت اور شہداءکے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ اور ان کی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پاکستان اس دکھ اور کرب سے واقف ہے کیونکہ ہم اس دہشت گردی کا سامنا کر چکے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے ساتھ اظہار یکجہتی اورسانحہ پر سوگ کےلئے پاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ سانحے پر عالمی رائے بنی ہے کہ یہ سانحہ خطرناک رجحانات کا پتہ دیتا ہے، مغربی معاشروں میں مقبول سیاست میں مسلمان مخالف جذبات کا ابھرنا خطرناک رجحان ہے، احترام اور برداشت کے کلچرکی جگہ تعصب اور نکال باہر کرنے کا بیانیہ جگہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں بعض کی جانب سے لوگوں کی آمد روکنے کی پالیسیوں پر عمل درآمد منفی رجحان ہے،کرائسٹ چرچ سانحہ ایک جنونی سے سرزد ہونے والا محض ایک واقعہ نہیں یہ مغرب میں در آنے والی اسلاموفوبیا کی لہر کا غماز ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گرد نے متنوع اور کثیرالقومی معاشرہ کی اقدار پر حملہ کیا ہے اور اس پر گولیاں برسائی ہیں، یہ نسلی بالادستی کی ناقابل قبول اور قابل مذمت سوچ پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش ہے۔ یہ واقعہ سال ہاسال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دانستہ برتے جانے والے تعصب کی معراج ہے،کرائسٹ چرچ واقعہ مرض نہیں بلکہ اس کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی جھلک ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آج بڑے پیمانے پر اس کی تبلیغ کی جارہی ہے، دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا منشور دے رہی ہیں اور نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اوررکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، پردے پرپابندیاں اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے، اسلامی مقامات اور علامات پر حملے ہورہے ہیں، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھلائی جارہی ہے، دانشتہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں، انہیں خاص طورپر منفی انداز سے پیش کیاجارہا ہے، ان کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے، مسلمانوں کو سفید فام پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا۔ وزیر خارجہ نے بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مشرقی ہمسایہ بزعم خود جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدار ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بھارت میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے، سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے، ہندتوا بریگیڈ کے ہاتھوں مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے اور تضحیک کا نشانہ بنایا اور گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیاجاتا ہے، زبردستی مذہب تبدیل کرایا اورسکھوں، مسیحیوں اور دلت اقلیتوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں، احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کا استعمال معمول بن چکا ہے، ریاست شہریوں کو قتل کررہی ہے اور جنسی تشدد کا حربہ ریاستی دہشت گردی کی پالیسی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے، سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کو بھارتی عدالت نے رہا کردیا، یہ ملزمان 68 افراد کے قتل میں ملوث تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور 44 پاکستانی شہری بھی ان میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کے شہداءاس مسئلے کی وجہ سے نشانہ بنے ہیں، یہ پہلی بار نہیں ہوا، نہ ہی آخری واقعہ ہے، ہمیں گہرائی سے اس مسئلہ پر غور کرنا ہوگا اور اصلاح احوال کی کوشش کرنا ہوگی، یہ منفی سوچ کے درخت پر ا±گنے والا امتیازات، تعصبات، نسلی برتری، اینٹی سیمیٹ ازم کا زہریلا پھل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ بنیادیں جھوٹ ہیں جن پر اسلامو فوبیا پھیلایا اور تعصب برتا جاتا ہے، اس رجحان کو ختم اور اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز، اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا، سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول لہر کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا، اسلام سے دہشت گردی کو نتھی کرنے کے زہرناک پراپگنڈے کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی تمام دہشت گرد مسلمان ہیں، ہمیں اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے زیادہ متحرک اور فعال انداز اپنانا ہوگا۔ مذہبی عدم برداشت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اوآئی سی کی قراردادوں میں عالمی ذمہ داریوں کو بہتر بنایاجائے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے نفرت اورجرم پر مبنی تقاریر روکنے کے لئے نظام وضع کرنے کی حمایت اوراقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کے لسٹنگ فریم ورک پر جامع نظرثانی کی جائے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے، القاعدہ کے علاوہ دیگر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاجائے ،اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت، عوام، مذہبی ودیگر قائدین، دانشوروں اور ماہرین کی سطح پر بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، مسلمانوںکے خلاف تعصب پر مبنی مواد کا جواب دیا جائے تاکہ مغربی عوام کو حقائق معلوم ہوسکیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر نفرت انگیز مواد کے پھیلاو کو روکنے کے لئے شراکت دارانہ اور مل کر کوششوں کو فروغ دینا ہوگا اور او آئی سی کو اسلام اور مسلمان مخالف پراپگنڈہ روکنے اور اس پر نظررکھنے کے لئے طریقہ کار وضع اور اقدامات تجویز کرنے ہوں گے، ان افراد، ممالک اور تنظیموں سے بات کرنا ہوگی جو مستقل نفرت کا پرچار کررہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیاجائے جو مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام اورنگرانی کرے اور مستقل بنیادوں پر رپورٹس کا اجراءکیاجائے جس میں مسلمانوں کے خلاف ایسے رویوں کی نگرانی پر مبنی حقائق جمع ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اندر سے انتہاءپسندی، دہشت گردی اورنفرت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے، ہمیں مسلح تنازعات، عدم مساوات، مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی وجوہات کو حل کرنے کےلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔